ملک میں فی الوقت قانون کی کوئی حیثیت نہیں، سلمان راجا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینا سپریم کورٹ کے شاندار ترین فیصلوں میں سے ایک تھا۔ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جب وقت کا حاکم یا نظام یہ چاہتا تھا کہ پی ٹی آئی کو سیٹیں نہ ملیں اور پی ٹی آئی کا پارلیمان میں تشخص مانا ہی نہ جائے۔ اس کے خلاف 8 ججز صاحبان کھڑے ہوئے اور آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دیا، جمہوریت اور ووٹ کے حق کا بول بالا کیا۔ پی ٹی آئی رہنما اسدقیصر نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر
میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قانون اور آئین نہیں ہیں۔ ملک کا نظام جنگل کا منظر پیش کررہاہے۔ جس کا جیسے دل چاہتا ہے ویسے ملک کا نظام چلا رہے ہیں۔ ملک میں فی الوقت قانون کی کوئی حیثیت نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کی بالادستی ہے‘بیرسٹر عقیل ملک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) وزیرمملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کی بالادستی ہے اور نو ججوں کا فیصلہ ہے، فیصلے کسی کی مرضی اورمنشا کے مطابق نہیں ہوتے، اپوزیشن فیصلہ کو متنازع بنانے کی بجائے اس کا خیرمقدم کرے۔ ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس میں نو ججز نے متفقہ فیصلہ دیا ہے جسے چھ اور سات ججوں کا فیصلہ نہیں کہنا چاہیے، سات ججز نے اکثریت میں فیصلہ لیا جبکہ دو ججز نے 12 جولائی کے اپنے فیصلہ کو تبدیل کیا ہے اس لئے اسے نو ججوں کا فیصلہ تصور کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی نے آزاد الیکشن میں حصہ لیا، ان کی لیگل ٹیم کے پاس جب کوئی دلیل نہیں بچی تو انہوں نے میں نہ کھیلوں کی پالیسی اختیار کی اور اب وکٹ اٹھا کر بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بچوں کی طرح طرز عمل اختیار کر رہے ہیں۔بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ میں بھی یہ اپنی منشا کے مطابق کیس لے کر گئے تھے جہاں پر پانچ ججوں نے متفقہ فیصلہ دیا اس پر بھی روشنی ڈالنا ضروری ہے۔بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ یہ کوئی صوبائی نہیں بلکہ ایک قومی ایشو تھا اس میں قومی اسمبلی، پنجاب، کے پی، سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق معاملہ تھا۔اکثر قومی معاملات کو ترجیحا اسلام آباد ہائی کورٹ لے جایا جاتا ہے لیکن انہوں نے اپنی خواہش پر یہ کیس پشاور ہائیکورٹ دائر کیا جس پر تیس صفحات پر مشتمل فیصلہ آیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51اور 106مخصوص نشستوں کو ریگولیٹ کرتے ہیں جوبالکل واضح ہیں، مخصوص نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جاسکتا لیکن بیرسٹر گوہر شاید سمجھتے ہیں کہ یہ نشستیں خالی چھوڑنی چاہئے تھیں لیکن ایسا کیسے ممکن ہے۔ جب یہ قانون بنا تو اس میں اخذ کیا گیا تھاکہ مخصوص نشستیں خالی نہیں چھوڑی جائیں گی لیکن بیرسٹر گوہر اپنی بے ضابطگیوں ،قانونی سقم اور خامیوں کو عدالت پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کی بجائے آزاد الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا جو بروقت پروسیجر مکمل نہ کرنے کی وجہ سے انہیں کرنا پڑا۔ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کہتا ہے کہ جب کوئی پارٹی کا سربراہ مقررہ وقت کے اندر اپنا پروسیجر مکمل نہیں کرتا تو یہ ان کی اپنی غلطی ہے، اسے پرانی تاریخوں میں جمع تصور نہیں کیا جاسکتا۔ پشاور ہائیکورٹ کے پانچوں ججز اس فیصلہ پر متفق تھے جنہوں نے آئین کی مکمل تشریح میں فیصلہ سنایا اور یہ کہاکہ یہ پروسیجرل غلطی ہے جس کی تلافی مقررہ مدت کے بعد نہیں کی جاسکتی۔ بیرسٹر عقیل نے کہا کہ اب سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا کر آئین کا بول بالا کیا اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ کی روشنی میں آئین کو ری رائٹ کرنے کا اختیار کسی کوحاصل نہیں اور نہ ہی کوئی جرأت کرسکتا ہے، آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمان کوحاصل ہے۔ وزیرمملکت نے کہا کہ اپنے سارے دلائل دینے کے بعد بیرسٹر گوہر اب کہہ رہے ہیں کہ اس بینچ کو یہ کیس سننے کا اختیار نہیں تھا اور فیصلہ کو تسلیم کرنے کی بجائے متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن آئین اور قانون میں اس کی کوئی گنجائش نہیں، آئین اور قانون مقدم ہے اور اس کی اصل روح کے مطابق اس فیصلہ پر عمل ہوگا، میں نہ مانوں اور میں نہ کھیلوں سے کام نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن سے کہتا ہوں کہ خوش آئند فیصلے کو تسلیم بھی کریں اور اس کا خیرمقدم بھی کریں۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق پارلیمانی پارٹیوں کو مخصوص نشستوں کاحصہ دیا جائے اور یہ عمل مکمل ہوجائے گا۔