26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ پہلے کیا جائے، جسٹس منصور کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے کرنے کا مطالبہ کردیا، جسٹس منیب پی ٹی آئی کے دو ممبران نے بھی حمایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا، جس میں مستقل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے نام پر غور کیا گیا۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس کی کارروائی کے دوران اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے۔ جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے کے حق میں رائے دی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختون خوا نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن نے بھی
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعینات کرنے کی منظوری
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چاروں صوبائی ہائیکورٹس اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عتیق شاہ کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی گئی۔
اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کی تعیناتی پر غور کیا جارہا ہے، جوڈیشل کمیشن کے مزید فیصلے سامنے آنے پر خبر میں تفصیل شامل کی جائے گی۔
قبل ازیں مختلف ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے اجلاس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ جسٹس (ر) نذیر احمد لانگو کی بطور رکن اجلاس میں مسلسل شرکت آئین کے آرٹیکل 175A(5) کی خلاف ورزی ہے۔
ڈان اخبار میں آج شائع ہونے والی خبر میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس کامران خان ملاخیل نے جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کو 2 صفحات پر مشتمل خط میں اعتراض کا اظہار کیا ہے کہ سابق جج کو اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کرنا آئینی طریقۂ کار کے منافی ہے۔
درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آئینی روایت کے مطابق جب بھی کسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے نامزدگی جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کی گئی، متعلقہ سابق جج کی رکنیت ہر بار نئے سرے سے کی گئی۔
مثال کے طور پر جب جسٹس جمال خان مندوخیل کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس نامزد کیا گیا تو جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کو جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا گیا، اسی طرح جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی نامزدگی کے وقت جسٹس جمال خان مندوخیل کو ایک بار کے لیے جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کا سفارتی ذرائع سے جیلوں میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
مزید :