مصور کاکڑ اغوا کیس: 10 سالہ مقتول کی میت کی شناخت ہوجانے پر بلوچستان ہائیکورٹ نے مقدمہ نمٹادیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
بلوچستان ہائیکورٹ نے کوئٹہ سے تاوان کے لیے اغوا اور پھر قتل کیے گئے 10 سالہ مصور خان کاکڑ کا کیس نمٹاتے ہوئے قاتلوں کی تلاش جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔
یاد رہے کہ مصور کاکڑ کو گزشتہ سال نومبر میں اغوا کیا گیا تھا اور اب کچھ روز قبل اس کی لاش ملی تھی۔ بچے کی تدفین کردی گئی ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ میں مصور کاکڑ اغوا کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس اقبال احمد کاسی اور جسٹس ایوب خان ترین پر مشتمل بینچ نے کی۔
متعلقہ اداروں کی جانب سے مصور کاکڑ سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے مصور کاکڑ کی میت کی شناخت ہوئی۔
عدالت نے مصور کاکڑ کی بحفاظت عدم بازیابی پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی ادارے اور قائم کردہ جے آئی ٹی نے حیران کن نااہلی کا مظاہرہ کیا۔
عدالت نے مصور کاکڑ کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ہدایت کی اور بچے کے اغوا کا کیس نمٹا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
10 سالہ بچے کا اغوا و قتل بلوچستان ہائیکورٹ کوئٹہ مصور کاکڑ اغوا کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ کوئٹہ مصور کاکڑ اغوا کیس بلوچستان ہائیکورٹ مصور کاکڑ
پڑھیں:
نائجیریا میں اسکول پر مسلح افراد کا حملہ، 25 طالبات اغوا، وائس پرنسپل ہلاک
نائجیریا کی ریاست کیبّی میں سرکاری گرلز اسکول پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے وائس پرنسپل کو قتل اور 25 طالبات کو اغوا کر لیا۔
پولیس کے مطابق واقعہ صبح تقریبا 4 بجے پیش آیا جب حملہ آور بھاری اسلحے سے لیس ہو کر اسکول میں داخل ہوئے۔ حملہ آوروں نے پہلے سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا، پھر دیوار پھلانگ کر ہاسٹل میں داخل ہوئے اور طالبات کو زبردستی لے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے صدر ٹرمپ کے ناقد نوبیل انعام یافتہ نائجیرین ادیب کا ویزا منسوخ کردیا
اس دوران وائس پرنسپل حسن یعقوب مکُکو مزاحمت کرتے ہوئے گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک اور ملازم زخمی ہوا۔ حکام کے مطابق اضافی پولیس یونٹس، فوج اور مقامی رضاکار فورسز کو اردگرد کے علاقوں اور جنگلات میں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔
نائجیریا کے شمال مغربی علاقوں میں بڑے پیمانے پر اغوا اور تاوان کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس سے قبل 2014 میں شمال مشرقی شہر چیبوک سے بوکو حرام نے 270 سے زائد طالبات کو اغوا کیا تھا، جن میں سے کئی آج تک واپس نہیں لوٹ سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: خضدار میں سڑک تعمیر کرنے والے مزدوروں پر مسلح افراد کا حملہ، 13 مزدور اغوا
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود سیکیورٹی صورتحال بدستور تشویشناک ہے اور اسکولز، گاؤں اور شاہراہیں مسلح گینگز کے نشانے پر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول حملہ اغوا نائجیریا