(سوئی سدرن انتظامیہ جاگ گئی)کراچی میں سڑکوں کی تعمیر کیلئے بلدیا تی اداروں کواربوں کی ادائیگی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
11ارب 9کروڑ روپے کیخطیر ادائیگیوں کے باوجود شہر میں سڑکیں نہیں بنائی گئیں،شدید عوامی دباؤ پرآفیشل ڈیٹا جاری
سب سے زیادہ ٹاؤنچیئرمینوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے ، سڑکوں پر پڑے گڑھوں کی مرمت کی جائے، شہریوں کا مطالبہ
شہر قائد میں بارش سے قبل اور بعد میں سڑکوں کی تباہ حالی سے ہر شہری پریشان ہے، دوسری جانب سوئی سدرن نے کھودی گئی سڑکوں کی اربوں روپے ادائیگی کی تصدیق بھی کردی ہے۔کراچی میں بارشوں کے بعد سڑکوں کی تباہ حال صورتحال اور شدید عوامی دباؤ پر ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جاگ گئی اور اربوں روپے کی مالیت کی ادائیگیوں سے متعلق آفیشل ڈیٹا جاری کردیا ہے۔ڈیٹا کے مطابق جولائی 2024ء سے جون2025ء تک روڈ کٹنگ اور سڑکوں کی مرمت کے لیے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 11ارب 9کروڑ کی ادائیگی کی گئی۔ شہر میں سب سے زیادہ ٹاؤن چیٔرمینوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔سب سے زیادہ ادائیگی ٹی ایم سی نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد کو کی گئی۔نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد میں 3ارب 55کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ اسی طرح ٹی ایم سی ماڈل کالونی میں 2ارب 10کروڑ کی دوسری بڑی ادائیگی گئی جب کہ ٹی ایم سی لیاری میں ایک ارب، ٹی ایم سی جناح میں 73 لاکھ اور ٹی ایم سی ملیر کو 62 لاکھ روپے فراہم کیے گئے۔ایس ایس جی سی کے ڈیٹا کے مطابق ٹی ایم سی چنیسر کو اور صدر میں 26، 26 کروڑ روپے، لانڈھی میں 21 کروڑ روپے ادا کیے گئے جب کہ کے ایم سی کو روڈ کٹنگ اور بحالی کی مد میں 49کروڑ روپے فراہم کیے گئے۔ سب سے کم ادائیگی گلشن ٹی ایم سی کو 2 لاکھ 27 ہزار روپے کی گئی۔ایس ایس جی سی کی جانب سے 11ارب روپے کی خطیر ادائیگیوں کے باوجود کراچی شہر میں سڑکیں نہیں بنائی گئیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ ایس ایس جی سی نے سڑکیں نہ بننے پر ایک بار بھی کسی ٹی ایم سی کو احتجاجی خط تک ارسال نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایس ایس جی سی کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے ایک بڑی رقم کی ادائیگی کا کوئی قانونی معاہدہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی نے کسی بھی ٹی ایم سی سے اس بات کی یقین دہانی نہیں کرائی کہ ادائیگی کے بعد وہ متعلقہ سڑک کو فوری تعمیر بھی کریں گے، تاہم حالیہ بارشوں کے بعد شدید عوامی دباؤ پر ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جاگ اٹھی ہے جس نے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو احتجاجی خط لکھنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں کہ 11ارب روپے لینے کے باوجود سڑکیں کیوں نہیں بنائی جاسکی ہیں۔ایس ایس جی سی کے ذرائع کا کہنا کہ اگر ہم ٹی ایم سی اور کے ایم سی سے اس ضمن میں سخت احتجاج کریں گے تو مستقبل میں یہ ہمیں روڈ کٹنگ دینے کے لیے مشکلات پیدا کریں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایس ایس جی سی کی ادائیگی ٹی ایم سی کے ایم سی سڑکوں کی روپے کی کی گئی
پڑھیں:
جڑواں شہروں میں چینی کا بحران، قیمتیں قابو سے باہر
اسلام آباد اور راولپنڈی میں مقامی چینی ناپید ہونے لگی، انتظامیہ مکمل ناکام
دکاندار سرکاری ریٹ کے برعکس من چاہے نرخوں پر چینی فروخت کرنے لگے
جڑواں شہروں میں مقامی چینی ناپید ہونے لگی، دکاندار سرکاری ریٹ کے برعکس من چاہے نرخوں پر چینی فروخت کرنے لگے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد میں چینی کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں انتظامیہ مکمل ناکام دکھائی دے رہی ہے ۔پورٹ کے مطابق جڑواں شہروں میں چینی کے سرکاری نرخ تو 179 روپے فی کلو مقرر ہیں لیکن چینی کسی بھی دکان پر دستیاب نہیں، مارکیٹ میں بیرون ممالک سے درآمد کی گئی باریک پاؤڈر نما چینی کو بھی متعارف کرایا گیا ہے لیکن باریک چینی خریدنے پر گاہک رضا مند نہیں۔دوسری جانب کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں سرکاری ریٹ 173 روپے فی کلو پر چینی سپلائی کی جائے تو ہم بھی مقررہ نرخ 179 روپے کلو فروخت کے لیے تیار ہیں، ضلعی انتظامیہ ہمیں یہ بتا دے تھوک ریٹ 173 روپے فی کلو پر چینی کس ہوسیلر کے پاس دستیاب ہے۔ایسوسی ایشن کی جانب سے مہنگی چینی خرید کر کم ریٹ پر فروخت کرنے سے معذرت کرتے کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ گاڑیوں اور اتوار بازاروں میں سستی چینی کے اسٹال لگائے، ہمیں تھوک میں چینی 187 روپے کلو ملتی ہے او ر 12 روپے فی کلو ہمارا خرچہ ہے۔کریانہ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ آج ڈیزل کے نرخوں میں اضافے سے لوڈنگ ان لوڈنگ ٹرانسپورٹیشن ریٹ مزید بڑھ گئے ہیں، پیر سے چینی اور دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ادھر ملتان کی عام مارکیٹوں میں چینی 185 سے 188 روپے، پشاور میں 210 روپے ،فیصل آباد مارکیٹ میں 190 روپے جبکہ لاہورمیں 190 سے 200 روپے اور کوئٹہ میں پرچوں کی دکانوں میں چینی 220 روپے فی کلو تک فروخت کی جارہی ہے۔