جون میں دہشت گردی کے 78 واقعات ‘ 53 جوانوں سمیت 94 افراد شہید ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان میں جون میں دہشت گردی کے 78 حملے ہوئے جن میں سیکورٹی فورسز کے 53 جوانوں سمیت 94 افراد شہید ہوئے۔اسلام آباد کے نجی تھینک ٹینک ’پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز (پکس) نے ماہانہ سیکورٹی رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق گزشتہ ماہ جون میں ملک میں دہشت گردی کے 78 حملے ہوئے جن میں 94 افراد لقمہ اجل بنے۔رپورٹ کے مطابق جون میں دہشت گردی کے حملوں میں سیکورٹی فورسز کے 53 جوان، 39 شہری جبکہ امن کمیٹی کے 2 ارکان شہید ہوئے جبکہ ان حملوں میں 189 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 126 اہلکار اور 26 شہری شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق جون میں دہشت گردی کے واقعات میں 6 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق جون میں دہشت گردی کے جواب میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی لائی، ریاست کی جانب سے کیے گئے آپریشنز میں 71 شدت پسند مارے گئے جب کہ 2 سیکورٹی اہلکار اور 2 شہری بھی جان کی بازی ہار گئے۔ان کارروائیوں میں 10 شدت پسند اور 5 شہری زخمی ہوئے جبکہ 52 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں اکثریت کا تعلق خیبر پختونخوا کے مرکزی علاقوں سے تھا۔جون کے مہینے میں شدت پسندانہ حملوں اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باعث مجموعی جانی نقصان 175 اموات تک جا پہنچا، جن میں55 سیکورٹی اہلکار، 77 شدت پسند، 41 شہری اور 2 امن کمیٹی کے ارکان شامل تھے۔رپورٹ کے مطابق سیکورٹی فورسز کے انسداد دہشت گری آپریشنز میں 71 دہشت گرد ہلاک ہوئے، رپورٹ کے مطابق جنوری تا جون پاکستان میں دہشت گردی کے 502 حملے ہوئے جن میں 737 لوگوں جاں بحق ہوئے جن میں سیکورٹی فورسز کے 284 جوان جب کہ 273 شہری شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون کے دوران انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں 688 دہشت گرد مارے گئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جون میں دہشت گردی کے سیکورٹی فورسز کے رپورٹ کے مطابق ہوئے جن میں
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ قابض بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ میں 3 بچوں کے باپ کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی 13راشٹریہ رائلفز کے اہلکاروں نے بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میر محلہ سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ شخص فردوس احمد میر کو چند روز قبل گرفتار کر کے اپنے کیمپ میں منتقل کر یا تھا جہاں اس پر شدید تشدد کیا گیا۔ فردوس احمد کی لاش گزشتہ روز دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے انصاف کی فراہمی اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دوران حراست شہری کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔دریں اثنا، حریت تنظیموں نے سیب سے لدے ٹرکوں کو سری نگر جموں شاہراہ پر دانستہ طور پر روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے باغبانی کے شعبے سے وابستہ ہزاروں کشمیری خاندانوں کی روزی روٹی پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرک کزشتہ تقریبا ڈھائی ہفتے سے شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں، ان میں موجود سارا پھل خراب ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے۔ حریت تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔