امریکی صدر کیخلاف مقدمہ قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج (2 جولائی )تک ملتوی کردی ہے۔منگل کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پر درخواست گزار جمشید علی خواجہ اور ان کے وکیل جعفر عباس جعفری عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے دوران متعدد قانونی نکات پر سوال اٹھائے اور استفسار کیا کہ ڈاکس تھانے کی حدود میں ایسا کون سا قابل دست اندازی جرم ہوا ہے جس پر مقدمہ درج کیا جائے؟ عدالت نے وکیل درخواست گزار سے دریافت کیا کہ جرم کہاں ہوا، اثرات کیسے مرتب ہوئے اور آپ کس طرح متاثر ہوئے؟ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ 21 جون کو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی کوشش کے اثرات پاکستان تک مرتب ہوئے، امریکی قونصل خانہ تھانہ ڈاکس کی حدود میں ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ قونصلیٹ کی حدود کا قانون سے تعلق نہیں، جرم کے وقوعہ کا مقام اہم ہے اور ویانا کنونشن کے تحت کسی بھی ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو قانونی استثنا حاصل ہوتا ہے جس پر پاکستان بھی دستخط کرچکا ہے۔ عدالت نے غیر ضروری عدالتی مثالوں سے اجتناب کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے آرڈرز پاکستانی عدالتوں کا مذاق بنوا سکتے ہیں۔ وکیل کی جانب سے سرکاری وکیل کی موجودگی پر اعتراض کیا گیا تاہم عدالت نے واضح کیا کہ سرکاری وکیل کو معاونت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی اور مہلت طلب کی۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج(2 جولائی) تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔