اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ملک بھر کے کمرشل بینکوں نے دیگر بینکوں کے اے ٹی ایمز سے رقم نکالنے والے صارفین پر فی ٹرانزیکشن فیس میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، جس سے شہریوں کو مزید مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پہلے یہ فیس 23.44 روپے تھی، جسے اب بڑھا کر 35 روپے فی ٹرانزیکشن کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تمام کمرشل بینکوں نے اپنی “شیڈول آف چارجز” کو اپ ڈیٹ کر کے یہ نئی فیس لاگو کر دی ہے، اور صارفین سے پہلے ہی اس نرخ پر رقم وصول کی جا رہی ہے۔

بینکوں کے مطابق یہ چارجز زیادہ تر 1-لنک نیٹ ورک کے شیئر پر مشتمل ہوتے ہیں، جبکہ تھوڑی رقم اس بینک کو جاتی ہے جس کے اے ٹی ایم سے ٹرانزیکشن کی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافی بوجھ خاص طور پر ان صارفین کے لیے مشکل پیدا کرے گا جن کے علاقوں میں اُن کے اپنے بینک کے اے ٹی ایم دستیاب نہیں ہوتے اور وہ مجبوراً دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم استعمال کرتے ہیں۔

بینکنگ صارفین نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام پر بلاجواز مالی دباؤ قرار دیا ہے، اور اس فیس میں نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے اے ٹی ایم بینکوں کے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت کے تاریک پہلو کیا ہیں، دنیا میں کتنے افراد استعمال کر رہے ہیں؟

آج کل ہر شعبے میں مصنوعی ذہانت یا اے آئی کا استعمال بڑھ گیا ہے اور لوگ ہر چھوٹی سے چھوٹی معلومات کے لیے اے آئی کے ٹولز کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟

لیکن گوگل کی پیرنٹ کمپنی ایل فابیٹ نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو اے آئی ٹولز کی بتائی ہر بات پر اندھا یقین نہیں کرنا چاہیے۔

بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سی ای او سندر پچائی نے بتایا کہ اے آئی ماڈلز ہمیشہ درست نہیں ہوتے اور غلطیاں کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو اے آئی ٹولز کو دیگر معلوماتی ذرائع کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ معلومات کے مختلف ذرائع رکھنا ضروری ہے نہ کہ صرف  اے آئی پر انحصار کیا جائے۔

مزید پڑھیے: ذہنی مسائل میں مصنوعی ذہانت کا کردار، ماہرین نے خبردار کردیا

سندر پچائی نے کہا کہ اے آئی ٹولز تخلیقی کاموں کے لیے مفید ہیں لیکن لوگوں کو جو کچھ یہ پیدا کرتے ہیں اس پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے لوگ گوگل سرچ کا بھی استعمال کرتے ہیں اور ہمارے پاس دیگر مصنوعات بھی ہیں جو زیادہ درست معلومات فراہم کرنے پر مبنی ہیں۔

سندر پچائی نے زور دیا کہ صارفین کو اے آئی کی حدود کو سمجھنا چاہیے اور اسے سمجھداری سے استعمال کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت آپ کے بجلی کے بل بڑھا رہی ہے؟

سنہ2025  تک دنیا بھر میں تقریباً 90 کروڑ لوگ فعال طور پر اے آئی ٹولز استعمال کر رہے ہیں جو کہ عالمی آبادی کا تقریباً 11 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت نے مذہبی معاملات کا بھی رخ کرلیا، مذاہب کے ماننے والے کیا کہتے ہیں؟

ان میں چیٹ جی پی ٹی سب سے زیادہ مقبول اے آئی ٹول ہے جسے ہر ہفتے تقریباً 70 کروڑ افراد استعمال کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی اے آئی کےتاریک پہلو سندر پچائی گوگل مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • کراچی: بدر کمرشل فیز 5 میں خاتون کی موت کیسے ہوئی؟ گُتھی نہ سلجھی
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • لیسکو: بڑے کمرشل و صنعتی صارفین کے لیے دوبارہ2 میٹر نصب کرنا لازمی قرار
  • مصنوعی ذہانت کے تاریک پہلو کیا ہیں، دنیا میں کتنے افراد استعمال کر رہے ہیں؟
  • ملک کے پسماندہ ترین علاقوں کی فہرست جاری، بلوچستان کے کتنے اضلاع شامل ہیں؟
  • سونے کی قیمت میں بہت بڑی کمی ریکارڈ؛ فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر اہم پیشرفت
  • کراچی، ڈیفنس بدر کمرشل میں فلیٹ سے لڑکی کی گلے میں پھندا لگی لاش برآمد
  • بینک ڈپازٹ کیلئے خریدے جانیوالے زرمبادلہ کیلئے بینک کے ذریعے ادائیگی کی شرط عائد
  • امارات ایئرلائن کا 38 ارب ڈالر کا بڑا آرڈر، بوئنگ سے مزید کتنے طیارے خریدے گی؟