بھارت میں مذہبی آزادی پر قدغن: ممبئی میں اذان پر عملی پابندی، ’آن لائن اذان‘ ایپ کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
مودی سرکار کی پالیسیوں کے تحت بھارت میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ممبئی میں مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں پر پابندی کے بعد اب اذان پر بھی عملاً پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں مسلمان ’آن لائن اذان‘ ایپ کے ذریعے اذان سننے اور نماز کے اوقات جاننے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ممبئی کی متعدد مساجد نے اس پابندی کے بعد ’آن لائن اذان‘ ایپ پر رجسٹریشن کروا لی ہے تاکہ نمازی بروقت نماز کی اطلاع حاصل کر سکیں۔
ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی کا کہنا ہے کہ پورا شہر اب لاؤڈ اسپیکرز سے پاک ہو چکا ہے، جو کہ بظاہر ایک انتظامی اقدام ہے لیکن مسلمانوں کے لیے یہ ان کی مذہبی روایات اور عبادات کی ادائیگی میں واضح رکاوٹ بن چکا ہے۔
اس فیصلے پر بھارت بھر میں مسلم حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کو کچلا جا رہا ہے۔ مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اذان صرف عبادت کی دعوت نہیں بلکہ ثقافتی شناخت کی علامت بھی ہے، جسے دبانے کی کوشش مذہبی شدت پسندی کی عکاسی کرتی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
افغانستان میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ممکنہ طور پر جلد بھارت کے دورے پر جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی پر عائد سفری پابندی کو وقتی طور پر معطل کر دیا۔
اس فیصلے کے بعد سے امیر خان متقی کے بھارت کے دورے کی راہ ہموار ہوگئی۔ یہ دورہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان متوقع ہے۔
اگر یہ طے شدہ پروگرام مکمل ہوجاتا ہے تو یہ 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی اعلیٰ افغان عہدیدار کا بھارت کا پہلا دورہ ہوگا۔
طالبان کے افغانستان میں اگست 2021 میں دوبارہ برسرِاقتدار آنے سے قبل بھارت کے افغان حکومت سے قریبی تعلقات رہے ہیں۔
تاہم اگست 2021 میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد بھارت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ ایک سال بعد انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے محدود سطح پر ایک تکنیکی مشن دوبارہ کھولا گیا۔
رپورٹس کے مطابق طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی بھارت روانگی سے قبل روس میں ہونے والی ایک کثیرالجہتی اجلاس میں شامل ہوں گے جہاں روس، چین، ایران، پاکستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
افغان تجزیہ کار حکمت اللہ حکمت کا کہنا ہے کہ طالبان وزیر خارجہ کا یہ دورہ طالبان حکومت کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کو خطے کے ممالک سے سیاسی، اقتصادی اور تجارتی روابط بڑھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر اپنی حیثیت مستحکم کر سکے۔
یاد رہے کہ تاحال صرف روس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے جبکہ بھارت اب بھی احتیاط کے ساتھ محدود سطح پر روابط رکھے ہوئے ہے۔