وہ اسرائیلی وزیراعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن کی خواہش پر قتل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسرائیلی تاریخ کا واحد وزیر اعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن سے رہنے کی خواہش کی وجہ سے قتل کر دیا گیا، وہ تھے اسحاق رابین (Yitzhak Rabin)
اسحاق رابین 1974 میں اسرائیل کے پانچویں وزیر اعظم بنے۔ جبکہ یہ 1992 میں بھی وزیر اعظم کے طور پر چنے گئے اور 4 نومبر 1995 میں اپنی موت تک عہدے پر برقرار رہے۔
اسحاق رابین اسرائیل کے وہ پہلے وزیر اعظم بھی ہیں جو فلسطین میں پیدا ہوئے۔ اسحاق رابین نے وزیر اعظم بننے سے پہلے ایک فوجی جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ یہی وہ وقت تھا جس میں انہوں نے محسوس کیا کہ اسرائیل کی بھلائی اگر درکار ہے تو فلسطینیوں کے ساتھ قتل و غارت سے نہیں بلکہ امن کے ساتھ ہی رہا جاسکتا ہے۔
اس کیلئے انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے ’اوسلو ایکورڈز‘ پر دستخط کیے جسکے تحت متعدد فلسطینی علاقوں کو خودمختاری دی گئی اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مستقل امن کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی گئی۔
تاہم اسرائیل میں انتہا پسند دائیں بازو کے یہودی عالموں اور اپوزیشن پارٹی لیکود جس کے رنما بینجمن نیتن یاہو تھے، نے قومی سطح پر وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز محاذ کھڑا کردیا جس میں اسحاق رابین کی موت کے نعرے لگائے گئے۔
اسحاق رابین کا فلسطینیوں سے امن معاہدے کا فیصلہ اسرائیل کے اندر انتہا پسند عناصر کو سخت ناپسند تھا۔ انہوں نے امن معاہدے کو ’اسرائیل کی مقدس سرزمین کا غدارانہ سودہ‘ قرار دیا۔
یہودیوں عالموں اور لیکود پارٹی کی اشتعال انگیز تقاریر کا ہی اثر تھا کہ ییگال عامیر (Yigal Amir) نامی ایک یہودی شدت پسند جو قانون کا طالبعلم تھا، نے اسحاق رابین کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ییگال عامیر کا کہنا تھا کہ یہودیت کا قانون اسے اس قتل کی اجازت دیتا ہے کیونکہ وہ اسحاق رابین کو قتل کرکے یہودیوں کو بچا رہا ہے۔
4 نومبر 1995 میں اسحاق رابین نے تل ابیب میں فلسطینیوں سے امن کی ریلی کا انعقاد کیا جس میں وہ خود بھی شریک ہوئے، ریلی کے بعد وہ اپنے گاڑی میں آکر بیٹھے ہی تھے کہ ییگام عامیر نے موقع سے فائدہ اٹھا کر انہیں پیٹ اور سینے پر گولی مار کر قتل کردیا۔
اس وقت کے اسرائیل میں داخلی سیکورٹی کے چیف کارمی گیلون (Carmi Gillon) نے بعد ازاں اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ انہیں سیکورٹی ذرائع سے متوقع قاتلانہ حملے کا علم ہوچکا تھا جس پر انہوں نے اُس دن اسحاق رابین کو بلیٹ پروف جیکٹ پہننے اور معمول کی گاڑی میں جانے سے منع کیا تھا جس پر انہوں نے انکار کردیا تھا۔
کارمی گیلون نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے بینجیمن نیتن یاہو سے بھی رابطہ کیا تھا اور اسحاق رابین پر متوقع قاتلانہ حملے سے خبردار کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ وہ وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر بند کردیں جسے بینجیمن نیتن یاہو نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔
اسحاق رابین موت نے اسرائیل و فلسطین کے درمیان امن کی کوششوں کو ناقابلِ تلافی نقصان اور شدید دھچکا پہنچایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کے ساتھ امن کی قتل کر
پڑھیں:
نیتن یاہو ایک ’مسئلہ‘ بن چکے ہیں، ڈینش وزیر اعظم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ پٹی کی جنگ میں ''حد سے تجاوز‘‘ کر رہی ہے۔ روزنامہ ژیلینڈز پوسٹن کے ساتھ ایک انٹرویو میں فریڈرکسن سے کہا، ''نیتن یاہو اب بذات خود ایک مسئلہ ہیں۔‘‘
ڈنمارک کی سینٹر رائٹ جماعت سے تعلق رکھنے والی وزیر اعظم نے غزہ پٹی میں ''مکمل طور پر ہولناک اور تباہ کن‘‘ انسانی صورتحال اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے نئیکی مذمت کی۔
انہوں نے کہا، ''ہم ان ممالک میں شامل ہیں جو اسرائیل پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں ابھی تک یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک کی حمایت حاصل نہیں ہوئی۔
(جاری ہے)
‘‘
فریڈرکسن نے مزید کہا کہ وہ سیاسی دباؤ اور پابندیوں کی خواہاں ہیں، چاہے وہ آبادکاروں کے خلاف ہوں، وزیروں کے خلاف یا اسرائیل پر، جس میں تجارت اور تحقیق کے شعبوں میں پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا، ''ہم پیشگی کسی چیز کو خارج از امکان نہیں سمجھتے۔ جس طرح روس کے ساتھ ہوا، ہم پابندیوں کو اس طرح ترتیب دے رہے ہیں کہ وہ ان جگہوں کو نشانہ بنائیں جہاں ہمیں لگتا ہے کہ ان کا سب سے زیادہ اثر ہوگا۔‘‘
واضح رہے کہ کئی یورپی ریاستیں فلسطین کو تسلیم کر چکی ہیں، جب کہ برطانیہ اور فرانس نے بھی رواں برس ستمبر میں فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم ڈنمارک فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ عرصے میں غزہ میں خوراک کی شدید کمی اور خاص طور پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ سٹی کا انتظام سنبھالنے کے اعلان کے بعد سے اسرائیل پر تنقید اور دباؤ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی تناظر میں جرمنی نے بھی غزہ پٹی میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی اسرائیل کو ترسیل روکنے کا اعلان کیا تھا۔
ادارت: مقبول ملک، عاطف بلوچ