اسرائیل نے ایرانی سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کرنے کیلیے 15 سال تک نگرانی کی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسرائیل نے گزشتہ ماہ فضائی حملے میں ایران کے 12 سے زیادہ اعلیٰ ایرانی جوہری سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کیا تھا تاہم اس کی تیاری 15 برسوں سے کر رہا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خطرناک اسرائیلی منصوبے کے سامنے آنے پر حیران کن انکشافات ہوئے ہیں۔
اس منصوبے سے واقف ذرائع نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے مسلسل 15 برس تک ان ایٹمی سائنسدانوں کی نگرانی کی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایران پر حملوں کے لیے مناسب وقت کا انتخاب بے حد احتیاط سے کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سائنسدان فرار یا چھپ نہ جائیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل 2003 سے کچھ ہدف بنائے گئے اعلیٰ ایرانی سائنسدانوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھا۔
اُسی وقت اسرائیلی انٹیلی جنس نے پہلی بار جانا تھا کہ ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
اسرائیل نے 2010 میں بھی دو ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا تھا جب کہ ایٹمی پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کو 2020 میں ُپراسرار انداز میں قتل کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے ایٹمی سائنسدانوں میں سے ایک فریدون عباسی بھی تھے جو 2010 کے حملے میں بچ گئے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران؛ سیکیورٹی فورسز پر حملے پر 6 اور سُنّی عالم کے قتل پر 1 ملزم کو پھانسی دیدی گئی
ایران میں آج دو الگ الگ مقدمات میں 7 ملزمان کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
ایرانی عدلیہ کی نیوز ایجنسی میزان کے مطابق 6 ملزمان کو صوبہ خوزستان کے شہر خورم میں پھانسی دی گئی۔
ان ملزمان پر الزام تھا کہ انھوں نے سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا تھا جس میں 4 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
ساتویں سمن محمدی خیاره ایک کرد تھا، جسے 2009 میں کردستان کے شہر سنندج میں پرو حکومت سنی عالم ماموستا شیخ الاسلام کے قتل کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔
میزان نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ ان افراد کا اسرائیل سے تعلق تھا لیکن انسانی حقوق کے گروپ اس الزام پر شدید شکوک کا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت اکثر اقلیتی علاقوں میں بغاوت یا احتجاج کو “غیر ملکی مداخلت” سے تعبیر کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں رواں برس اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو پھانسی دی چکی ہے جن میں زیادہ تر کو اسرائیلی جاسوس قرار دیا گیا تھا۔
ایران پر اسرائیل کے حملے میں متعدد اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور ایٹمی سائنسدانوں کے جاں بحق ہونے کے بعد سے کی گئی تفتیش میں متعدد شہریوں کو جاسوس پایا گیا۔
ان ایرانی شہریوں کو اسرائیل کو خفیہ اور حساس معلومات فراہم کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پھانسی کی سزائیں دی گئیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ایران میں 950 سے زائد جب کہ 2023 میں 850 سے زائد افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔
ایران دنیا میں سعودی عرب اور چین کے ساتھ سب سے زیادہ پھانسی کی سزا دینے والا ملک ہے۔