صومالیہ میں ملٹری ہیلی کاپٹر گر کر تباہ؛ 5 ہلاک اور 3 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں آدن اَدی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر افریقی یونین کے ایک فوجی ہیلی کاپٹر حادثے میں 5 اہلکار ہلاک اور 3 شدید زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیلی کاپٹر نے بالی ڈوگل ایئرفیلڈ سے پرواز سے بھری تھی اور لینڈنگ سے کچھ لمحے قبل آدن اَدی ایئرپورٹ پر گر کر تباہ ہوا۔
ہیلی کاپٹر گرتے ہی اس میں زوردار دھماکے ہوئے اور شدید آگ بھڑک اُٹھی تھی۔ سے قریبی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ زخمیوں میں پائلٹ، معاون پائلٹ اور ایک انجینیئر شامل ہیں۔
ہیلی کاپٹر میں کل آٹھ افراد سوار تھے جن میں 5 ہلاک ہوگئے جب کہ تین زخمیوں کو شدید جلنے کے زخم اور دیگر چوٹیں آئیں، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
صومالی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ حادثے کے نتیجے میں ہیلی کاپٹر میں موجود گولہ بارود پھٹ گیا تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ گولہ بارود کس قسم کا اور کتنا تھا۔
یہ بھی کہا جا رہا کہ یہ گولہ بارود ہیلی کاپٹر میں نہیں بلکہ اس مقام پر تھا جہاں ہیلی کاپٹر گرا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کو فضا میں تیزی سے گھومتے دیکھا گیا اور پھر وہ اچانک تیزی سے نیچے آن گرا۔
یاد رہے کہ افریقی یونین کا AUSSOM مشن صومالیہ میں 11 ہزار سے زائد اہلکاروں پر مشتمل ہے، جن میں یوگنڈا اور کینیا سمیت دیگر ممالک کے فوجی شامل ہیں۔
اس مشن کا مقصد صومالیہ کی فوج کو الشباب جیسے شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں مدد فراہم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حادثہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب صومالیہ میں سکیورٹی صورتحال اب بھی نازک ہے اور امن قائم کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششیں جاری ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر
پڑھیں:
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) بعض میڈیا رپورٹوں کے مطابق بدھ کو پرتشدد مظاہرں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر بارہ ہو گئی ہے۔ تاہم سرکاری حکام نے تین پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے بتایا کہ جھڑپوں میں 172 پولیس اہلکار اور 50 شہری زخمی بھی ہوئے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، پرتشدد واقعات اس وقت شروع ہوئے جب مسلح مظاہرین، جو بندوقوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے، ان افسران پر حملہ آور ہو گئے جو سڑکوں کی بندش اور املاک کو نقصان سے روکنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔
مقامی پولیس افسر محمد افضل نے تصدیق کی کہ تین پولیس اہلکار اور چھ شہری ہلاک ہوئے، جبکہ آٹھ پولیس اہلکار تشویشناک حالت میں ہیں جنہیں ڈنڈوں اور پتھروں سے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔
(جاری ہے)
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس اہلکاروں کو مکے مار رہے ہیں، ڈنڈوں سے پیٹ رہے ہیں اور ان پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ کچھ مظاہرین کو پولیس کی وردیاں پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز نے فائرنگ نہیں کی تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ہڑتال کے باعث کاروباری اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں اور مواصلاتی نظام بھی بند رہا، جبکہ دھیر کوٹ اور دیگر علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔
مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی(جے اے اے سی ) نے اپنے مطالبات میں حکمران طبقات کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 اسمبلی نشستوں کا خاتمہ، علاج معالجہ کی مفت سہولیات، یکساں و مفت تعلیم کی فراہمی، انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا قیام شامل کیا ہے۔
اس کے علاوہ کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، عدالتی نظام میں اصلاحات بھی مطالبات کا حصہ ہیں۔
حکومت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے مذاکرات کے دوران کئی مطالبات تسلیم کر لیے تھے مگر کچھ مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انورالحق نے کہا کہ ان کی حکومت نے مظاہرین کے 90 فیصد مطالبات مان لیے ہیں، جن میں بجلی کے نرخوں میں کمی، مقامی حکومت میں اصلاحات اور مظاہرین پر درج مقدمات کا خاتمہ شامل ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دو مطالبات یعنی وزیروں کی تعداد کم کرنا اور کشمیری پناہ گزینوں کے لیے مخصوص نشستوں کا خاتمہ، صرف قانون سازی کے ذریعے پورے ہو سکتے ہیں۔ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیلچوہدری انورالحق نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں جانی نقصان کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی کابینہ کے ارکان مظاہرین سے بات چیت کے لیے مظفرآباد اور راولاکوٹ میں موجود ہیں۔
تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ عوام کو اکسا کر بدامنی پھیلانے سے خطہ مزید انتشار اور انارکی کا شکار ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ جے اے اے سی نے ابتدا میں پرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا، مگر صورتحال اب ''خطرناک موڑ‘‘ اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی حقوق حاصل کرنے کا ’’مہذب اور پرامن‘‘ راستہ صرف مذاکرات ہیں، اور خبردار کیا کہ تشدد بحران کو مزید گہرا کرے گا۔
خیال رہے تازہ جھڑپیں دو دن بعد ہوئیں جب اتحاد کے ارکان نے مظفرآباد میں ایک امن ریلی پر حملہ کیا، جس میں ایک شخص ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ سال بھی ایسے ہی پرتشدد واقعات کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کرکے سبسڈی دینے پر اتفاق کیا تھا۔
ادارت: صلاح الدین زین