سیپکو میں ڈیٹا چوری کا اسکینڈل ،کرپشن چھپانے کیلئے چوری کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) سیپکو میں ڈیٹا چوری کا بڑا سکینڈل، اربوں روپے کی کرپشن چھپانے کے لیے چوری کا الزام، ذرائع کے مطابق عید کی تعطیلات کے دوران سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کے مرکزی آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے 15 کمپیوٹرز سے اہم ڈیجیٹل ریکارڈز چوری کر لیے گئے۔ اس واقعے کو حالیہ دنوں کا سب سے بڑا اندرونی واقعہ قرار دیا جارہا ہے جس نے ادارے کے اندر بدعنوانی اور احتساب پر ایک بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے۔سیپکو کے معتبر ذرائع کے مطابق یہ واقعہ کمپیوٹر ڈپارٹمنٹ آئی ٹی سسٹم سے چوری شدہ ڈیٹا میں محکمہ خزانہ کی انتہائی حساس دستاویزات شامل تھیں جن میں ادائیگیوں کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ کئی اہم محکموں کے کنٹریکٹ اور پروجیکٹ فائلیں بھی تھیں۔پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو)، سول ورکس ڈپارٹمنٹ، پی ڈی کنسٹرکشن لاڑکانہ، گرڈ سسٹم کنسٹرکشن (جی ایس سی)، میٹریل مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ (ایم ایم) کے ریکارڈ میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز شامل ہیں، جو بہت سے اندرونی تفتیش کے تحت تھے۔ شک ہے کہ خلاف ورزی سے دو ماہ قبل آئی ٹی آفس سے تمام سی سی ٹی وی نگرانی والے کیمرے پراسرار طریقے سے ہٹا دیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ، محکمے میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں کو سیپکو کے مرکزی ہیڈکوارٹر میں واپس بلایا گیا – اندرونی ذرائع کا خیال ہے کہ یہ ڈیٹا چوری کے ثبوت کی چوری کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک دانستہ چال تھی۔ جس کا مقصد مالی بدانتظامی کے ڈیجیٹل نشانات کو مٹانا تھا۔مقامی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور باقاعدہ تحقیقات کا آغاز نہیں کیا گیا سیپکو کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “کوئی باہر والا ایسا نہیں کر سکتا تھا۔ یہ سارا عمل اندر سے ترتیب دیا گیا تھا، تاکہ بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے ثبوت کو ختم کیا جا سکے اس اسکینڈل نے سیپکو میں شفافیت اور فوری اصلاحات کے مطالبات کی ضرورت کو مذید لازم کر دیا ہے عوامی احتساب کے حامی اعلیٰ حکام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کمپنی کے آپریشنز کا ایک آزاد فرانزک آڈٹ شروع کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چوری کا
پڑھیں:
ڈیٹا حفاظت کی ذمہ داری ریاست کی ہے: عطاء اللّٰہ تارڑ
اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ ڈیٹا نادرا کا ہو یا ایف بی آر کا حفاظت کی ذمے داری ریاست کی ہے۔
مزید عطاء تارڑ نے کہا کہ کیمرے لگے ہوں تو کوئی بھی کہیں جا رہا ہو شناخت کرنا آسان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ڈیٹا لینا ضروری ہے، لندن، نیویارک، ٹوکیو، بیجنگ میں جرائم کا کھوج سیف سٹی کیمروں کی مدد سے لگایا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے یہ اقدامات کریں، ضروری ہے کہ ناصرف گاڑیوں پر ایم ٹیگ ہو بلکہ ریڈ ٹیگ بھی ہو۔
اُن کا کہنا ہے کہ ملک میں ریڈ ٹیگ کے تحت کوئی بھی ٹیننٹ اپنا ڈیٹا جمع نہیں کراتا، ڈیٹا کی حفاظت ریاست کی ذمے داری ہے، چاہے وہ نادرا کا ہو یا ایف بی آر کا۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ پولیس اور سول انتظامیہ کو اختیار دیا جاتا ہے کہ یہ رجسٹریشن ضروری ہے، یہ ضروری اس لیے ہے کہ دہشت گرد کہیں پناہ لیتے ہیں، وہاں سے نکلتے ہیں اور دھماکا کر دیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی والے صحافیوں کے نام لکھ کر سوشل میڈیا پر لگاتے ہیں یہ قابلِ مذمت ہے۔