کانگریس لیڈر نے کہا کہ کمیشن کو آئین کی روح اور اسکے تقاضوں کے مطابق کام کرنا چاہیئے، نہ کہ من مانی اصول بنا کر اپوزیشن کو نظرانداز کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ریاست بہار میں ووٹر لسٹ کے خصوصی گہرے جائزے (اسپیشل انٹینسیو ری ویزن- ایس آئی آر) کے خلاف آواز اٹھانے والے "انڈیا" اتحاد کے نمائندوں سے من مانی رویہ اختیار کر رہا ہے، جو جمہوری اقدار کے منافی ہے۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اس رویے کو جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کرنے والا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہر پارٹی سے صرف دو نمائندوں کو ملاقات کی اجازت دی، جس کی وجہ سے کئی اہم رہنما کمیشن سے اپنی بات نہیں کہہ سکے۔ جے رام رمیش کے مطابق وہ خود تقریباً دو گھنٹے انتظار گاہ میں بیٹھے رہے لیکن ملاقات نہ ہو سکی۔

انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں طنز کرتے ہوئے لکھا کہ آخر اس نئے الیکشن کمیشن کے کتنے "ماسٹر اسٹروک" باقی ہیں۔ ان کے بقول جب وفد نے ان اصولوں کو من مانی اور مبہم کہا تو کمیشن کی جانب سے جواب دیا گیا کہ "یہ نیا کمیشن ہے"، جو مزید تشویش کا باعث ہے۔ "انڈیا" اتحاد کے مختلف جماعتوں کے نمائندے الیکشن کمیشن کے پاس اس لئے گئے تھے تاکہ بہار میں ووٹر لسٹ کے خصوصی جائزے کے وقت اور طریقہ کار پر اپنی تشویش کا اظہار کر سکیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس عمل کی وجہ سے بہار کے 20 فیصد ووٹرز ووٹ دینے سے محروم ہوسکتے ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اسے اپوزیشن کی بات سننے سے انکار کرنے کا اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کو آئین کی روح اور اس کے تقاضوں کے مطابق کام کرنا چاہیئے، نہ کہ من مانی اصول بنا کر اپوزیشن کو نظرانداز کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے لئے یہ طے کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیئے کہ کتنے نمائندے آئیں گے، ان کے عہدے کیا ہوں گے یا وہ مجاز" ہیں یا نہیں۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں سے بات چیت کے لئے دو دو افراد کی حد مقرر کی گئی تاکہ ہر پارٹی کے خیالات سنے جا سکیں۔ کمیشن نے واضح کیا کہ مستقبل میں وہ صرف جماعتی سربراہوں سے ملاقات کرے گا تاکہ بار بار اور غیر مجاز ملاقاتوں سے بچا جا سکے۔ جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں کمیشن کا رویہ مسلسل ایسا رہا ہے جو غیر جانبداری پر سوال اٹھاتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن کو آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کرنا چاہیے، ورنہ جمہوری عمل متاثر ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن کمیشن کو

پڑھیں:

الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حتمی فیصلہ سنا دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

فیصلے کے مطابق مقامی حکومت کے انتخابات کے لیے ریٹرننگ آفیسر، ڈپٹی ریٹرننگ آفیسر اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر کی تعیناتی سرکاری افسران، عدلیہ یا کسی بھی سرکاری ادارے سے کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت کی معیاد 14 فروری 2021 کو مکمل ہوئی تھی اور قانون کے مطابق الیکشن کمیشن معیاد مکمل ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرانے کا پابند ہے۔

تاہم مختلف وجوہات کے باعث 2021 کے بعد سے اب تک اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہو سکے، اور الیکشن کمیشن کے تازہ فیصلے کے بعد اب انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان اپنی منصوبہ بندی پارٹی کو دے چکے،اب پارٹی نے فیصلہ کرنا ہے؛ علیمہ خان
  • الیکشن کمیشن آف انڈیا بی جے پی کیلئے کام کررہا ہے، کانگریس
  • پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے انٹرا پارٹی انتخابات تسلیم کر لیے گئے
  • الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حتمی فیصلہ سنا دیا
  • الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ
  • الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلان
  • الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کرانے کا فیصلہ
  • الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کا فیصلہ
  • الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان
  • الیکشن کمیشن نے طلال چوہدری کو نوٹس جاری کر دیا