ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے یکم جولائی سے فائلر اور نان فائلرز کے لیے ہر قسم کی بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس وصولی شروع کر دی ہے جہاں حکومت نے نان فائلرز کے لیے بینکوں سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھائی گئی ہے اور بینکوں نے اپنی چارجز میں بھی ہوش ربا اضافہ کردیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق فائلرز پر 50 ہزار یومیہ سے زیادہ رقم نکلوانے پر صفر اعشاریہ تین فیصد ود ہولدنگ ٹیکس لاگو کر دیا ہے، وہیں بینکوں نے بھی فائلرز اور نان فائلرز کی تخصیص ختم کرنے کا لحاظ رکھے بغیر ٹیکسوں کے علاوہ اپنے شیڈول چارجز بڑھا دیے ہیں۔

معمولی تلخ کلامی پر فائرنگ سے شہری کو زخمی کرنے والا ملزم گرفتار

 بینکوں سے اے ٹی ایم ایف اور کیش کاونٹرز سے بذریعہ چیک 50 ہزار روپے یومیہ سے زائد رقم نکلوانے پر اب فائلرز سے بھی 0.

3 فیصد ٹیکس کٹوتی شروع کر دی گئی ہے جبکہ نائلرز سے 0.6 فیصد کٹوتی کی جا رہی ہے۔

 اسی طرح بینکوں نے اے ٹی ایم ایف کارڈ فیس، ایس ایم ایس الرٹ فیس، دوسرے بینک کے اے ٹی ایم استعمال کی فیس میں بھی ہوشربا اضافہ کردیا ہے، جس کے نتیجے میں بینک صارفین اور بینک عملے کے درمیان جھگڑے بڑھ گئے ہیں، بینکوں نے شیڈول چارجز پر نظر ثانی کے لیے ون لنک سے رجوع کر لیا ہے۔

سبزہ زار: تلخ کلامی پرفائرنگ کرکےشہری کوزخمی کرنیوالا ملزم گرفتار

 وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے نافذ ہوتے ہی عام عوام پر اس کے اثرات واضح ہونا شروع ہوگئے ہیں اور لوگوں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں، ایک طرف ٹیکسوں کی شرح بڑھا دی گئی ہے تو دوسری طرف بینکوں نے اپنے شیڈول چارجز بڑھا دیے ہیں جس سے صارفین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

 ذرائع کے مطابق بینکوں کی جانب سے پہلے دوسرے بینک کے اے ٹی ایم کے استعمال پر چارجز اٹھارہ روپے سے بڑھا کر 23 روپے کیے گئے تھے اور اب یکم جولائی سے مزید اضافہ کرتے ہوئے 23 روپے سے بڑھا کر 34 روپے فی ٹرانزیکشن کردیے گئے ہیں۔

کویتی ویزوں کاحصول مزید آسان بنانے کیلئےجدید الیکٹرانک سسٹم متعارف

 اسی طرح اے ٹی ایم کارڈ فیس میں 700 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ایس ایم ایس الرٹ سروس فیس 800 روپے اضافے کے ساتھ 1200 روپے سے بڑھا کر دو ہزار روپے کردی گئی ہے، اس کے علاوہ کیش کاؤنٹر سے بذریعہ چیک رقم نکلوانے پر بھی ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے۔

 نان فائلرز کے لیےکیش کاؤنٹر کے ذریعے 20 ہزار روپے نکلوانے پر 522 روپے کی کٹوتی کی جا رہی ہے جبکہ فائلرز کے لیےبھی یومیہ 50 ہزار روپے سے زیادہ کسی بھی صورت میں بینک سے رقوم نکلوانے پر صفر اعشاریہ تین فیصد جبکہ نان فائلرز پر صفر اعشاریہ 6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔

حکومت پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے پرعزم ہے ،شہبازشریف

 بینکوں نے اے ٹی ایم کے ذریعے بینکوں سے رقوم نکلوانے کی بھی حد مقرر کردی ہے، سٹینڈرڈ ڈیبٹ کارڈ رکھنے والے یومیہ 25 ہزار روپے سے پچاس ہزار روپے تک اے ٹی ایم کے ذریعے نکلوا سکیں گے، اسی طرح پریمیم کارڈ رکھنے والے پانچ لاکھ روپے یومیہ تک جبکہ فارن ڈیبٹ کارڈ رکھنے والے 200 سے 500 ڈالر کے برابر یومیہ رقوم نکلوا سکیں گے۔

 ایک دن میں 50 ہزار روپے سے زیادہ رقم نکلوانے پر خودبخود بینک اکاؤنٹ سے ٹیکس کٹوتی ہوجائے گی، اس کے علاوہ انٹرنیشنل اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکلوانے پر یا تو نکلوائی جانے والی رقم کی شرح کے حساب سے فیس کی کٹوتی ہوگی یا پھر بینک کی مقرر کردہ فکس فیس کے حساب سے کٹوتی ہوگی، اس کا انحصار بینک پر ہوگا کہ وہ فیس وصولی کا کون سا طریقہ اختیار کرتا ہے۔

جنگلا ت کا ہر قیمت پر تحفظ کیاجائے گا : مریم اورنگزیب

 یکم جولائی سے نئے ٹیکس ریٹ اور بینک چارجز میں اضافے کے بعد سے صارفین اور بینک انتظامیہ کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے ہیں، جس کے باعث بینکوں نے شیڈول چارجز پر نظر ثانی کے لیےون لنک سے رجوع کرلیا ہے۔

 بینکوں کا کہنا ہے کہ اس سے بینکنگ لین دین متاثر ہوگا اور کیش اکانومی کو فروغ ملے گا۔

 یہ بھی پڑھیں:ملکی مجموعی ذخائر بڑھ کر کتنے ارب ڈالر ہو گئے؟سٹیٹ بینک نے بڑی خوشخبری سنا دی
 

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: رقم نکلوانے پر اے ٹی ایم کے نان فائلرز ہزار روپے بینکوں نے فائلرز کے اور بینک کے ذریعے روپے سے گئے ہیں گئی ہے

پڑھیں:

مالی سال 25-2024 کے دوران تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس ادائیگی میں 178 ارب روپے کا اضافہ

وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2024-25کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 545 ارب روپے کا ریکارڈ انکم ٹیکس جمع کیا ہے، جس کے بعد یہ طبقہ تمام دیگر شعبوں میں سب سے زیادہ براہ راست ٹیکس ادا کرنے والا بن گیا ہے۔

ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس کی مد میں ادائیگی برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور تاجروں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ رہی ہے، ڈالر میں آمدنی حاصل کرنیوالے برآمد کنندگان نے صرف 180 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔

دوسری جانب ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں سے مضبوط روابط رکھنے والا تاجر طبقہ ے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات جی 236 اور ایچ 236کے تحت مجموعی طور پر صرف 62 ارب روپے کا ٹیکس دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس سے متعلق زیرالتوا مقدمات، ایف بی آر کو بڑی کامیابی مل گئی

میڈیا رپورٹس کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 178 ارب روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا ہے، مالی سال 2023-24 میں تنخواہ دار طبقے کی طرف سے 367 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا تھا جو 2024-25 میں بڑھ کر 545 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

اس واضح اضافے کے باوجود تاجر اور برآمد کنندہ طبقے کی ٹیکس ادائیگی میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں دیکھا گیا, حکومت کی جانب سے گزشتہ سال تاجر دوست اسکیم یعنی ٹی ڈی ایس متعارف کرائی گئی تھی تاکہ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے، تاہم یہ اسکیم بری طرح ناکام رہی۔

اب ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسے تمام تاجروں کے خلاف سخت اقدامات کرے گا جو رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہوتے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر میں انسانی مداخلت کم کرکے ٹیکنالوجی متعارف کرانے سے کرپشن کم ہوگی، وزیر خزانہ

ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے دوران تاجروں سے شق جی 236 اور ایچ 236 کے تحت محصولات اکٹھے کیے۔ شق جی 236 کے تحت کھاد کے علاوہ تمام اشیا کی سپلائی کرنے والے ڈسٹری بیوٹرز، ڈیلرز اور ہول سیلرز پر فروخت کا 2 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا۔

 دوسری جانب شق 236 ایچ کے تحت ایسے ریٹیلرز جو ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، ان کی سیلز پر 2.5 فیصد ٹیکس وصول کیا گیا، یہ اقدامات دراصل نان فائلرز کو اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ وہ یا تو اپنی اصل آمدنی پر ٹیکس دیں یا اپنی مجموعی سیلز پر بالواسطہ ٹیکس ادا کریں۔

اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے ایف بی آر کے ترجمان اور ممبر ٹیکس پالیسی ڈاکٹر نجیب میمن نے بتایا کہ حکومت نے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تنخواہ دار طبقے کے لیے ابتدائی 2 ٹیکس سلیبز میں رعایت دی ہے۔ ان کے مطابق پہلی سلیب، یعنی سالانہ آمدنی 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک، پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے 1 فیصد کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ نئی گاڑیاں خریدنے کا عمل روک دیا

اسی طرح دوسری سلیب، یعنی 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر نجیب کے مطابق ان تبدیلیوں سے موجودہ مالی سال 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر اب ان تمام افراد کی نگرانی کرے گا جو ٹیکس نیٹ سے باہر رہ کر بینک اکاؤنٹس، نئی گاڑیاں یا پراپرٹی خریدنے کی کوشش کریں گے، ان کے مطابق اگر کوئی شخص مالی لین دین، سرمایہ کاری یا بڑے اثاثے خریدنے کا خواہش مند ہے تو مستقبل میں اس کا ٹیکس نیٹ سے باہر رہنا ممکن نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آمدنی ایف بی آر تاجر دوست اسکیم ترجمان تنخواہ دار ٹیکس کی شرح ڈاکٹر نجیب طبقہ مالی سال

متعلقہ مضامین

  • انٹربینک میں روپے کی قدر میں اضافہ، ڈالر سستا ہوگیا
  • بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس اور بینکوں کی چارجز میں ہوشربا اضافہ، حکومت نے وصولی شروع کر دی
  • مالی سال 25-2024 کے دوران تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس ادائیگی میں 178 ارب روپے کا اضافہ
  • چارجز میں اضافہ،اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے پر35 روپے فی ٹرانزیکشن کٹوتی ہوگی
  • دوسرے بینک کے اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پر چارجز میں اضافہ ہوگیا
  • اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے پر کتنی کٹوتی ہوگی؟چارجز بڑھا دیے گئے
  • دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے پر اب کتنے روپے کی کٹوتی ہوگی؟
  • ائیرکارگو ریٹس میں ہوشربا اضافہ، چارجز میں 100 گنا تک اضافہ کردیا گیا
  • پاکستان ائرپورٹس اتھارٹی نے کارگو کرائے میں 100 فیصد تک اضافہ کردیا