نوازشریف کی جیل جاکر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی باتیں درست نہیں،رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ ایسی باتیں بنانا کہ نوازشریف جیل جائیں گے،وہ وہاں پر لائن میں لگ کرملاقات کریں گےیہ طریقہ نہیں، نوازشریف سینئر سیاستدان ہیں،ان کے بارےمیں ایسا کہنا یہ کیا طریقہ ہے، ، پارلیمنٹرین کی تنخواہ 9سال تک نہیں بڑھائی گئی ،اب اپ ڈیٹ کی گئی ہے، مختلف اداروں کے افسران کی تنخواہوں کو دیکھیں تو ابھی بھی فرق ہے۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شک نہیں اس وقت پاکستان اپنی بہترین پوزیشن میں ہے، ملک میں پولٹیکل لیڈرشپ کی ہمیشہ کشمکش رہی ہے، 2013سے 18 تک ہم نے حکومت کی مگر کرنے نہیں دی گئی ، ہم ملک کوکافی حدتک درست کرنے میں کامیاب رہے، اس وقت یہ پوزیشن نہیں ہے، سیاسی قیادت اوراسٹیبلشمنٹ قیادت اس پر متفق ہےکہ بحران کا خاتمہ ہو، آپ نے ان 4 روزمیں اپناآپ ثابت کردیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ ہم دنیا میں سرخرو ہوئے ہیں،ہم نے خود کو ایک طاقت ثابت کیا ہے، ہر کوئی آپ کی مدد کرنے اور تعاون کرنے کو تیار ہے، یہ موقع ہمارے لیےآخری ہو گا کہ بطور قوم ہم خود کو سنبھالیں، دفاع بہتر ہے،مزید ایڈوانس اسٹیجز پر لے کر جائیں،معیشت کو بہتر کریں، یہ اقدامات کریں پھرجنہوں نے ملک کو اس مقام تک پہنچایا حساب کتاب چلتا رہے گا، سول اداروں کی ماں پارلیمنٹ ہے ، ہم پارلیمنٹ کو ہی بہتر طور پر نہیں بنا سکے، ہمیں چاہیے کہ ہم آگے بڑھیں، میری بات مان لیں کےآگے چلیں،پچھلےحساب کے خلاف نہیں ہوں، میرا اپنا پچھلا حساب باقی ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ دفاع کوناقابل تسخیر بنا دیا ہے اب معیشت کو درست بنانے کیلئے لگے ہیں، اب آگے چلنے سے کوئی نہیں روک رہا، سیاسی طاقتوں میں وہ ہم آہنگی جو پارلیمانی سسٹم میں ضروری ہے وہ نہیں ہے، وہ خرابی 2011سے شروع ہوئی ہے ایک صاحب کی طرف سے درست نہیں ہو رہی، وزیراعظم اپوزیشن سیٹوں پر گئے ان کا شکریہ ادا کیا تھا، وزیراعظم نے کہا ملک ،پارلیمنٹ کی بہتری کیلئے بیٹھنا چاہیے اور بات کرنی چاہیے، وزیراعظم نے اپوزیشن کو 3 بارآفر کی ہے کہ بیٹھیں اور بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ کیاشہبازشریف نے نوازشریف کی منظوری کے بغیر کہا ہوگا ؟ شہبازشریف نے جو کچھ بھی کہا ہے وہ نوازشریف کی اپرول سے کہا ہے، ایسی باتیں بنانا کہ نوازشریف جیل جائیں گے،وہ وہاں پر لائن میں لگ کرملاقات کریں گےیہ طریقہ نہیں، نوازشریف سینئر سیاستدان ہیں،ان کے بارےمیں ایسا کہنا یہ کیا طریقہ ہے۔
ان کا کہناتھا کہ پارلیمنٹرینز، وزرا کا گریڈ 22 کے برابر اسٹیٹ بنتا ہے، دیکھا جائے اس وقت گریڈ 22 کے افسران کیا لے رہے ہیں، اس میں پھرسب کا ذکرآجاتا ہے جو کہ مناسب نہیں ہے ، پارلیمنٹرین کی تنخواہ 9سال تک نہیں بڑھائی گئی ،اب اپ ڈیٹ کی گئی ہے، مختلف اداروں کے افسران کی تنخواہوں کو دیکھیں تو ابھی بھی فرق ہے، ساراملبہ اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ پر نہیں گرنا چاہیے، اس لیول سے نیچے کوئی کام کرنے کو تیار نہیں۔
ان کا کہناتھا کہ اینکرز 6 سے 11 بجےتک پوری دنیا کو تڑپاتے ہیں یہ کیا لے رہے ہیں؟، ان میں سے بعض 25 سے 40 لاکھ تک لے رہےہیں، پرائیوٹ اور پبلک سیکٹر اکھٹے چلتے ہیں، اگر ایک پرائیوٹ ادارے کاسربراہ جو تنخواہ لیتا ہے وہی تقاضا ایف بی آرسربراہ اور دیگر تقاضا کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا ثناء اللہ
پڑھیں:
گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے ملاقات کو سازش سے عبارت کرنا درست نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ایک طرف پی ٹی آئی والے مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو کبھی جارحیت، تحریک اور گولی کا جواب گولی سے دینے کی بات کی جاتی ہے۔ پی ٹی ائی کی جانب سے کل ہونے والی پریس کانفرنس میں ان کی تمام لیڈرشپ شامل تھی لیکن مذاکرات کے حوالے سے کوئی بھی ٹھوس چیز سامنے نہ آ سکی۔ پی ٹی ائی کے اسیر رہنماؤں کے خط کا ذکر تو کیا گیا لیکن آئندہ کے لائحہ عمل اور پارٹی کے رد عمل کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی شدید کنفیوژن کا شکار ہے، ماضی میں بھی پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹیوں میں کوئی ٹھوس چیز پیش نہیں کر سکی، نہ ہی ان کی قیادت ایک پیج پر آ سکی۔ پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی میں ہمیشہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا مطالبہ کیا اور ملاقات کے بعد بھی کسی قسم کا لائحہ عمل طے کرنے میں ناکام رہے۔ المیہ یہ ہے کہ کبھی رہنمائی کیلئے ملاقات کا مطالبہ کرتے تھے کبھی کہتے تھے کہ ملاقات بند کمروں میں نہیں ہونی چاہیئے لیکن کئی ملاقاتوں کے بعد بھی پی ٹی آئی کوئی ایجنڈا مذاکراتی کمیٹی کے سامنے پیش نہ کر سکی۔ پی ٹی آئی کے کسی رہنماء کو اس بات پر بھی یقین نہیں کہ وہ جو کچھ مذاکراتی کمیٹی کے سامنے کہے گا بانی پی ٹی آئی اس سے اتفاق کرلیں گے۔
پی ٹی آئی کی ملک گیر تحریک چلانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما عرفان صدیقی نے کہا کہ احتجاج پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے پر حکومت کارروائی کرے گی۔ پی ٹی آئی کے ہر احتجاج میں ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، 9 مئی میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست انتشار اور فساد کو روکنے کے لیے یقیناً اپنا رد عمل دے گی۔ اگر پی ٹی آئی والے خیبرپختونخوا سے درختوں کو آگ لگاتے ہوئے اور فائرنگ کرتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ پی ٹی آئی نے ایک بھی احتجاج پُرامن طریقے اور ائینی حدود کے دائرہ کار کے اندر نہیں کیا۔ پی ٹی آئی اپنی سٹریٹ پاور کھو چکی ہے، عوام نے ان کی کال پر نکلنا چھوڑ دیا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے ملاقات کو سازش سے عبارت کرنا درست نہیں۔ اگر ایک صوبے کا گورنر وزیراعظم سے ملاقات کرتا ہے تو اس میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ عدم اعتماد کی کوئی تجویز زیرِ غور ہے بھی تو کیا یہ آئینی راستہ نہیں؟ بانی پی ٹی آئی پر بھی تو عدم اعتماد کیا گیا تھا۔ یہ تمام فساد جس سے پی ٹی آئی دوچار ہے وہ عدم اعتماد کی تحریک کا آئینی طور پر سامنا نہ کرنے کی وجہ سے ہے، انہوں نے اسمبلی توڑ دی اور قاسم سوری سے رولنگ دلوا دی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا میں واضح اکثریت حاصل نہیں تھی، میں اس اجلاس میں موجود تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کی اکثریت تو نہیں لیکن ووٹ اور نمائندوں کی تعداد ذیادہ ہے۔ ہم نے ان کی حکومت کو بننے دیا جو تب سے قائم ہے۔