data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن /غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی سے متعلق حماس کا جواب 24 گھنٹوں میں آجائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر اور امریکا کی غزہ جنگ بندی کی جو نئی تجاویز حماس کو پیش کی گئی تھیں حماس اس تجویز کردہ جنگ بندی پر دیگر مزاحمتی گروپوں سے مشاورت کررہی ہے اور ممکنہ طور پر اگلے 2 دن میں جواب دے سکتی ہے۔ ترک خبر ایجنسی نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حماس نئی تجاویز قبول کرنے کا سوچ رہی ہے۔ اس کے علاوہ جمعے کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے 5 بین الاقوامی جنگیں رکوا کر دنیا میں امن قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور اسی بنیاد پر وہ نوبل امن انعام کے لیے بہترین امیدوار ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے فی الوقت سب سے بڑی ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی کا حصول ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار سعودی وزیر خارجہ نے روس کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی ممکنہ بحالی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیرِخارجہ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوجاتی‘ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی ممکن نہیں ہے۔ غزہ کے شمالی علاقے میں ایک ملٹری آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج کا اہلکار حادثاتی طور پر مارا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس کی تصدیق کی ہے۔غزہ میںجمعے کو اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 138 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ امدادی مراکز پر خوراک کے حصول کے خواہش مند فلسطینی شہریوں کی شہادتوں کی تعداد 613 ہوچکی ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں جمعے کو اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 138 فلسطینی شہید اور 452 زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع خان یونس کے کئی علاقوں میں رہائش پذیر فلسطینیوں کو یہ علاقے خالی کرنے کے لیے انتباہ جاری کیا ہے۔ شہر کے مشرقی اور مرکزی حصوں کے لیے جاری کی گئی ان وارننگز میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جہاں ناصر اسپتال واقع ہے۔ غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں60 روزہ جنگ بندی کا مجوزہ منصوبہ سامنے آیا ہے جس میں قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی، اسرائیلی افواج کا انخلا اور مستقل امن کے لیے مذاکرات شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات سے واقف ایک اہلکار نے بتایا کہ غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکی حمایت یافتہ مجوزہ منصوبے میں قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی، محصور علاقے سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات شامل ہیں۔یہ منصوبہ تنازع میں شامل دونوں فریقین کی منظوری سے مشروط ہے۔ امریکا، قطر اور مصر کے ثالث اس معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے مطابق کہ غزہ کے لیے

پڑھیں:

ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر

عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔

امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کا قتل: منصوبہ بندی کے شواہد سامنے آگئے
  • صدر ٹرمپ کا ’گولڈن ڈوم‘ منصوبہ حتمی منصوبہ بندی کے مرحلے میں داخل
  • طلبہ یونین الیکشن کا ضابطہ اخلاق 21دن میں تیارکرنے کا حکم
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر