اسلام آباد(اوصاف نیوز)انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے سکیورٹی خدشات پر اپنے معائنہ کاروں کو ایران سے نکال لیا، آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ معائنہ کاروں کی آخری ٹیم آج ایران سے بحفاظت ویانا میں ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پہنچ گئی ہے۔

ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے ایران میں جوہری تنصیبات کی نگرانی اور تصدیقی سرگرمیوں کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ختم کرنے کا قانون نافذ کیا تھا۔ اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ نے اسرائیل ایران جنگ کے بعد آئی اے ای اے کے رویے کو دیکھتے ہوئے اس کے ساتھ تعاون معطلی کا بل منظور کیا تھا جس کی ایرانی سپریم کونسل نے بھی توثیق کی تھی۔

بھارتی فوج کے اعلیٰ افسر نے مان لی پاکستان کی فوجی طاقت، حیران کن انکشاف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ا ئی اے ای اے

پڑھیں:

جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر قائم ہیں: ایرانی وزیر خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے ( این پی ٹی ) سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے ( آئی اے ای اے ) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے تہران کے فیصلے پر جرمنی کی تنقید کو بدنیتی قرار دیا۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ ’ ایران این پی ٹی اور اس کے سیف گارڈز ایگریمنٹ پر قائم ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’ ایران پر بمباری کی جرمن حمایت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جرمن حکومت ایرانیوں کے لیے بد نیتی کے سوا کچھ نہیں رکھتی۔’ یہ بات انہوں نے جرمن دفتر خارجہ کی اُس پوسٹ کے جواب میں کہی جس میں ایران کے اقدام پر تنقید کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ بدھ کو، ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے ساتھ تعاون باضابطہ طور پر معطل کر دیا تھا، جس کی وجہ ایجنسی کا اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت نہ کرنا تھا جو ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے تھے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں، جرمنی کی وزارت خارجہ نے ایران سے ’ اس فیصلے کو واپس لینے’ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک ’ تباہ کن پیغام’ دیتا ہے۔

پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ’ اس اقدام سے ایرانی جوہری پروگرام پر بین الاقوامی نگرانی کا امکان ختم ہوجائے گا، جو ایک سفارتی حل کے لیے انتہائی اہم ہے۔

عباس عراقچی نے 13 جون کو جرمنی کی ’ اسرائیل کے ایران پر غیر قانونی حملے کی واضح حمایت’ کی شدید مذمت کی تھی، جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور جوہری سائنسدان شہید ہوئے تھے۔

17 جون کو، جرمن چانسلر فریڈرک میرز نے کہا تھا کہ اسرائیل ایران کے جوہری ڈھانچے کو نشانہ بنا کر’ ہم سب کے لیے گندا کام کر رہا ہے۔’

ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ میں، اسرائیل نے امریکا کے ساتھ مل کر فردو، اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیےتھے۔

عدلیہ کے مطابق، اس جنگ کے دوران ایران میں 900 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • سکیورٹی خدشات کے پیش نظر عالمی جوہری ادارے کے معائنہ کار ایران سے واپس چلے گئے
  • سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عالمی جوہری ادارے کے معائنہ کار ایران سے واپس چلے گئے
  • اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے معائنہ کار ایران چھوڑ کر واپس روانہ ہوگئے
  • عالمی جوہری ایجنسی نے سکیورٹی خدشات پر اپنے معائنہ کاروں کو ایران سے نکال لیا
  • ایران کی جانب سے تعاؤن کی معطلی کے بعد عالمی جوہری نگرانی کے ادارے کا اسٹاف تہران سے روانہ
  • آئی اے ای اے کے معائنہ کار ایران سے خارج
  • جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر قائم ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
  • ایران نے اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کر دیا
  • ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان