data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ملک بھر میں 9 محرم الحرام کے موقع پر امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سیکورٹی کے سخت ترین اقدامات کیے گئے ہیں۔

شہر قائد، لاہور، پشاور سمیت تمام بڑے شہروں میں مرکزی جلوسوں کے روایتی راستوں کو مکمل طور پر محفوظ بنایا گیا ہے، جبکہ بعض علاقوں میں موبائل فون سروس بند، تجارتی مراکز بند اور حساس مقامات کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔

کراچی میں 9 محرم کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہونے والا ہے، جہاں دوپہر سے قبل ایک بڑی مجلس کا انعقاد ہوگا۔ اس مجلس سے معروف خطیب علامہ شہنشاہ حسین نقوی خطاب کریں گے۔ نماز ظہرین کی ادائیگی کے بعد جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا کھارادر کے علاقے میں واقع امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں پر اختتام پذیر ہوگا۔

شہر میں داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے، جبکہ نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کا جال بھی بچھا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب لاہور میں صبح 10 بجے پانڈو اسٹریٹ سے 9 محرم کا مرکزی جلوس برآمد ہو چکا ہے۔ جلوس کے راستوں پر سیکورٹی کو غیر معمولی طور پر سخت کیا گیا ہے اور پنجاب پولیس کے مطابق صرف لاہور میں 10 ہزار سے زائد اہلکار سیکورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

پورے صوبے میں 1689 جلوسوں اور 3895 مجالس کی سیکورٹی کے لیے ایک لاکھ سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

اُدھر پشاور میں سیکورٹی خدشات کے باعث 9 اور 10 محرم کو موبائل فون سروس مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔ پشاور صدر، کینٹ اور اطراف کے علاقوں کو مکمل سیل کر دیا گیا ہے، جہاں تجارتی سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔

9 محرم کا جلوس صبح 10 بجے حسینیہ ہال سے برآمد ہوا اور اس دوران تمام حساس مقامات کو مکمل طور پر سیل کیا گیا ہے۔ شہر میں بی آر ٹی سروس کو بھی دو روز کے لیے بند کر دیا گیا ہے تاکہ جلوسوں کے دوران کسی قسم کی نقل و حرکت میں خلل نہ ہو۔

پشاور پولیس کے مطابق شہر بھر میں دس ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جب کہ افغان مہاجرین کے شہر میں داخلے پر بھی 48 گھنٹوں کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ قصہ خوانی بازار، خیبر بازار، سرکلر روڈ، جی ٹی روڈ اور دیگر اہم شاہراہیں بند کر دی گئی ہیں تاکہ جلوسوں کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

ملک بھر میں محرم الحرام کے احترام اور امن عامہ کے پیش نظر حکومت کی جانب سے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہر شہر میں جلوسوں کے منتظمین اور سیکورٹی ادارے باہم رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دیا گیا ہے جلوسوں کے کو مکمل کے لیے

پڑھیں:

نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔

اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔

دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
  • ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے طورخم سرحد کھول دی گئی
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
  • امن و امان کی صورتحال ،کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل
  • بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلیے سیکورٹی پلان پر مشاورت
  • موبائل فون کا استعمال بچوں میں نظر کی کمزوری کا بڑا سبب قرار