data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے کمانڈر نے اسرائیل و امریکا سمیت ثالثوں کو پیغام دیا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ اگر باعزت نہیں ہوا تو پھر حتمی جنگ ہوگی۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ کی صورت حال ایک بار پھر فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے جہاں ایک طرف ثالث جنگ بندی کی کوشش کررہے ہیں اور  دوسری جانب حماس کی جانب سے اسرائیل و امریکا کی جانب سے ماضی کی خلاف ورزیوں کے پیش نظر دوٹوک مؤقف اختیار کیا گیا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی معاہدے کے مسودے پر اپنی جوابی تجاویز ثالثوں کے ذریعے متعلقہ فریقین کو پیش کر دی ہیں، مگر اس کے بعد سامنے آنے والا حماس کے عسکری کمانڈر عزالدین الحداد کا بیان اہمیت کا حامل ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عزالدین الحداد، جو کہ غزہ میں حماس کے بریگیڈ کمانڈر ہیں، نے اپنے قریبی ساتھیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ایسا معاہدہ نہ کیا گیا جو فلسطینیوں کی عزت اور خودمختاری کا مظہر ہو تو وہ ’’آزادی یا شہادت‘‘کی جنگ کے لیے ہر لمحے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو حماس کی جانب سے دی گئی تجاویز کو فوری طور پر قبول کر لینا چاہیے، بصورت دیگر حماس نہ صرف نئی جنگ کے لیے تیار ہے بلکہ یہ مرحلہ پچھلے تمام مراحل سے زیادہ سخت اور فیصلہ کن ہو گا۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قطر، مصر اور دیگر ثالثی کردار ادا کرنے والے ممالک غزہ میں جاری بدترین انسانی بحران کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عزالدین الحداد کے مطابق اگر اسرائیل نے اس موقع پر بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو فلسطینی عوام مزید ظلم برداشت کرنے کے بجائے فیصلہ کن اقدام اٹھائیں گے۔

حماس کمانڈر نے واضح طور پر یہ بھی کہا ہے کہ ثالثوں کو چاہیے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ماضی کی طرح معاہدے سے انحراف نہ کرے کیوں کہ ماضی میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے وعدے بارہا ٹوٹ چکے ہیں، جس کے نتیجے میں غزہ کے شہری بار بار جنگ، تباہی اور انسانی المیوں کا سامنا کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بار اگر دنیا واقعی امن چاہتی ہے تو اسرائیل کو پابند کرنا ہوگا کہ وہ طے شدہ شرائط کی پاسداری کرے۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق عزالدین الحداد کا یہ بیان ایک باقاعدہ عسکری مؤقف کا حصہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ حماس کی قیادت سفارتی عمل کے دوران بھی کسی قسم کی کمزوری دکھانے کو تیار نہیں جب کہ اسرائیل کی جانب سے ماضی میں معاہدے کی کھلی خلاف ورزیاں کی جاتی رہی ہیں۔

دوسری جانب عالمی برادری اس صورتحال سے شدید تشویش کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد بین الاقوامی ادارے مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ فوری طور پر جنگ بندی عمل میں لائی جائے تاکہ نہ صرف غزہ میں پھنسے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچائی جا سکے بلکہ زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کا کوئی قابل عمل راستہ بھی نکل سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عزالدین الحداد کی جانب سے کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔

تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔

جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا