نظام خلافت ترک کرنا مسلمانوںکی رسوائی کا باعث ہے، تنظیم اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) شہادتِ سیدنا حسین ؓ داستانِ عزیمت اور فریضہ شہادتِ حق کی ادائیگی کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ اسلام کے سیاسی نظام میں ایک دراڑ آنے پر عزیمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اور اپنے خاندان کی جان قربان کر دی۔ حقیقت میں آج مسلمانوں کی اکثریت نے اسلام کو محض عقائد، عبادات و رسومات کا ایک مجموعہ سمجھ رکھا ہے۔ حالانکہ اسلام تو ایک مکمل نظامِ حیات ہے جو زندگی کے تمام انفرادی اور اجتماعی گوشوں پر محیط ہے۔جس طرح انفرادی سطح پرعقائد، عبادات و رسومات کی دین میں اہمیت ہے اتنی ہی اہمیت اجتماعی سطح پر اسلام کے معاشی، سیاسی اور معاشرتی نظام کی بھی ہے۔ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدنا حسین ؓ کی دینی غیرت و حمیت نے نظامِ خلافت کاملوکیت میں تبدیل ہونا برداشت نہ کیا۔آج غزہ کے مسلمان گویا ایک کربلا کی سی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔7اکتوبر 2023ء کے بعد غزہ پر اسرائیل مسلسل 20ماہ سے شدید ترین وحشیانہ بمباری کر رہا ہے۔ میڈیا میں بتائے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق اس دوران بچوں اور عورتوں سمیت 60ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا ہے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ شہداء کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ غزہ کا تقریباً 90فیصد علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ سکول ہوں یا ہسپتال، عام شہریوں کے گھر ہوں یا پناہ گزین کیمپ سب کو اسرائیل نے ملیا میٹ کر دیا ہے لیکن امریکہ نے اسرائیل کے خلاف سیکیورٹی کونسل میں پیش ہونے والی ہر قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ جس نے واشگاف الفاظ میں اسرائیل کو فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کا مرتکب قرار دیا تھا وہ تو قصہ? پارینہ بن چکا ہے۔ امریکہ اور مغربی یورپ نے تو اسرائیل کی مدد کرنی ہی تھی، بھارت کی جانب سے اسلحہ اور فوجیوں کی صورت میں اسرائیل کی باقاعدہ مدد کی گئی اور باطل کی تمام قوتیں غزہ کے مسلمانوں کے قتلِ عام میں شریک ہیں۔اگر یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ آج بھی کسی پر واضح نہیں تو ہم دعا ہی دے سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ دل کی آنکھ بھی کھولے تاکہ اشیاء اپنی اصل حقیقت کے مطابق دکھائی دیں۔ مسلمانوں کی موجودہ ذلت و رسوائی کا باعث بھی یہی ہے کہ قرآن و سنت کے طے شدہ نظام یعنی نظامِ خلافت کو ترک کر کے مغرب سے درآمد شدہ نظام کو عالمِ اسلام پر نافذکر دیاگیا ہے۔ آج اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان میں اسلامی نظام کی سیاسی، سماجی اور معاشی بنیادیں ڈھیر کر دی گئیں ہیں لیکن مسلمانانِ پاکستان ٹَس سے مَس نہیں ہو رہے۔ ہمیں اسوہ? حسینی ؓ سے رہنمائی لیتے ہوئے باطل کے خلاف ڈٹ جانا ہوگا اور فریضہ? شہادت ِحق ادا کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
اجتماع عام پاکستان میں منصفانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ سراج الحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دیر لوئیر:۔ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کو اسلامی نظامِ حیات کے قیام کی طرف متوجہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی دباﺅ کا شکار ہے، جبکہ عالمی قوتیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اگر دونوں ممالک کے درمیان کوئی تصادم ہوا تو یہ ایک نہ ختم ہونے والا سانحہ ثابت ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے چکدرہ فشنگ ہٹ میں جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی کے زیر اہتمام مشاورتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کے عوام اور قیادتوں سے صبر و تدبر کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ بدامنی، کرپشن اور بے روزگاری کے خاتمے کا واحد حل اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ اجتماعِ عام کے لیے بھرپور تیاری کی جارہی ہے اور کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ مساجد، تعلیمی اداروں اور کھیل کے میدانوں میں جا کر عوام کو اس دعوتِ حق سے آگاہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ “اللہ کے فضل و کرم سے جماعت اسلامی کی قیادت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں” پوری دنیا سے لوگ مینارِ پاکستان کے اس عظیم الشان اجتماع میں شرکت کریں گے۔ یہ اجتماع پاکستان میں اسلامی، خوشحال اور منصفانہ نظام کے قیام کی نئی جدوجہد کا آغاز ثابت ہوگا۔
اجلاس سے امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی عنایت اللہ خان، سیکرٹری جنرل سید حلیم باچا،نائب امرا سید بختیار معانی، محمد امین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔