data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) شہادتِ سیدنا حسین ؓ داستانِ عزیمت اور فریضہ شہادتِ حق کی ادائیگی کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ اسلام کے سیاسی نظام میں ایک دراڑ آنے پر عزیمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اور اپنے خاندان کی جان قربان کر دی۔ حقیقت میں آج مسلمانوں کی اکثریت نے اسلام کو محض عقائد، عبادات و رسومات کا ایک مجموعہ سمجھ رکھا ہے۔ حالانکہ اسلام تو ایک مکمل نظامِ حیات ہے جو زندگی کے تمام انفرادی اور اجتماعی گوشوں پر محیط ہے۔جس طرح انفرادی سطح پرعقائد، عبادات و رسومات کی دین میں اہمیت ہے اتنی ہی اہمیت اجتماعی سطح پر اسلام کے معاشی، سیاسی اور معاشرتی نظام کی بھی ہے۔ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدنا حسین ؓ کی دینی غیرت و حمیت نے نظامِ خلافت کاملوکیت میں تبدیل ہونا برداشت نہ کیا۔آج غزہ کے مسلمان گویا ایک کربلا کی سی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔7اکتوبر 2023ء کے بعد غزہ پر اسرائیل مسلسل 20ماہ سے شدید ترین وحشیانہ بمباری کر رہا ہے۔ میڈیا میں بتائے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق اس دوران بچوں اور عورتوں سمیت 60ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا ہے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ شہداء کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ غزہ کا تقریباً 90فیصد علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ سکول ہوں یا ہسپتال، عام شہریوں کے گھر ہوں یا پناہ گزین کیمپ سب کو اسرائیل نے ملیا میٹ کر دیا ہے لیکن امریکہ نے اسرائیل کے خلاف سیکیورٹی کونسل میں پیش ہونے والی ہر قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ جس نے واشگاف الفاظ میں اسرائیل کو فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کا مرتکب قرار دیا تھا وہ تو قصہ? پارینہ بن چکا ہے۔ امریکہ اور مغربی یورپ نے تو اسرائیل کی مدد کرنی ہی تھی، بھارت کی جانب سے اسلحہ اور فوجیوں کی صورت میں اسرائیل کی باقاعدہ مدد کی گئی اور باطل کی تمام قوتیں غزہ کے مسلمانوں کے قتلِ عام میں شریک ہیں۔اگر یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ آج بھی کسی پر واضح نہیں تو ہم دعا ہی دے سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ دل کی آنکھ بھی کھولے تاکہ اشیاء اپنی اصل حقیقت کے مطابق دکھائی دیں۔ مسلمانوں کی موجودہ ذلت و رسوائی کا باعث بھی یہی ہے کہ قرآن و سنت کے طے شدہ نظام یعنی نظامِ خلافت کو ترک کر کے مغرب سے درآمد شدہ نظام کو عالمِ اسلام پر نافذکر دیاگیا ہے۔ آج اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان میں اسلامی نظام کی سیاسی، سماجی اور معاشی بنیادیں ڈھیر کر دی گئیں ہیں لیکن مسلمانانِ پاکستان ٹَس سے مَس نہیں ہو رہے۔ ہمیں اسوہ? حسینی ؓ سے رہنمائی لیتے ہوئے باطل کے خلاف ڈٹ جانا ہوگا اور فریضہ? شہادت ِحق ادا کرنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کر دیا

پڑھیں:

بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار،سیکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، ہزاروں افراد بے گھر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار کردی گئیں اور سیکڑوں گھروں کو  ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا، جس سے ہزاروں  مسلمان بے گھر ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے ایک ضلع میں ریاستی مشینری نے مسلمانوں کے خلاف حکومتی مہم پر عمل کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی اور اقلیتوں سے متعصبانہ سلوک کی ایک اور بدترین مثال قائم کی ہے۔

 گوالپاڑہ نامی ضلع میں ایک منظم کارروائی کے دوران سیکڑوں گھر بغیر کسی ٹھوس ثبوت یا عدالتی حکم کے مسمار کر دیے گئے اور اس طرح ہزاروں مسلمانوں کو ایک ہی دن میں چھت اور شناخت سے محروم کر دیا گیا۔

اس افسوسناک واقعے کے بارے میں مقامی افراد اور سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ حکومتی دعویٰ تو  غیرقانونی تجاوزات ہٹانے کا تھا، مگر عملی طور پر یہ آپریشن مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی غرض سے کیا گیا۔

گوالپاڑہ کے جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، وہاں برسوں سے مسلمان خاندان آباد ہیں۔ کئی نسلوں سے یہ لوگ وہیں رہ رہے ہیں، ان کے پاس شہریت کے دستاویزات، زمین کے کاغذات اور ووٹر شناختی کارڈز موجود ہیں اور اس کے باوجود اچانک انہیں غیر ملکی اور بنگلا دیشی قرار دے کر ان کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔

زمینوں اور گھروں کے مسمار ہونے کے بعد ہزاروں مسلمان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سخت گرمی، حبس زدہ موسم اور مون سون کی طوفانی بارشوں نے ان کے لیے زندگی کو مزید اذیت ناک بنا دیا ہے۔ معصوم بچے بیمار ہو رہے ہیں، مال مویشی بھوکے پیاسے تڑپ رہے ہیں اور خواتین چادر و چار دیواری کے بغیر سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہیں۔

ایک بزرگ خاتون زیتون نشا، جن کی عمر 60برس تھی، اس کرب ناک صورتحال کی تاب نہ لا سکیں اور شدید گرمی، بیماری اور سہولیات کے فقدان کے باعث جان کی بازی ہار گئیں۔ ان کی موت اس سفاکی کا اعلان ہے جو مودی سرکار مسلمانوں کے ساتھ روا رکھ رہی ہے۔

مقامی شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واقعہ اچانک پیش نہیں آیا، بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صرف مسلمانوں کے گھروں کو ہدف بنایا گیا۔ فاطمہ بیگم نامی ایک متاثرہ خاتون، جن کے 4بچے ہیں، آبدیدہ ہو کر کہتی ہیں کہ ہمارا سب کچھ ایک دن میں چھین لیا گیا۔ ہمارا گھر، ہمارا سامان، ہماری عزت سب خاک میں مل گئی۔ اب میرے بچے بارش میں بھیگ رہے ہیں اور میں ان کے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔

ایک مقامی اسکول ٹیچر عمران حسین، جن کا تعلق اسی متاثرہ علاقے سے ہے، کہتے ہیں کہ یہ صرف گھروں کا انہدام نہیں بلکہ مسلمانوں کی شناخت مٹانے کی کوشش ہے۔ یہ حملہ ہماری جڑوں پر ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ انسانیت کو یاد رکھا جائے ورنہ اس کے نتائج شدید نوعیت کے ہوں گے۔

مسلم رہنما عین الحق چودھری نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا گیا ہے، ان کے نام ووٹر لسٹ میں موجود ہیں۔ حکومت کا یہ دعویٰ کہ یہ لوگ باہر سے آئے ہوئے ہیں، مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فوری ریلیف فراہم نہ کیا تو بچے، بوڑھے اور بیمار افراد کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

آسام میں پیش آنے والا یہ واقعہ دراصل بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف جاری پالیسیوں کی ایک واضح علامت ہے۔ ماضی قریب میں بھی ایسے درجنوں واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادیوں کو نشانہ بنا کر انہیں بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • حق کی راہ میں جان دینا عین اسلام ہے‘ڈاکٹر طارق سلیم
  • حقوق کے حصول کیلئے اسلام آباد لانگ مارچ ضروری ہے، جماعت اسلامی بلوچستان
  • ایران نے صیہونیوں کے ناقابل شکست ہونے کا غرور خاک میں ملا دیا، پاکستان کے سینئر سیاستدان
  • ڈیجیٹل میڈیا کو اسلام کی دعوت کیلیے استعمال کرنا ہوگا‘ نادیہ سیف
  • آیت اللہ خامنہ ای مسلمانوں کے رہبر، مخالفانہ تحقیری زبان قبول نہیں، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
  • مودی نے مسلمانوں سے سر چھپانے کا حق بھی چھین لیا، صرف ایک ضلع میں 700 سے زائد گھر مسمار
  • بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار،سیکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، ہزاروں افراد بے گھر
  • اسلامی اقدار کی روشنی میں توہین اور دھمکی کا دندان شکن جواب دینا ضروری ہے، علامہ امین شہیدی
  • اسلامی فوجی اتحاد اور او آئی سی ‘ زندہ جسم، مردہ گھوڑے