ایران جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرسکتا ہے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل ختم کردیا لیکن ایران اسے دوبارہ شروع کرسکتا ہے، کہا کہ وہ پیر کو اسرائیلی وزیراعظم کے دورے کے موقع پر ان سے ایران سے متعلق بات کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم کروا دیا گیا ہے، تاہم ان کے بقول ایران مستقبل میں اسے دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پیر کو اسرائیلی وزیراعظم کے دورۂ امریکا کے موقع پر ان سے ایران سے متعلق تفصیلی بات چیت کریں گے۔
ٹرمپ نے مزید بتایا کہ امریکا اور چین کے درمیان مقبول سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے حوالے سے ڈیل اپنے حتمی مراحل میں ہے اور معاہدہ بہت قریب ہے۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ وہ خود چین کا دورہ کر سکتے ہیں یا چینی صدر شی جن پنگ امریکا کا دورہ کریں گے۔
مزیدپڑھیں:جاپانی بابا وانگا کی پیشگوئی، کیا آج دنیا میں بہت بڑا زلزلہ اور سونامی آنے والے ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔