2 دہائیوں بعد راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے ایک مرتبہ پھر ایک ساتھ نظر آئے، جب انہوں نے ممبئی کے علاقے ورلی میں منعقدہ ’آواز مراتھیچا‘ (مراٹھی کی آواز) نامی مشترکہ فتح ریلی میں شرکت کی۔ یہ ریلی ریاستی حکومت کی جانب سے اسکولوں میں ہندی کو لازمی بنانے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل کا اظہار اور ’مراٹھی شناخت‘ کے دفاع کی علامت بنی۔

راج ٹھاکرے، جو مہاراشٹرا نو نرمان سینا (MNS) کے سربراہ ہیں، نے سوال اٹھایا کہ جب پورا ہندی بولنے والا بھارت ہمارے پیچھے کھڑا ہے، تو ہمیں زبردستی ہندی سکھانے کی کیا ضرورت ہے؟۔ ادھو ٹھاکرے، شیو سینا (UBT) کے سربراہ، نے واضح کیا کہ ہندی کو ریاست میں لازمی نہیں بنایا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: جاویر اختر جہنم میں کیوں جانا چاہتے ہیں؟ وجہ بتا دی

ریلی کے اثرات جلد سامنے آئے، اور وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اپریل میں جاری کیے گئے متنازع حکومتی احکامات (GRs) واپس لے لیے۔ حکومت نے ماہرین پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو زبانوں کے نفاذ کے معاملے پر نظر ثانی کرے گی۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس تاریخی یکجہتی نے نہ صرف مراٹھی عوام کو زبان و ثقافت کے تحفظ کے لیے نیا حوصلہ دیا ہے بلکہ مقامی بلدیاتی انتخابات سے قبل دونوں جماعتوں کے ممکنہ اتحاد کا اشارہ بھی دے دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ریلی مہاراشٹر میں ’مراٹھی شناخت‘ کی جدوجہد کا نیا موڑ ہے، جو ثابت کرتی ہے کہ زبان، ثقافت اور خودمختاری جیسے مسائل اب ریاستی سیاست کے مرکز میں آ چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ادھو ٹھاکرے بھارت راج ٹھاکرے مراٹھی زبان ممبئی ہندی زبان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ادھو ٹھاکرے بھارت راج ٹھاکرے مراٹھی زبان

پڑھیں:

محض تقریر میں خلل ڈالنے پر نااہلی کا مطالبہ قابلِ قبول نہیں، رضا ربانی

اپنے بیان میں سینئر رہنما پیپلز پارٹی اور سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے اسپیکر کی ملاقات غیر مناسب عمل ہے، اسپیکر کا دفتر غیر جانبدار ہوتا ہے اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ محض تقریر میں خلل ڈالنے پر 26 اپوزیشن ارکان کی نااہلی کیلئے ریفرنس بھیجنا افسوسناک ہے۔ سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا 26 اپوزیشن ارکان کی نااہلی کیلئے ریفرنس بھیجنا افسوسناک ہے اور یہ مطالبہ قابل قبول نہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ ایوان میں احتجاج پارلیمانی روایت کا حصہ ہے، ماضی میں صدر اور وزیرِخزانہ کی تقاریر بھی متاثر ہو چکی ہیں۔

سابق چیئر مین سینٹ نے بتایا کہ اسپیکر کو معطلی یا دیگر کارروائی کا اختیار قواعد و ضوابط میں موجود ہے اور اسپیکر کا اپنے ہی ارکان کے خلاف نااہلی کی درخواست دینا منصب کے شایانِ شان نہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے اسپیکر کی ملاقات غیر مناسب عمل ہے، اسپیکر کا دفتر غیر جانبدار ہوتا ہے، حکومتی اور اپوزیشن ارکان برابر حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ کی تقریر کے دوران اسمبلی میں وڈیوز چلانا نامناسب تھا، اسپیکر پنجاب اسمبلی غیرمناسب پارلیمانی روایت قائم کرنے کے بجائے ریفرنس واپس لیں۔

متعلقہ مضامین

  • وہ ہماری زبان بولتے ہیں، ظہران ممدانی کی محبت کی کہانی نے نوجوانوں کے دل جیت لئے
  • حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے
  • نئے صوبے تقسیم نہیں بلکہ تعمیرکا ذریعہ ہیں(آخری حصہ)
  • جوڈیشل کمیشن نے اپنی کارروائی پبلک کرنے کا مطالبہ پھر مسترد کر دیا
  • عالمی برادری کشمیرمیں بھارتی مظالم کا نوٹس لے، پرویز احمد شاہ
  • منعم ظفر لیاری پہنچ گئے‘متاثرین کو متبادل جگہ دینے کا مطالبہ
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا 8 جولائی کو کراچی میں جموں کشمیر بنیان مرصوص ریلی نکالنے کا اعلان
  • منعم ظفر کا لیاری میں منہدم عمارت کا دورہ، متاثرہ خاندانوں کو متبادل جگہ دینے کا مطالبہ
  • محض تقریر میں خلل ڈالنے پر نااہلی کا مطالبہ قابلِ قبول نہیں، رضا ربانی