وکلا میری غلطیوں پر انحصار نہیں کرسکتے، جسٹس منصور علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ میں نے زندگی میں غلطیاں کی ہوں گی تاہم وکیل ان پر انحصار نہیں کرسکتے۔ میاں بیوی کے درمیان بنیادی دستاویز نکاح نامہ ہوتا ہے اور اسی سے چیزیں آگے چلتی ہیں، اگر خاتون کی وجہ سے رخصتی نہیں ہورہی تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے اور اگر مردکی وجہ سے نہیں ہورہی تواسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سوموار کے روز امبرین اکرم کی جانب سے اسداللہ خان اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج فیصل آباد اور دیگر کے خلاف رخصتی کے بغیر نکاح کے 2 سال بعد طلاق دینے کے معاملہ پر بیوی کو خرچ نہ دینے کے حوالے سے پر دائر درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر دھوکا ہوا تو دوسرے دن طلاق دے دیتے، 2 سال بندہ کہاں تھا؟۔ خرچ دینے سے کیسے انکارکرسکتے ہیں؟ کیا شوہر اتنے کمزور تھے کہ اپنی اہلیہ کو دیکھ بھی نہیں سکتے تھے، کیا پریشانی تھی، شادی کیوں کی؟ 2 سال بعد طلاق دی، کیا خاتون نے گن پوائنٹ پرشادی کرلی تھی؟ جبکہ جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے ہیں کہ خاتون 2 سال گھر بیٹھی رہی کیا وہ نقصانات کے ازالہ کادعویٰ کرتی یا خرچ کا ہی دعویٰ کرتی۔ بینچ نے مزید سماعت آج(منگل)تک ملتوی کردی۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہنا تھا کہ کیس پہلے نمبرپرسنیں گے، عدالتی معاونین اور درخواست گزار کے وکیل بھی سماعت میں موجود ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ملتان ،بارکونسل کے انتخابات میں وکلا برادری ووٹ کاسٹ کرنے جارہی ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">