تحریک آزادء کشمیر میں نئی روح پھونکنے والے بہادر کشمیری مجاہد برہان وانی کی شہادت کو 9 برس ہو چکے ہیں۔ برہان وانی کے ہر یوم شہادت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں شٹر ڈان ہڑتال کی جاتی ہے۔ نو برس قبل برہان وانی کی شہادت کے بعد وادء کشمیر میں وسیع پیمانے پر ہنگامے پھوٹ پڑے۔ 53روزہ کرفیو کے باوجود پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 100سے زائد کشمیری نوجوان شہید ہوئے۔ کشمیری عوام میں برہان وانی کی بے مثال مقبولیت اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ جذبہ حریت کشمیری معاشرے میں گہرائی تک سرائیت کر چکا ہے۔ یہ حقائق سب جانتے ہیں کہ برہان وانی 19 ستمبر 1994 ء کو پلوامہ کے گاں دداسرا میں پیدا ہوئے۔ یہ کشمیری نوجوان ڈاکٹر بننا چاہتا تھا ۔ 2010ء میں بھارتی فوج نے رشوت میں سگریٹ نہ دینے پر برہان وانی کو کزن سمیت تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس غیر انسانی رویے نے کشمیری نوجوان کی غیرت کو بیدار کر دیا ۔
 برہان وانی نے غیر قانونی تشدد اور اس کے بعد پولیس کی مسلسل ہراسگی سے تنگ آ کر 16سال کی عمر میں تحریک آزادی میں شمولیت اختیار کی۔ اس بیدار مغز نوجوان نے سوشل میڈیا کے بے باک اور منفرد استعمال سے بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کو تحریک حریت کی جانب راغب کیا۔13اپریل 2015ء کو بھارتی فوج نے برہان وانی کے بھائی کو دوارن حراست سنگین تشدد سے شہید کر دیا۔اگست 2015 ء میں مودی سرکار نے برہان وانی کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کی۔8 جولائی 2016ء کو بھارتی فوج نے کوکرناگ کے علاقے بمدورا میں ایک جھڑپ کے دوران برہان وانی کو 2 حریت پسندوں سمیت شہید کر دیا۔ برہان وانی کے جنازے میں 2 لاکھ سے زائد کشمیریوں نے شرکت کی اور ان کے جسد خاکی کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر لحد میں اتارا گیا۔
 برہان وانی اپنی لازوال کاوشوں، بے مثال جذبہ حریت اور نڈر طرز زندگی کے باعث کشمیری نوجوانوں کے دلوں میں گھر کر چکے ہیں۔بھارت کے غاصبانہ قبضے سے کشمیر کو آزاد کرنے کی تحریک میں نئی جان ڈالنے والے نوجوان برہان وانی کی شہادت کو نو سال مکمل ہونے کے باوجود دنیا بھر میں کشمیری عوام ان کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ برہان وانی کے یوم شہادت پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی جاتی ہے۔ دکانیں ، کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہتے ہیں ۔ قابض بھارتی فورسز نے کشمیریوں کو برہان وانی کی شہادت پر بھارت مخالف ریلیاں نکالنے سے روکنے کے لیے ریاستی جبر کے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں۔ متعدد علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی جاتی ہے۔ جس انداز سے برہان وانی نے کشمیر کی آزادی کی تحریک کے لیے سوشل میڈیا کو موثر طور پر استعمال کرکے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو متاثر کیا اس نے بھارت کی قابض افواج کو بری طرح خائف کر دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار نے برہان وانی کے سر کی قیمت مقرر کر دی تھی۔ اگرچہ بھارتی فوج نے برہان وانی کو شہید تو کر دیا لیکن کشمیری نوجوانوں کے سینوں میں آزادی کی تڑپ اور ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کے جذبے کو مٹا نے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ہر عالمی فورم پر حریت کشمیر کا ذکر بھارت کے لئے ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ کشمیری نوجوان ریاستی جبر کے خلاف سینہ سپر ہونے کے لئے شہید برہان وانی کی قابل فخر جدوجہد سے عزم نو کی تجدید کر رہے ہیں۔ دراصل برہان وانی کی شہادت نے کشمیری نوجوانوں کے لئے مزاحمتی جدوجہد کی راہ عمل متعین کر دی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: برہان وانی کی شہادت کشمیری نوجوانوں کشمیری نوجوان برہان وانی کے نے برہان وانی بھارتی فوج نے کر دیا
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔ پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددّی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔ سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہو گا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔