190 ملین پاﺅنڈ کیس،عمران خان اور بشری بی بی کی جلد سماعت کیلئے درخواستیں دائر
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )سابق وزیراعظم عمران خان اور بشری بی بی نے190ملین پاﺅنڈ کیس کی جلد سماعت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کر دی ہیں بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیںدائر کی گئیں.
(جاری ہے)
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سزا معطلی کی درخواستوں پر جلد سماعت کی جائے، 17 جنوری کو سزا ہوئی، 27 جنوری کو اپیل فائل کر دی، 15 مئی کو سزا معطلی درخواستوں پر پہلی سماعت ہوئی دائر درخواست میں کہا گیا کہ نیب کیس لٹکانے کے لئے بار بار التوا مانگ رہا ہے، عدالت سے گزشتہ سماعت پر کیس جلد مقرر کرنے کی استدعا کی گئی، یقین دہانی کے باوجود سزا معطلی کی درخواستیں جلد مقرر نہیں ہوئیں درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سزا معطلی کی دونوں درخواستیں جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جلد سماعت کی سزا معطلی
پڑھیں:
متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا
اسلام آباد:متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔
جسٹس انعام امین منہاس کے روبرو متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اینکرز اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
سرکاری وکیل نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ درخواست میں صوبائی حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ، جسے دور کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کی، جس پر پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے دلائل کا آغاز کر دیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ آپ نے کوڈ آف کنڈکٹ بھی ساتھ ساتھ بتانا ہے کہ پہلے کیا تھا اور فرق کہاں پر آیا؟۔ پہلے بیک گراؤنڈ بتائیں تاکہ کیس سمجھ آ سکے۔
پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے بتایا کہ 2016ء میں پیکا ایکٹ لایا گیا۔ 2025 ترمیمی ایکٹ میں 2016 والے ایکٹ کی کچھ چیزیں نکالی گئیں کچھ شامل کر دی گئیں۔ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔