مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت کےلیے مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو میں شرجیل میمن نے کہا کہ 740 عمارت مخدوش ہیں، 51 انتہائی خطرناک ہیں، جن میں سے 11 خالی کرالی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے لیے ممکن نہیں ہے کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ حکومت دستیاب وسائل میں کچھ خاندانوں کو عارضی متبادل رہائش دے سکتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین اور کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو عارضی شیلٹرز دیے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
راولپنڈی کی 86مخدوش عمارتیں خطرناک قرار،مکینوں کو فوری انخلاءکے نوٹسز جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: میونسپل کارپوریشن راولپنڈی نے شہر میں 86 مخدوش عمارتوں کو خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری خالی کروانے کا حکم دے دیا جبکہ خستہ حال عمارتوں کے مالکان کو انخلاء کے نوٹسز جاری کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق میونسپل کار پوریشن راولپنڈی نے 86 مخدوش عمارتوں کو خطرناک قرار دے دیا، بلڈنگ مالکان کو 15 روز میں مخدوش حصوں کو مرمت کروانے یا خود سے گرانے کے احکامات دے دیے۔
میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کی جانب سے مخدوش عمارتوں کے مالکان کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ تیز بارشوں یا زلزلے کے سبب مخدوش عمارتوں کے گرنے سے انسانی جانیں جا سکتی ہیں، مالکان کو نوٹسز پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت جاری کیے گئے ہیں، نوٹسز پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرائے جائیں گے۔
بوسیدہ عمارتیں بھابڑا بازار، لنڈا بازار، سید پوری گیٹ، راجا بازار، موچی بازار، ڈنگی کھوئی اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں جبکہ میونسپل کارپوریشن نے شہربھرکی مزید مخدوش عمارتوں کا سروے جاری ہے۔