کشمیر کا ریاستی درجہ ہم بحال کرینگے،کانگریس رہنما
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پلوامہ : ضلع کانگریس کمیٹی پلوامہ کی جانب سے ٹاو ¿ن ہال پلوامہ میں ’ہماری ریاست ہمارا حق‘ پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں پارٹی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ ساتھ کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر لیڈروں نے کہا کہ ’جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرے کا حل صرف کانگریس کے پاس ہے۔
اس موقع پر علاقہ کی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ جموں و کشمیر کی موجود صورتحال کے لیے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروںنے پروگرام سے الگ الگ خطاب کیا اور کہا کہ وہ پارٹی کو زمینی سطح پر مظبوط کریں تاکہ جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی میں مدد مل سکے۔پارٹی کے سینئر رہنما اور ضلع پلوامہ کوآرڈینیٹر عبدالرحیم راتھر کی قیادت میں پارٹی کے سینئر قائدین بشمول ضلع صدر پلوامہ عمر جان نے ریاست کی بحالی کے بارے میں بیداری پروگرام میں حصہ لیا۔
عبدالرحیم راتھر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کے وعدے کے مطابق ریاست کا درجہ جلد بحال ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس حکومت جموں و کشمیر کے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔انہوں نے کہا ریاستی درجہِ بحالی کے لیے عوام کو کانگریس کو زمینی سطح پرمضبوط کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پارٹی کے سینئر ریاستی درجہ کہا کہ
پڑھیں:
نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
اسلام آباد: نومبر 1947 جموں و کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جب بھارتی ریاستی سرپرستی میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
مہاراجہ ہری سنگھ اور آر ایس ایس کے مسلح جتھوں نے ریاستی اداروں کی مدد سے مسلمانوں کے خلاف منظم نسل کشی کی، جس کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی لاکھ مسلمان شہید اور پانچ لاکھ سے زائد افراد ہجرت پر مجبور ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق نومبر 1947 میں جموں کے ہزاروں دیہات بھارتی بربریت سے لہو میں نہا گئے۔ اس قتل عام کا مقصد جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا اور پاکستان کے ساتھ الحاق کی تحریک کو کچلنا تھا۔
کشمیر کے معروف اسکالر میاں کریم اللہ قریشی کے مطابق:
“جموں کے ایک باعزت شخص نے اپنی بیٹیوں کی عزت بچانے کے لیے انہیں خود قتل کر دیا، تاکہ وہ بھارتی درندوں کے ہاتھوں پامال نہ ہوں۔”
تاریخی شواہد کے مطابق مہاراجہ ہری سنگھ کے اہلکاروں، بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے مل کر جموں کے مسلمانوں پر قیامت ڈھائی، گھروں کو جلا دیا گیا اور معصوم عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 1947 کا یہ قتل عام دراصل کشمیر کی مسلم شناخت ختم کرنے اور آزادی کی تحریک کو دبانے کی منظم سازش تھی۔ تاہم شہداء کے لہو نے کشمیری عوام میں آزادی اور خود ارادیت کی جدوجہد کو مزید طاقت بخشی۔
ہر سال 6 نومبر کو دنیا بھر میں کشمیری یومِ شہدائے جموں کے طور پر مناتے ہیں، تاکہ اس المیے کو یاد رکھا جا سکے اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔
کشمیری عوام آج بھی پُرعزم ہیں کہ بھارتی جابرانہ تسلط کے خلاف ان کی تحریکِ آزادی ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔