data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں نالوں کی صفائی کی بدترین صورتحال اور کمشنر کراچی کی زیر صدارت اجلاس میں نالوں میں 400مقامات پر موجود چوکنگ پوائنٹس کی نشاندہی وصفائی شروع کرنے کی اعلانات پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ نمائشی اقدامات واعلانات کے بجائے اگر فوری اور ہنگامی طور پر نالوں کی صفائی مکمل نہ کی گئی تو قابض میئر اور کے ایم سی کی نااہلی و ناقص کارکردگی کی سزاکراچی کے عوام کو بھگتنا پڑے گی اور قیمتی انسانی جانوں کو بھی خطرات لاحق رہیں گے۔منعم ظفرخان نے کہاکہ قابض
میئر اور کے ایم سی کی ذمے داری تھی کہ نالوں کی صفائی کا کام مون سون بارشوں سے قبل ہی مکمل کرلیا جاتا لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور ایک ہفتے قبل ہونے والی تھوڑی سی بارش میں بھی شہر کے بڑے نالے اوورفلو ہوگئے اور سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہوگیا جس سے شہریوں کو شدید ذہنی وجسمانی اذیت کا سامنا اور آمدورفت میں مشکلات و پریشانی اْٹھانی پڑیں،گزشتہ سال نالوں کی صفائی کے لیے 41کروڑ روپے مختص کیے گئے مگر صفائی مکمل نہیں کی گئی اور پیدا شدہ بدترین صورتحال سے عوام کو دوچار ہونا پڑا، اس سال نالوں کی صفائی کے لیے 60کروڑ روپے مختص کیے گئے تاحال صورتحال سب کے سامنے ہیں اور حکومتی سطح پر کہاجارہا ہے کہ 400مقامات پر چوکنگ موجود ہے، اس سے حالات کی سنگینی اور بارش ہوگئی تو جو صورتحال پیدا ہوگی اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔جماعت اسلامی کی جانب سے مسلسل متوجہ کیا جارہا تھا کہ نالوں کی صفائی کی جائے اور اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کافی عرصے قبل شہر کے کئی نالوں کا بذات خود دورہ کر کے صورتحال واضح کی تھی کہ نالے کچرے کے ڈھیر سے بھرے پڑے ہیں اور فی الفور صفائی شروع کی جائے لیکن قابض میئر کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔کے ایم سی اور قابض میئر نے آخر کیوں نالوں کی صفائی پہلے مکمل نہیں کی،اب عین وقت پہ جاگے ہیں اور اجلاس و صفائی شروع کرنے کے اعلان کیے جارہے ہیں۔گزشتہ سال بھی سارے دعوے اور اعلانات دھرے کے دھرے رہ گئے تھے اور بارش کے بعد نالوں کے بھرنے سے کئی حادثات رونما ہوئے،موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں نالوں میں گریں اور قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں اور کروڑوں روپے کا بجٹ بھی استعمال ہوگیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نالوں کی صفائی کے ایم سی

پڑھیں:

قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال

ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں آج مکمل ہڑتال کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔سوپور فروٹ منڈی میں جو ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے، جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں کاشتکار رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پھل ہائی وے پر پھنسے ٹرکوں میں خراب ہو رہے ہیں جو ان کی سال بھر کی محنت ہے اور قابض انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی وے پر لوہے اور دیگر اجناس لے جانے والے ٹرکوں کو نقل و حرکت کی اجازت ہے اور پھلوں سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔ صرف ضلع رام بن میں سیبوں سے لدے 500 سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے پھنسے ٹرکوں میں پھل خراب ہو رہے ہیں اور انہیں نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام کی بے حسی شرمناک ہے۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے خندورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ زخمی نوجوان شاہد احمد اتوار سے موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھا۔

دریں اثناء لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن اضلاع میں 300 سے زائد سوشل میڈیا اکائونٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ ان اکائونٹس سے رکن اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری کے بعد پولیس کی بربریت کو اجاگر اور زمینی حقائق کو بے نقاب کیا جا رہا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ بھارتی ایجنسیوں نے ان اکائونٹس کو مستقل طور پر بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے۔

ادھر جموں کے سب سے قدیم دیہات میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کو پہاڑی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ علاقے میں کم از کم 19 مکانات منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال اراضی دھنس گئی ہے۔ علاقے کے لوگوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 750 افراد پر مشتمل پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹنے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور، نادرن بائی پاس پر گیس ٹینکر کا حادثہ، ریسکیو 1122 کا بروقت آپریشن
  • میئر نے نیشنل ہائی وے تک فلائی اوور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا
  • سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
  • اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے: منعم ظفر
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟
  • قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
  • مون سون کے 11 ویں سپیل کا آج سے آغاز، شدید بارشوں کی پیشگوئی