دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہا ئوکی صورتحال حسب ذیل رہی۔ دریائے سندھ میںتربیلاکے مقام پرآمد 3 لاکھ 26 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ کیوسک، دریائے کابلمیںنوشہرہ کے مقام پرآمد 56ہزار900 کیوسک اور اخراج 56 ہزار900 کیوسک، خیرآباد پل آمد 2 لاکھ 89 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 89 ہزار 400کیوسک،جہلم میںمنگلاکے مقام پرآمد 38 ہزار 700 کیوسک اور اخراج8 ہزار کیوسک، چناب میںمرالہ کے مقام پرآمد68 ہزار 300 کیوسک اور اخراج41 ہزار 200 کیوسک رہا۔
جناح بیراج آمد 3 لاکھ 31 ہزار500 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 23 ہزار 500 کیوسک، چشمہ آمد3 لاکھ 68 ہزار 100 کیوسک اوراخراج 3 لاکھ 47 ہزارکیوسک، تونسہ آمد 3 لاکھ 66 ہزار کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 48 ہزار 500کیوسک،گدوآمد 2 لاکھ 53 ہزار 900 کیوسک او ر اخر اج 2 لاکھ 14 ہزار300 کیوسک، سکھر آمد ایک لاکھ 37 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 85 ہزار 200 کیوسک، کوٹری آمد 49 ہزار200 کیوسک اور اخراج 9 ہزار 900 کیوسک، تریموں آمد 53 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 41 ہزارکیوسک، پنجند آمد 13 ہزار 300 کیوسک اور اخراج صفر کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔(جاری ہے)
آبی ذخائر میںتربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ،پانی کی موجودہ سطح 1523.06 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550 فٹ اورقابل استعمال پانی کا ذخیرہ 4.246 ملین ایکڑ فٹ ،منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ،پانی کی موجودہ سطح 1182.60 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 3.239 ملین ایکڑ فٹ جبکہ چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ،پانی کی موجودہ سطح 644.40 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 0.124 ملین ایکڑ فٹ رہا۔تربیلا اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہا ئوکی صورت میں ہے ۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیوسک اور اخراج اخراج 3 لاکھ میں پانی کے مقام پانی کی فٹ پانی
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ
ویب ڈیسک: پنجاب میں سیلاب نے تباہی کی خوفناک داستانیں رقم کر دیں، جہاں متاثرہ اضلاع میں پانی کی بھرمار کے باعث بحالی کا کام شروع نہیں ہو سکا۔ پانی کے اترنے کے بعد ہی مرمت اور بحالی کے کام کا آغاز ممکن ہوگا۔ کئی بستیاں اور مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ کئی علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
لاہور کی پانچ تحصیلوں کے 26 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جہاں 82 ہزار 952 افراد کو نقصان پہنچا اور 36 ہزار 658 افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی۔ علی پور میں کئی بستیاں جیسے بستی لاشاری، بستی چنجن، بستی میسر اور بستی چانڈیہ سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئیں۔ خان گڑھ ڈوئمہ، سیت پور، لتی ماڑی، چوکی گبول، عظمت پور اور گھلواں دوم سمیت دیگر علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
دریائے ستلج کے منچن آباد کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے مگر تاحال بحالی کا عمل شروع نہیں ہو سکا۔ موضع بہرامکا ہٹھاڑ میں متاثرین کی زندگی معمول پر نہیں آ سکی۔ منچن آباد کے 15 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے، اور متاثرہ علاقوں میں 5 سے 7 فٹ تک سیلابی پانی موجود ہے، جس سے سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
ادھر اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ اوچ شریف کے 36 موضع جات میں مکانات منہدم ہو گئے اور ہزاروں ایکڑ رقبہ متاثر ہوا ہے۔ دریائے ستلج کے ریلے نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی ہے، جہاں 56 ہزار 374 افراد متاثر ہوئے ہیں اور 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ اب تک منقطع ہے۔ چشتیاں میں سیلابی ریلے نے 47 موضع جات کو زیر آب لے لیا ہے اور لوگوں کے گھر بار تباہ ہو چکے ہیں۔ شجاع آباد کی بستی سو من میں بھی شدید تباہی ہوئی ہے، جہاں سیکڑوں مکانات گرنے سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
عارف والا میں بھی سیلاب کی تباہ کاریوں نے تباہی کے مناظر پیش کیے ہیں، کئی بستیاں مکمل طور پر برباد ہو چکی ہیں۔ جلالپور پیروالا میں موٹر وے بھی سیلابی پانی کی نذر ہو گئی ہے اور ایم فائیو کو بند کر دیا گیا ہے۔
سندھ کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 94 ہزار 936 کیوسک، سکھر بیراج پر 5 لاکھ 8 ہزار 830 کیوسک اور ہیڈ پنجند پر 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک پر آ گئی ہے۔ گھوٹکی میں سیلابی پانی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا ہے، کپاس اور گنے کی فصلیں بھی زیر آب آ چکی ہیں۔
لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد
اوباڑو کی یونین کونسل بانڈ اور قادرپور کے کچے کے کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ نوشہرو فیروز میں کمال ڈیرو کے قریب ماہی جو بھان کا زمیندارہ بند ٹوٹنے سے 50 سے زائد دیہات ڈوب چکے ہیں۔ نوڈیرو میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 26 ہزار 67 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، اور موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے مٹھو کھڑو گاؤں شدید متاثر ہو چکا ہے اور پانی گھروں میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔
9 شہریوں کے قتل میں ملوث اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار
پنجاب کے دریاؤں کی صورتحال کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے، کالا باغ پر بھی بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چشمہ اور تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل رہنے کے ساتھ بالترتیب ایک لاکھ 78 ہزار اور ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب کے مختلف مقامات پر بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے، مرالہ پر 56 ہزار کیوسک، خانکی پر 68 ہزار کیوسک، قادر آباد پر 75 ہزار کیوسک اور ہیڈ تریموں پر 80 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد اور پنڈی کے درمیان جدید تیز رفتار ٹرین چلانے کا فیصلہ
دریائے راوی کے مقامات جسڑ، شاہدرہ، بلوکی اور سدھنائی پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے، جہاں پانی کی مقدار بالترتیب 8 ہزار، 10 ہزار، 29 ہزار اور 23 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ سلیمانکی پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے اور پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔
سیلاب کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کا کام شروع کرنے کے لئے پانی کے اترنے کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ متاثرین کی زندگیوں کو جلد از جلد معمول پر لایا جا سکے۔