ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے اہم اقدام
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے تاریخی اقدام کرتے ہوئے کارروائیوں کو مزید مؤثر اور شفاف بنانے کے لیے اہم ایس او پیز جاری کردئیے۔
ترجمان ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایس او پیز کا مقصد اختیارات کے ناجائز استعمال کا خاتمہ، شفافیت کا فروغ اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانا ہے، ایف آئی آر کے اندراج کو بہتر، ضابطے کے تابع اور قابل نگرانی بنایا گیا ہے۔
مون سون : لاہور سمیت کئی شہروں میں بارش
ادارے کی ساکھ برقرار رہے اور بے جا قانونی کارروائیوں سے گریز ممکن ہو، منی لانڈرنگ کے کسی بھی مقدمے کا اندراج صرف ٹھوس اور قابلِ قبول شواہد کی بنیاد پر ہوگا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایس او پیز میں اس امر کو لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے سے قبل متعلقہ پریڈیکیٹ آفنس (بنیادی جرم) کا حوالہ دینا ضروری ہوگا، اگر کوئی مقدمہ بنیادی جرم کے بغیر ہے تو اس پر منی لانڈرنگ کے تحت کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔
بھارتی مسافرطیارہ کیسے گرا? ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی
بیان میں کہا گیا کہ نئے ایس او پیز میں تحقیقاتی عمل کے لیے واضح ٹائم لائن مقرر کر دیا گیا ہے، جس پر عملدرآمد تمام تفتیشی افسران کے لیے لازم ہوگا، تفتیش میں تاخیر کی صورت میں متعلقہ افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات کو اعلیٰ سطح کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا ہے، تمام کیسز اور انکوائریز کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز سے کی جائے گی۔
فلسطین میں آبادکاروں کا تشدد، ایک نوجوان ہلاک
ترجمان ایف آئی اے نے کہاکہ دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور مشترکہ کارروائیوں کے لیے ایک مؤثر بین الادارہ جاتی کوآرڈینیشن میکانزم قائم کر دیا گیا ہے، ایف آئی اے کے جاری کردہ نئے ایس او پیز کے تحت منی لانڈرنگ کے مقدمات میں شفافیت اور قانون پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا ہے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: منی لانڈرنگ ایف آئی اے ایس او پیز دیا گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔