مودی سرکار کے ’میک ان انڈیا‘ دعوے، ایئر انڈیا حادثے کے بعد بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت میں بھارتی ہوابازی کا شعبہ شدید زوال اور بدانتظامی کا شکار ہو چکا ہے، ملک کو عالمی ایوی ایشن حب بنانے کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار کے دور میں فضائی تحفظ کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ ایئر انڈیا کے طیارہ حادثے نے بھارتی فضائی نظام کی نااہلی کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا ہے، ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیارے کے حادثے میں260 افراد ہلاک ہوئے، جسے گزشتہ دہائی میں دنیا کا سب سے مہلک فضائی حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، پرواز کے ٹیک آف کے فوراً بعد طیارے کے فیول سوئچز بند ہو گئے، جس کے نتیجے میں جہاز دونوں انجنوں سے محروم ہو گیا، ماہرین کے مطابق یہ سوئچز صرف لینڈنگ یا ایمرجنسی میں بند کیے جاتے ہیں، جبکہ اس پرواز میں ایسی کوئی ہنگامی صورت حال نہیں تھی۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ فیول سوئچز کا ازخود بند ہونا تکنیکی طور پر ممکن نہیں، تاہم تحقیقاتی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسا کیسے ہوا، اس غیر واضح پہلو نے مودی حکومت کی شفافیت اور ذمہ داری پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
حادثے کے بعد بھارتی وزیرِ ہوا بازی نے صرف یہ بیان دیا کہ پائلٹس کی فلاح کا خیال رکھا جائے گا اور عوام سے حتمی رپورٹ کا انتظار کرنے کا مشورہ دیا، یہ بیان عوامی غصے کو کم نہ کر سکا اور حکومتی خاموشی اور غیر سنجیدگی پر مزید سوالات پیدا ہو گئے۔
یہ سانحہ ٹاٹا گروپ کی زیرِ ملکیت ایئر انڈیا کے اُس اصلاحاتی بیانیے کے لیے بھی بڑا دھچکا ہے، جس میں ایئرلائن کو جدید، محفوظ اور بین الاقوامی معیار کی سروس میں ڈھالنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
مودی حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ ’میک ان انڈیا‘ اور ’شائننگ انڈیا‘ جیسے نعرے کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں، جہاں انسانی جانوں سے زیادہ حکومت کو اپنا بیانیہ بچانے کی فکر ہے۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ نے بھارتی فضائی شعبے میں بدانتظامی، تکنیکی ناکامی اور نگرانی کے فقدان کو بے نقاب کر دیا ہے۔ مودی سرکار کی خاموشی نہ صرف ان کی ذمہ داری سے فرار کی علامت ہے بلکہ یہ بھارتی ایوی ایشن کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر انڈیا شائننگ انڈیا فیول سوئچز میک ان انڈیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئر انڈیا شائننگ انڈیا فیول سوئچز میک ان انڈیا ایئر انڈیا
پڑھیں:
اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق اسلام آباد میں 20 فیصد بھاری گاڑیاں ماحولیاتی معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں، اور ڈیزل پر چلنے والی یہ پرانی بھاری گاڑیاں وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پھیلانے کا کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں چلنے والی ہر پانچ میں سے ایک بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی قومی ماحولیاتی اخراج کے معیارات کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی ہے، یہ انکشاف وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات کی کوآرڈینیشن کے زیرانتظام وفاقی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات ( پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ) اسلام آباد کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی شہری آبادی، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں تیز رفتار اضافہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی کی سنگینی کو بڑھا رہا ہے۔اتوار کو جاری ہونے والی اس اہم اور اپنی نوعیت کی پہلی جامع رپورٹ کے مطابق ڈیزل پر چلنے والی پرانی بھاری گاڑیاں خاص طور پر وہ جو بھاری سامان یا مسافروں کی ترسیل میں استعمال ہوتی ہیں وہ فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان گاڑیوں سے خارج ہونے والا کالا دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور شور نہ صرف فضا کو آلودہ کرتا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔
ٹیموں نے سیکٹر آئی-11 کے قریب منڈی مور اور سرینگر ہائی وے پر جی-14 کے قریب واقع پوائنٹس پر گاڑیوں کے دھوئیں اور شور کی سطح کی جانچ کی،رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سو بھاری گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے20 فیصد گاڑیاں قومی ماحولیاتی معیار سے تجاوز کرتی پائی گئیں۔ڈاکٹر زاغم عباس نے رپورٹ کے نتائج شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بھاری گاڑی کی آلودگی کی سطح قابل قبول حد سے زیادہ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ڈیزل گاڑیوں کی دیکھ بھال اور معائنے کے نظام کو مزید سخت کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیس غیر معیاری گاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ تین انتہائی آلودگی خارج کرنے والی گاڑیاں مزید قانونی کارروائی کے لیے بند کر دی گئیں۔ پاک ای پی اے نے متعلقہ مالکان کو ہدایت کی کہ وہ گاڑیوں کے انجنوں کی فوری مرمت، ٹوننگ اور اخراجی نظام کی درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔ایجنسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سرکاری و نجی اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کے لیے باقاعدہ دیکھ بھال کے پروگرام اور اندرونی آلودگی کے آڈٹ ناگزیر ہیں۔پاک ای پی اے نے اعادہ کیا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مسلسل نگرانی، سخت قانونی کارروائی اور عوامی آگاہی مہمات جاری رکھے گی تاکہ شہریوں کی صحت اور ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔