Daily Ausaf:
2025-11-03@18:24:46 GMT

انتشار ، احتجاج اور مذاکرات کامخمصہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT

ملکی سیاست کی رونق مصالحے دار بیانات پر منحصر ہے۔ نون لیگ اور تحریک انصاف کے ترجمان اس فن میں طاق ہیں۔ حالیہ لفظی جنگ کا آغاز تحریک انصاف نے کیا ہے۔ اسیر بانی چیئرمین کی رہائی اصحاب انصاف کا نصب العین ہے۔ چنانچہ چند ہفتوں قبل عاشورہ محرم کے بعدانتخابی تحریک کا اعلان کیا گیا تھا۔ ایسے دعووں اور بیانات پر رد عمل دینا اصحاب نون نے خود پرفرض کر رکھا ہے۔ اس جماعتی فرض کی ادائیگی میں نون لیگی توپچیوں نے لفظی گولہ باری میں بخل نہیں کیا۔ انصافی لشکر کا جوش اگرچہ سرد ہوتا جا رہا ہے لیکن حزب اقتدار کے خلاف غم و غصہ کم نہیں ہوا۔ جوش سرد ہونے کی وجہ تحریک انصاف کی مایوس کن سیاسی کارکردگی ہے۔ صوبہ کے پی میں حکمرانی کے باوجود وزیر اعلیٰ گنڈاپورنہ تو اپنے حامیوں کو مطمئن کرسکے ہیں اور نہ ہی مخالفین کو زیر کر پائے ہیں ۔ ان کے بیانات کی گھن گرج دیکھ کر ہی سیاسی مخالفین سمجھ جاتے ہیں کہ ان پر عمل درآمد نہیں ہو پائے گا۔ بعض ذہین تجزیہ نگار یہ کلیہ دریافت کر چکے ہیں کہ گنڈا پور صاحب جو کچھ کہتے ہیں وہ کرتے نہیں البتہ جو کچھ جوش وجذبے سے کہتے ہیں اس پر تو وہ بالکل بھی کچھ نہیں کرتے۔ جماعت کی قیادت ایک ایسے بیرسٹر صاحب کے پاس ہے جو ماضی میں بھٹو کے جیالے ہوا کرتے تھے۔ حالیہ انصافی قیادت کو کارکنان و حامی ایسے کام چلا اضافی پہیے کی طرح سمجھتے ہیں، جسے ٹائرپنکچر ہونے کی صورت عارضی طور پر سفر جاری رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پنکچر لگتے ہی اصل ٹائر نصب کر کے اضافی پہیےکو گاڑی کی ڈگی میں رکھ دیاجاتا ہے۔ قسمت کی خرابی اور مرکزی قیادت کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے پارٹی کے چاروں ٹائر پنکچر ہو چکے ہیں۔
عارضی پہیے سےیہ طویل سفر بہت مشکل ہے۔ عوامی مقبولیت کے دعوئوں کے باوجود نوکیلے پتھروں والی سیاسی راہ گزر پرانصافی گاڑی ہچکولےکھارہی ہے۔کے پی میں حکمرانی کے باوجود گنڈاپور سرکار موثر احتجاجی تحریک بپا نہیں کر سکی۔ احتجاج کے نام پر تشدد، بدامنی اور زبان درازی کے غیر متاثرکن مظاہرےنے تحریک انصاف کے سیاسی موقف کو کمزور کیا ہے۔ یہ تاثر پختہ ہوتا جا رہاہےکہ سوشل میڈیا کی پیالی میں طوفان اٹھانے والی جماعت احتجاج کے میدان میں چاروں شان چت ہو جاتی ہے۔ کے پی حکومت اور خاص طور پہ وزیراعلیٰ گنڈاپور تحریک انصاف کے اندرونی حلقے یہ الزامات لگاتے رہے ہیں کہ انہیں اسیر بانی چیئرمین کی رہائی سے زیادہ صوبے کا اقتدار عزیز ہے۔ وزارت اعلیٰ کی مراعات کی کشش نے انہیں جماعت کی صراط مستقیم سے گمراہ کر دیا ہے۔ صوبائی بجٹ کی منظوری کے تماشے نےاس تاثر کو مزید تقویت بخشی ہے۔ گنڈاپور نے گرجدار دعویٰ کیا تھا کہ اسیر بانی چیئرمین کے اشارہ ابرو کے بغیر بجٹ پاس نہیں ہوگا ۔حسب معمول اس جوشیلے دعوے پر سوشل میڈیا کے اکھاڑے میں طبل جنگ بجائے گئے۔ تماشہ یہ ہوا کہ شب کی تاریکی میں صوبائی اسمبلی نے حیران کن سرعت سے بجٹ پاس کر دیا۔ ہر روز جماعت میں اختلافات سامنے آرہے ہیں ۔اس سوال کا جواب کارکنان کو نہیں مل رہا کہ آگے کیا کرنا ہے؟ اور کیسے کرنا ہے ؟
تضادات کا اندازہ رنگ برنگ اعلانات سے کیا جا سکتا ہے۔جیل میں اسیر قیادت کی جانب سے ایک پیغام یہ دیا گیا کہ عاشورہ محرم کے بعد احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ اس کے متوازی کوٹ لکھپت جیل کے اسیروں نے ایک کھلا خط بھیج دیا جس میں سیاسی مذاکرات کی اہمیت اور تلقین نمایاں ہے ۔صوبہ کے پی میں انصافی حکومت بھی انتشار کا شکار ہے۔ عوامی مسائل کے بجائے باہمی چپقلش پرتوانائیاں ضائع کی جا رہی ہیں۔ کرپشن اور بد انتظامی کے الزامات عائد کیےجا رہے ہیں۔ اندرونی انتشار اورمستقبل کی حکمت عملی کا مخمصہ تحریک انصاف کی شدید کمزوری بن کر ابھرے ہیں۔ جہاں جماعت کے حامی بانی چیئرمین کی اسیری کو نظریاتی استحکام اور جرات مندی کی علامت دے کر سراہ رہے ہیں۔ وہیں دیگرقیادت کی کوتاہ بینی اور بےعملی پر شاکی بھی ہیں ۔ایسے میں بانی چیئرمین کی ہمشیرہ نے اڈیالہ جیل کے باہر لندن میں مقیم اپنے بھتیجوں قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد اور احتجاجی تحریک میں شرکت کا اعلان کر کے نئی سنسنی پھیلا دی ہے۔ اس اعلان کے فوائد اورمضمرات پہ غور کئے بغیر نون لیگی اور انصافی لشکر میں لفظی گولہ باری کی جنگ چھڑ گئی ہے۔
تحریک انصاف کی بے عملی پر ن لیگ کی حکومت مسرورو شاداں ہے۔ دوسری جانب ن لیگ کے تابڑ توڑ بیانات اورحد سے زیادہ تنقید تحریک انصاف کو میڈیا میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔بانی چیئرمین کے بیٹوں کو لندن سے بلا کر پاکستان کی سیاست اور احتجاجی تماشے میں استعمال کرنے والی دوست نما دشمن پہلے سے منتشر تحریک انصاف کی ہچکولے کھاتی کشتی میں مزید سوراخ کرنا چاہتے ہیں۔ دیکھتے ہیں ماضی کی طرح احتجاج کے دعوے پیالی کا طوفان ثابت ہوتے ہیں یا تحریک انصاف کی بھنور میں گری کشتی کو ساحل پر لگاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بانی چیئرمین کی تحریک انصاف کی

پڑھیں:

ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر

ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں اور ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے ، ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھاکرنا ہے، ریونیو کےلیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہواہے، ٹیکس ریٹرن فائلرزکی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے جب کہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، ،ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے۔

راشد لنگڑیال نے مزید کہا کہ ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟ وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کےلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید سانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • انتظامیہ نے حکومت کی ایماء پر کوئٹہ میں جلسے کی اجازت نہیں دی، تحریک تحفظ آئین
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • جماعت اسلامی کے سابق رکن سندھ اسمبلی اخلاق احمد مرحوم کی اہلیہ انتقال کر گئیں
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • کالعدم جماعت کی حمایت، لاہور پولیس کا اہلکار گرفتار
  • اسلام آباد ،جماعت اسلامی کا ترامڑی چوک پر اسپتال کی عدم تعمیر پر احتجاج