عمران خان مذاکرات چاہتے ہیں تو قانون کے سامنے سر جھکائیں، غلطیوں کا اعتراف اور توبہ کریں، امیر مقام
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران امیر مقام نے کہا ہے کہ اگر عمران خان واقعی مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے قانون کے سامنے سر جھکائیں، غلطیوں کا اعتراف کریں اور نفرت کی سیاست سے توبہ کریں۔
انجینئر امیر مقام نے کہا کہ عوام سازشی عناصر کے بہکاوے میں نہ آئیں اور پاکستان کو ترقی و استحکام کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے متحد رہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم نے ان کے دھرنوں، لانگ مارچوں اور تشدد کے ایجنڈے کو مسترد کر دیا ہے، اب یہ صرف اقتدار کی ہوس میں ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھی ایک بار پھر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انجینئر امیر مقام نے سوال اٹھایا کہ جو لوگ ماضی میں ریاستی اداروں کو للکارتے رہے، عدلیہ، افواج اور حکومت کے خلاف مسلسل زہر اگلتے رہے اب وہ کس منہ سے مذاکرات کی بات کر رہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی دھمکیاں کہ "90 دن میں یا تو خان کو رہا کرائیں گے یا سیاست چھوڑ دیں گے” محض ایک اور ڈرامہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی میز سے ہمیشہ بھاگ جانے والے پھر مذاکرات کی بات کر رہے ہیں۔علی امین گنڈا پور خود بے اختیار ہے، 90 روز کی تحریک کا شوشہ صوبائی حکومت بچانے کی چال ہے جسے خود پی ٹی آئی کے اندر سے خطرہ ہے۔مذاکرات کی بات کرکے 90 روز کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی فلاپ ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 90 روز کا اعلان اعتراف شکست اور "فائنل کال” سے بھی برے انجام کا آغاز ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت آئین، قانون اور ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان واقعی مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے قانون کے سامنے سر جھکائیں، غلطیوں کا اعتراف کریں اور نفرت کی سیاست سے توبہ کریں۔‘
امیر مقام نے کہا کہ صوبے کے عوام خیبرپختونخوا میں 11 سالہ حکومت کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ علی امین پہلے صوبے کے عوام کو جواب دیں۔ لاہور میں آپ نے ترقی دیکھی اور اپنے صوبے میں کیا؟ کچھ نہیں ،صوبے کے عوام مزید برداشت نہیں کر سکتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی کر رہے ہیں علی امین
پڑھیں:
اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اسلامی ممالک کے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ ملائیشین اسلامی پارٹی ’’پاس‘‘ کی خصوصی دعوت پر 71 ویں سالانہ مرکزی موتمر کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے اتحاد امت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون کے فروغ اور نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کی ضرورت ہے۔ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کیے بغیر امت اپنا کھویا ہوا عظیم ماضی واپس حاصل نہیں کر سکتی۔ امریکا اور دیگر استعماری طاقتیں اسلامی ممالک کے وسائل پر قابض ہیں، ان قوتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ اسلامی ممالک کے حکمران وسائل کا رخ اپنے عوام کی جانب موڑیں۔ جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کی مختلف اسلامی تحریکوں کے قائدین، علماء کرام اور پالیسی سازوں کی ایک بڑی تعداد ملائیشیا کی ریاست قدح کے دارالحکومت الورسیتار میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں مدعو تھیں۔ مسلم امہ انٹرنیشنل فورم 2025ء (MUNIF) کے عنوان کے تحت ہونے والی کانفرنس سے نائب امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش پروفیسر مجیب الرحمن اور دیگر کئی رہنماؤں و دانشوروں نے بھی خطاب کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطاء الرحمن بھی اس کانفرنس میں امیر جماعت کیساتھ ہیں۔ دریں اثناء امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ملائیشین اسلامک پارٹی جسے پین ملائیشین اسلامک پارٹی (PAS) بھی کہا جاتا ہے کے قائد عبدالہادی اواغ سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے مسئلہ فلسطین، جنوبی ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے مسائل پر گفتگو کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے صدر اسلامک سرکل آف ملائیشیا (ICM) ڈاکٹر حیات خان، صدرICM قدح ریاست روجھان سید سمیت دیگر قائدین سے بھی ملاقاتیں کیں اور فلسطین سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔