پی ٹی آئی نے 5 اراکین قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 5 منحرف اراکین قومی اسمبلی کو کو پارٹی سے نکال دیا اور باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے منحرف اراکین اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، جس کے مطابق رکن قومی اسمبلی اورنگزیب خان کھچی، ظہور الہٰی، عثمان علی، مبارک زیب اور الیاس چودھری کو پی ٹی آئی سے نکال دیا گیا ہے۔
اراکین قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کے حوالے سے کہا گیا کہ مذکورہ اراکین نے 26ویں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کی جبکہ پارٹی اجلاس میں ترمیم کی مخالفت کا متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ منحرف اراکین نے 21 اکتوبر 2024 کو ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور پارٹی وفاداری اور حلف کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔
بیرسٹر گوہر کی جانب سے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پارٹی ہدایت پر عمل نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا اور شوکاز نوٹس پر جواب نہ دینے پر پارٹی نے کارروائی کی۔
نوٹیفکیشن میں ان اراکین کو دوسری جماعت میں شمولیت پر نااہلی کے بھی مستحق قرار دیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان اراکین قومی اسمبلی کو عہدے سے بھی نااہل قرار دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اراکین قومی اسمبلی کو کو پارٹی سے پی ٹی آئی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26معطل ارکان بحال : قائم مقام سپیکر کے حکم کے بعد نوٹیفکیسن جاری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کا معاملہ بالآخر حل ہوگیا ہے ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں اسمبلی سیکرٹریٹ نے معطل اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ یہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی بھی خواہش ہے اور میری سپیکر سے درخواست ہے کہ اپوزیشن نمائندگان منتخب ہو کر اسمبلی میں آئے، معطل چھبیس ارکان کی بحالی کی جائے تاکہ وہ اپنے حلقوں کی نمائندگی آزادانہ کر سکیں، جس پر قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہا کہ میں فوری طور پر چھبیس ارکان کو بحال کرنے کا حکم دیتا ہوں، جس پر اسمبلی سیکرٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر کے ایوان میں پیش کر دیا۔27 جون کو وزیر پنجاب مریم نواز کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید ہلڑ بازی اور دھکم پیل کی تھی جس پر سپیکر ملک محمد احمد خان نے 26 اپوزیشن ارکان کو دس دن اجلاس کی 15نشستوں کے لئے معطل کیا اور بعد ازاں 4 حکومتی ارکان نے سپیکر کو اپوزیشن کے 26 ارکان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن الیکشن کمشن کو دائر کرنے کی 4 درخواستیں جمع کروائیں۔ 4 درخواستوں پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے حکومت و اپوزیشن کو مذاکرات کی تجویز دی۔ 11 جولائی کو شروع ہونے والے مذاکرات کے 17 جولائی تک تین دور ہوئے، جس میں یہ طے پایا کے ایوان میں احتجاج کو اخلاقی اور پارلیمانی رکھا جائے گا، لیڈر آف دی ہائوس اور لیڈر آف دی اپوزیشن کی تقاریر خاموشی سے سنی جائیں گی اور ایوان میں گالی اور نازیبا الفاظ کی اجازت نہیں ہو گی، مذاکرات کامیاب ہونے پر حکومتی 4 درخواستیں سپیکر پنجاب اسمبلی نے نمٹا دی تھیں، اپوزیشن کی بحالی کے اعلان کے بعد اپوزیشن نے بھی اجلاس میں شرکت کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ بحالی تک اپوزیشن نے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا تھا۔