پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل ہونے والی خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔
پاکستان علماء کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ خاتون کے بہیمانہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی، خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل ہونا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر قبر کشائی کی گئی تھی۔
پاکستان علماء کونسل کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان قرآن و سنت کے احکامات اور آئین اور دستور کیخلاف ہے جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، اگر ظلم میں قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے، امید ہے کہ ریاست قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔
پاکستان علماء کونسل کی جانب سے بیان جاری کرنے والوں میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل و سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا حافظ مقبول احمد، علامہ طاہر الحسن، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا اسد اللّٰہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا مبشر رحیمی اور دیگر شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ امید ہے مجرموں کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا، حکومتِ بلوچستان کیلئے یہ قتل ایک ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے، یہ صنفی دہشتگردی ہے۔
واضح رہے کہ دہرے قتل کا واقعہ جون کے پہلے ہفتے میں پیش آیا تھا، تاہم ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملزمان اور مقتولین کی شناخت کا عمل شروع کیا گیا۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے واضح کیا کہ اس کیس میں ملوث تمام کرداروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔
عدالتی حکم پر قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرلیا گیا، رپورٹ کے مطابق خاتون کو 7 اور مرد کو 9 گولیاں لگيں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان علماء کونسل خاتون کے
پڑھیں:
فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترجمان نادرا شباہت علی نے کہا ہے کہ معمر افراد کو فنگر پرنٹس کے مسائل کا سامنا ہو تو ان کے لیے فیس ریکگنیشن کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
ایک انٹرویو میں ترجمان نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے بعد اس کی بروقت شناخت نہ کروانا دراصل اس کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے جووینائل کارڈ جاری کیا جاتا ہے، جس کی مدت 18 سال کی عمر تک ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ والدین میں سےکوئی ایک کسی بھی وجہ سے موجود نہیں ہے تو بچوں کے شناختی کارڈکے لیے والدین میں سےکسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے جب کہ شناختی کارڈ بنوانےکے لیے والدین میں سےکسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ کراچی کے تمام نادرا سینٹرز میں مجموعی طور پر 359 کاؤنٹرز ہیں، ان کی تعداد بڑھائیں گے جب کہ فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کے لیے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ طلاق کی صورت میں یونین کونسل سے سرٹیفکیٹ کا حصول ضروری ہوتا ہے۔