غزہ سے باہر 6 ہزار امدادی ٹرک اجازت کے منتظر ہیں، فلپ لازارینی
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
غزہ کی پٹی میں موجود اقوام متحدہ کے سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ UNRWA کے کلینک تک پہنچنے والے افراد بھی کمزور ہیں۔ ان کے پاس نہ تو کھانے کی طاقت ہے، نہ خوراک اور نہ ہی طبی ہدایات پر عمل کرنے کا کوئی ذریعہ۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کے کمشنر جنرل "فلپ لازارینی" نے کہا کہ ہمارے پاس امداد سے بھرے ہوئے تقریباً 6 ہزار ٹرک موجود ہیں جن میں خوراک اور طبی سامان موجود ہے۔ یہ ٹرک اردن اور مصر میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کی تفصیلاتے بتاتے ہوئے کہا کہ غزہ شہر میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔ اس پٹی میں روزانہ غذائی قلت کے نئے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن بچوں کو ہماری ٹیمیں دیکھ رہی ہیں وہ انتہائی کمزور اور دبلے پتلے ہیں۔ اگر انہیں فوری طور پر ضروری علاج نہ ملا تو ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے مزید کہا کہ UNRWA کے کلینک تک پہنچنے والے افراد بھی کمزور ہیں۔ ان کے پاس نہ تو کھانے کی طاقت ہے، نہ خوراک اور نہ ہی طبی ہدایات پر عمل کرنے کا کوئی ذریعہ۔ فلپ لازارینی نے بتایا کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے UNRWA کے طبی عملے کے پاس بھی دن میں صرف ایک وقت کا کھانا ہے۔ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران بھوک کی وجہ سے زیادہ تر بیہوش ہو جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
غزہ کارروائیاں: امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے امریکا سے اجازت نہیں لیتا، بلکہ صرف آگاہ کرتا ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں اب بھی حماس کے ٹھکانے موجود ہیں، جنہیں مکمل طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز کو جلد ختم کر دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی فوج پر کوئی حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی میں حملہ آوروں اور ان کی تنظیموں دونوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں کے بارے میں امریکا کو صرف معلومات فراہم کی جاتی ہیں، اجازت نہیں لی جاتی۔ نیتن یاہو کے مطابق وہ سکیورٹی پالیسی کی براہ راست نگرانی خود کرتے ہیں اور اس ذمہ داری سے پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
دوسری جانب حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کروانے میں ناکام رہا ہے اور جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔