پاکستان کا بھارت میں کسی بھی سپورٹس مقابلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
پی ایس بی کے نوٹیفکیشن کے مطابق کوئی بھی سپورٹس فیڈریشن پاکستان سپورٹس بورڈ کی اجازت کے بغیر بھارت میں ہونیوالے کسی سپورٹس ایونٹ میں شرکت نہیں کرے گا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ فیڈریشنز بھارت میں کھیلوں میں شرکت سے قبل پی ایس بی سے مشاورت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے بھارت میں کسی بھی سپورٹس مقابلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ نے تمام قومی فیڈریشنز کو بھارت میں کھیلوں کے مقابلوں پر حامی بھرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ نے باقاعدہ طورپر نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ پاکستان نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر تمام کھیلوں کی ٹیموں کو بھارت جانے سے روک دیا۔
پی ایس بی کے نوٹیفکیشن کے مطابق کوئی بھی سپورٹس فیڈریشن پاکستان سپورٹس بورڈ کی اجازت کے بغیر بھارت میں ہونیوالے کسی سپورٹس ایونٹ میں شرکت نہیں کرے گا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ فیڈریشنز بھارت میں کھیلوں میں شرکت سے قبل پی ایس بی سے مشاورت کریں۔ ترجمان پی ایس بی نے کہا ہے کہ 23 جولائی کو منعقدہ پی ایس بی بورڈ کے اجلاس میں یہ فیصلے کیے گئے۔نوٹیفکیشن میں مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے، اب قومی ہاکی ٹیم ایشیا ہاکی کپ میں شریک نہیں ہو سکے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان سپورٹس بورڈ بھی سپورٹس بھارت میں پی ایس بی میں شرکت
پڑھیں:
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔