Islam Times:
2025-11-10@16:46:07 GMT

موضوع: پاکستان کی تازہ ترین سیاسی صورتحال

اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: پاکستان کی تازہ ترین سیاسی صورتحال
مہمان تجزیہ نگار: تصور حسین شہزاد
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضوعات
پارلیمنٹ خصوصی نشستیں/ سینیٹ الیکشن
تحریک انصاف قائدین کو سزائیں
قومی سطح پر امن و امان
پاڑہ چنار میں اسلحہ کی جمع آوری مہم
اہم نکات و خلاصہ گفتگو
پاکستان کی سیاسی جمہوری صورتِ حال ہمیشہ سے عدم توازن کا شکار رہی ہے
پاکستان کے جمہوری سیاسی ہونے کے دعویداروں کو جمہوری کلچر کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے
جمہوری سیاسی عمل  تسلسل کے ساتھ  حقیقی عوامی نمائندگی سے ہی معتبر ہوسکتا ہے
پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں کی تقسیم سے جمہوری فضا میں اچھا تاثر نہیں بنا
ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو خوش دلی سے تسلیم کرنا ہی جمہوری رویہ ہے
حکومتی اور اپوزیشن حلقوں کو باہمی رواداری کی فضا سینیٹ کے الیکشن کی طرح ہر مرحلے پہ دکھانا چاہیئے
سیاست کو عبادت کہنے والوں کو "سیاسی تجارت" سے باہر نکلنا ہوگا
پاکستان میں سیاسی پارٹیوں کو موروثی سیاست سے نکل کر جمہوری طرز اپنانے کی ضرورت ہے
لگتا یہ ہے کہ پی پی پی اور مسلم لیگ ن کا حکومتی اتحاد باہمی اعتماد  کی فضا نہیں بنا سکا
پی ٹی آئی بھی اپنی قیادت کے جیل میں ہونے کی بنا پہ باہمی طور پہ منتشر ہوتی جارہی ہے
پی ٹی آئی رہنماوں کو سزائیں   سپریم کورٹ میں چیلنج کی جانے کی توقع ہے
سپریم کورٹ سے پی ٹی آئی رہنماوں کی سزائیں کالعدم بھی ہوسکتی ہیں
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسی سزائیں سیاسی جوڑ توڑ اور لین دین کا سبب بھی بنتی رہی ہیں
لاہور میں میاں اظہر کی وفات سے خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی سیٹ پہ کانٹے دار مقابلہ کی توقع ہے
بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں امن و امان کی صورتِ حال  میں بیرونی عوامل زیادہ اثر انداز ہورہے ہیں
فتنة الخوارج اور فتنة الہندوستان میں دشمن کے آلہ کار اکٹھے ہوکر امن و امن تہ و بالا کررہے ہیں
پاکستان کی سیکورٹی ادارے مناسب حکمتِ عملی سے ان فتنوں سے نمٹ رہے ہیں
پاکستان میں بدامنی کے حوالے اسرائیل ، بھارت  کی مشترکہ مداخلت  کا نام بھی آرہا ہے
کئی ماہ کی کوششوں کے بعد کرم ایجنسی ، پارہ چنار میں امن و امان کی صورت حال بہت ہورہی ہے
سیکورٹی اداروں کے ساتھ جرگہ اور مشران کے تعاون  کا بہت اہم کردار رہا ہے
بذریعہ سڑک آمدورفت بحال ہوچکی ہے
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان کی

پڑھیں:

افسوس دستورکوشخصیات کےتابع کیاجارہا ہے،سینیٹرکامران مرتضیٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: جمعیت علماءاسلام پاکستان کے مرکزی رہنما اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بلاشبہ تاریخی ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ دن منفی معنوں میں تاریخ کا حصہ بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کچھ دن فخر اور کامیابی کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں، اور کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جنہیں یاد کر کے قوم کو افسوس ہوتا ہے۔

آج کا دن بھی ان ہی دکھ اور تکلیف والے دنوں میں شمار ہوگا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ امریکاکی تین سو سالہ تاریخ میں صرف پچیس ترامیم ہوئیں، لیکن پاکستان میں محض تیرہ مہینے کے دوران دوسری آئینی ترمیم پیش کی جا رہی ہے۔

چھبیسویں ترمیم طویل سیاسی گفت و شنید، مشاورت اور اتفاقِ رائے کے بعد منظور کی گئی تھی۔اس عمل میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علماءاسلام سب شریک تھے۔مگر آج ہم صرف تیرہ مہینے بعد اسی ترمیم کو ریورس کرنے جا رہے ہیں، جو افسوسناک اور تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم جمہوری ڈائیلاگ کا نتیجہ تھی، مگر ستائیسویں ترمیم اکثریت کے زور پر لائی جا رہی ہے۔ یہ طرزِ عمل سیاسی شرافت کے منافی ہے۔ جب ہم نے چھ ہفتوں کی مشاورت کے بعد اتفاقِ رائے سے ترمیم منظور کی، تو یقین تھا کہ یہ پائیدار پیش رفت ہے۔

لیکن آج ایک گھنٹے کی کارروائی میں وہ تمام محنت اور اعتماد ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پاکستان اب اس سیاسی دھوکے کے بعد اپنے لائحہ عمل کا ازسرِ نو جائزہ لے گی۔

ہم پر جو وعدہ خلافی کی گئی ہے، اس کے بعد پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کیا ہم اب بھی چھبیسویں ترمیم کو اون کر سکتے ہیں یا نہیں۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آئین کو شخصیات کے لیے نہیں بلکہ نسلوں کے لیے بنایا جاتا ہے، مگر افسوس کہ آج دستور کو شخصیات کے تابع کیا جا رہا ہے۔یہ دن تاریخ میں ہمیشہ منفی حوالوں سے یاد رکھا جائے گا۔

کیونکہ آج جمہوری اقدار، آئینی شرافت اور باہمی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اس طرزِ عمل کے بعد 1973ءکے آئین کا جو کریڈٹ پاکستان پیپلز پارٹی کو حاصل تھا، وہ بھی اب برقرار نہیں رہا۔ آج کا یہ دن سیاسی و آئینی لحاظ سے قوم کے لیے دکھ بھرا دن ہے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • سی ڈی اے میں تقرری و تبادلے کی تازہ ہوا چل پڑی، کس کس کو کون کونسا عہدہ ملے گیا،، دستاویزسب نیوزپر
  • باہمی اتفاق و اتحاد کے ذریعہ ہی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں، بیرسٹر سلطان
  • حکومت کے اقدامات آمریت کی یاد تازہ کررہے ہین ، اشرف پلیجو
  • آئین کو متنازع بنانا پاکستان کی جمہوری اساس پر حملہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • موجودہ صورتحال میں عسکری ادارے کا مضبوط ومنظم ہونا قومی مفاد میں ہے، ملک احمد خان
  • پاکستان بنگلہ دیش ہاکی سیریز، قومی ٹیم ڈھاکا پہنچ گئی
  • افسوس دستورکوشخصیات کےتابع کیاجارہا ہے،کامران مرتضیٰ
  • افسوس دستورکوشخصیات کےتابع کیاجارہا ہے،سینیٹرکامران مرتضیٰ
  • بھارتی فوج کی تازہ ریاستی دہشتگردی، ضلع کپواڑہ میں 2کشمیری نوجوان شہید
  • آئی آر ایس پشاور اور سراپا کا باہمی تعاون کا معاہدہ