ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان کا چینی خریدو فروخت کا تنازع حل نہ ہو سکا‘اسلام آبادمیں چینی کی سپلائی بند
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد،لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان کا چینی خریدو فروخت کا تنازع حل نہ ہو سکااور اسلام آباداور لاہورمیں چینی مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہے ۔ ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے رہنما سہیل ملک نے کہا کہ شوگر ڈیلرز کو آج بھی چینی 165 روپے پر نہیں مل سکی، بازار میں آج بھی چینی کی سپلائی معطل رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان نے وزارت سے مل کر چینی ایکسپورٹ کرا دی ہے، اربوں روپے کا منافع شوگر ملز مالکان ہڑپ کر گئے، اب چینی کا بحران آیا تو ذمے دار صرف ڈیلرز کو قرار دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ شوگر ڈیلرز اس وقت روپوش ہو چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق شوگر ملز مالکان بحران پر براہ راست موقف دینے سے گریز کر رہے ہیں۔(جاری ہے)
شوگر ملز کے ذرائع نے کہا کہ چینی اسٹاک کی کمی نہیں ہمارا موقف حکومت کو معلوم ہے۔
ادھرچینی سرکاری ریٹ پر دستیاب نہیں، لاہور اور اسلام آباد کے بازاروں سے تو غائب ہی ہوگئی۔لاہور میں چینی کمیاب ہوگئی، بازاروں میں قلت کے باعث ڈیلرز نے کاروبار بند کردیا۔ہول سیلرزکا کہنا ہے کہ انہیں ملز والے سرکاری ریٹ پر چینی فراہم نہیں کر رہے، زیادہ تر شہروں میں ہول سیلرز کو سرکاری ایکس مل قیمت پر چینی دستیاب نہیں۔ہول سیلرز کا کہنا تھا کہ اسی طرح ہول سیلرز کے سرکاری ریٹ پر دکاندار کو چینی نہیں مل رہی جس سے گھریلو صارف بھی سرکاری قیمت پر چینی حاصل کرنے میں ناکام ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شوگر ملز مالکان اسلام ا
پڑھیں:
چینی بحران، پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے
ملک بھر میں چینی کی قیمت اس وقت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر حکومت نے نوٹس لیا اور ایکس مل ریٹ 165 روپے فی کلو جبکہ پرچون ریٹ 172 روپے مقرر کیا۔
تاہم اس کے باوجود اسلام آباد سمیت ملک بھر میں چینی 195 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماضی میں کب کب گندم اور چینی بحران نے حکومتوں کو مشکل میں ڈالا؟
پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی کارروائیوں کے باعث اب مارکیٹ میں چینی دستیاب نہیں ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہنگی چینی خرید کر سستی کیسے بیچیں؟
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چینی بحران پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اجلاس میں چینی کی امپورٹ سے متعلق ایف بی آر کا ایس آر او زیر بحث آیا، جس پر رکن کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے سوال کیا کہ کن شوگر ملز مالکان کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ ایس آر او جاری کیا گیا؟
انہوں نے کہا کہ چینی کی فی کلو قیمت میں ایک روپے اضافے سے 44 ارب روپے کمائے جاتے ہیں۔ کئی سالوں سے چوہے بلی کا کھیل جاری ہے، پہلے چینی ایکسپورٹ کی جاتی ہے، بعد میں مہنگی ہو کر امپورٹ کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر شوگر ملز کو نقصان ہو رہا ہے تو مالکان انہیں قوم کے حوالے کر دیں، ہم چلا لیں گے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر ملز مالکان اور ڈائریکٹرز کے نام طلب کیے، لیکن سیکریٹری نے نام فراہم نہیں کیے۔
یہ بھی پڑھیں:چینی کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ ایک نہ ختم ہونے والا بحران
کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں مالکان کے نام اور دیگر تفصیلات طلب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر معلومات فراہم نہ کی گئیں تو معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔
رکن کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ چینی بحران کی جڑ شوگر ایڈوائزری بورڈ ہے۔ اس میں عوامی نمائندے ہونے چاہئیں، لیکن عوام یا صارفین کی نمائندگی اس بورڈ میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں وزیراعظم عوام کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ ہم نے اگلے سال کی چینی قیمتیں پہلے ہی فکس کر دی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ چینی کی امپورٹ سے کتنے ڈالرز ضائع ہوں گے؟
ایف بی آر حکام نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں کمیٹی نے شوگر ملز کے نام طلب کیے تھے، جو ہم لے آئے ہیں۔ جب کمیٹی حکم دے گی تو تفصیلات فراہم کر دی جائیں گی۔
وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ سال چینی کی مجموعی پیداوار 76 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن تھی، جس میں سے 13 لاکھ ٹن سرپلس تھی۔ اس میں سے 5 لاکھ ٹن آئندہ سال کے لیے محفوظ کر لی گئی جبکہ 7 لاکھ 90 ہزار ٹن تین مراحل میں ایکسپورٹ کرنے کی اجازت ای سی سی سے لی گئی۔
اس ایکسپورٹ سے 40 کروڑ ڈالر سے زائد زر مبادلہ حاصل ہوا۔ اس وقت ایکسپورٹ کی جانے والی چینی کی قیمت 143 روپے فی کلو تھی، جو اب 173 روپے ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یہ کیسا پاکستان ہے جہاں چینی باہر بھیج کر وہی چینی اربوں میں خریدلی جاتی ہے؟ شہباز شریف
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر سیکٹر پر اعلیٰ سطحی اجلاس میں چینی کی قیمتوں اور معاہدے کی خلاف ورزی پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں شوگر ملز کے تمام ذخائر کی مکمل نگرانی اور چینی کی قلت کے ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
ملک بھر میں موجود مافیاز کے باعث اشیائے خورونوش عام آدمی کے لیے مہنگی ہو جاتی ہیں۔ نومبر میں کرشنگ سیزن شروع ہونے پر چینی کی قیمت 145 روپے فی کلو تھی۔
اس وقت شوگر مافیا اور شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو کہا کہ ملک میں چینی وافر مقدار میں موجود ہے، اس لیے ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے تاکہ نقصان نہ ہو۔
حکومت نے اس شرط پر اجازت دی کہ قیمت میں استحکام رہے گا اور چینی 145 روپے فی کلو سے مہنگی نہیں ہو گی۔ اس کے بعد حکومت کی اجازت سے 7.5 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:چینی کی قیمت پر قابو کی کوشش، حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان معاملات طے پا گئے
چینی کی ایکسپورٹ کے آغاز کے ساتھ ہی قیمت میں اضافہ اور مارکیٹ میں قلت شروع ہو گئی، جس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سخت نوٹس لیا اور حکم دیا کہ چینی 165 روپے فی کلو سے زائد قیمت پر فروخت نہیں ہونی چاہیے۔
لیکن دکانداروں اور شوگر ملز نے اس حکم کو نظر انداز کیا، اور چینی بدستور 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ایکسپورٹ جنید اکبر چینی چینی بحران رانا تنویر