توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات پر کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ معطلی کا تحریری حکم نامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس خادم حسین اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے حکم نامہ جاری کیا۔
ڈویژن بینچ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی تشکیل کا سنگل بینچ کا فیصلہ آئندہ سماعت تک معطل رہے گا، درخواست میں پورے پاکستان میں درج 400 مقدمات کی انکوائری کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا گیاحکم نامے کے مطابق بادی النظر میں اکثر مقدمات میں ٹرائل مکمل، سزا یا بریت کے فیصلے ہو چکے ہیں، سزاؤں اور بریت کے خلاف اپیلیں مختلف ہائی کورٹس میں زیرِ التواء ہیں، کمیشن کی تشکیل متعلقہ عدالتوں میں زیرِالتواء اپیلوں پر کارروائی ختم کرنے کے مترادف ہے۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ انکوائری کمیشن کی تشکیل ٹرائل کورٹ سے ہو چکے فیصلوں میں مداخلت نہیں، ایسی کوئی بھی کوشش قانونی عمل مکمل کر کے کیے گئے فیصلے کو بے اثر کرے گی۔
حکم نامے میں ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ علم ہے کہ عبوری فیصلے پر انٹرا کورٹ اپیل میں سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، موجودہ کیس میں کمیشن تشکیل دینے کی مرکزی استدعا منظور کر لی گئی ہے، سنگل بینچ کا آرڈر عبوری نہیں بلکہ درحقیقت حتمی فیصلہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کمیشن کی تشکیل
پڑھیں:
پانامہ کیس فیصلے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک معاملہ پر کمشن تشکیل دینے کی درخواست خارج
اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد آصف کی عدالت نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق 2021 کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملہ پر کمیشن تشکیل دینے کی درخواست عدم پیروی پرخارج کردی۔گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر صلاح الدین کی درخواست پر سماعت کیدوران عدالت کی جانب سے کیس کال ہونے پر درخواست گزار کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا، جس پر عدالت نیعدم پیروی کی بنا پر درخواست خارج کردی۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی 2021 میں مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی،مبینہ آڈیو میں سابق چیف جسٹس پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق ہدایات دے رہے تھے،سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دلائل کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔