سٹی42: دہشتگردوں کی حمایت یافتہ اور دہشتگردوں کی حامی نام نہاد انسانی ھقوق کی کارکن مہرنگ بلوچ کے گروہ کا لاپتہ افراد کا پروپیگندا ایک بار پھر جھوٹ نکلا۔ لاپتہ افراد میں شامل بتایا گیا نوجوان دہشتگرد گروہ فتنہ الہندوستان کا ہی رکن نکلا، جب  21 جولائی کو یہ دہشتگرد مارا گیا تو فتنہ الہندوستان نے اس دہشتگرد کو اپنا کارکن تسلیم کیا اور اس کے مارے جانے کا اعتراف کیا۔ 

اس نوجوان کا نام صہیب لانگو تھا، اس کو نام نہاد انسانی حقوق کی آڑ میں فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کا تحفظ کرنے والے گروہ  تنظیم نے اپنی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا اور پاکستان کی حکومت سے یہ مطالبہ کرتے رہے کہ اس لاپتہ نوجوان کو رہا کیا جائے۔ حقیقت یہ تھی کہ اس شخص کو کسی ادارہ نے کبھی گرفتار ہی نہیں کیا تھا۔

جنوبی ایشیائی ملک کا 40 ممالک کے لیے ویزا فیس ختم کرنے کا اعلان

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے  پروپیگنڈا آڑ  میں دہشتگردی کرنے اور التا پاکستان پر ہی "لاپتہ کر دینے" کے الزامات  لگانے والوں کی شر پسندی  کے حقائق ایک بار پھرمنظر عام پر آگئے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق 21 جولائی کو قلات آپریشن میں ہلاک ہونے والا دہشتگرد صہیب لانگو لاپتا افرادکی لسٹ میں تھا، فتنہ الہندوستان نے دہشتگرد صہیب لانگو عرف عامربخش کی ہلاکت اور وابستگی کوتسلیم کیا۔  

 2 کمپنیوں نے پاکستان سے گدھےکے گوشت کی برآمدکےلائسنس کیلئے درخواست دے دی

سکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ فتنہ الہندوستان سے منسلک میڈیا پلیٹ فارم نے دہشتگرد صہیب کو لاپتا قراردیا تھا، اس سے قبل بھی فتنہ الہندوستان کے ہلاک دہشتگرد لاپتا افرادکی لسٹ میں شامل تھے۔ 

سکیورٹی ذرائع کے مطابق مارچ 2024 کوگوادرحملے میں ہلاک دہشتگردکریم جان بھی لاپتا افرادکی فہرست میں تھا، اس کے علاوہ نیول بیس حملےمیں مارا گیا دہشتگردعبدالودود بھی لاپتا افرادکی لسٹ میں شامل تھا۔ 

 بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے حوالے سے متعصب قرار دے دیا 

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: فتنہ الہندوستان لاپتا افرادکی

پڑھیں:

کانگو میں دو خوفناک کشتی حادثات میں 193 ہلاکتیں، درجنوں لاپتہ

کنشاسا: افریقی ملک جمہوریہ کانگو میں دو مختلف کشتی حادثات کے نتیجے میں کم از کم 193 افراد جاں بحق اور درجنوں لاپتہ ہوگئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق پہلا حادثہ 10 ستمبر کو صوبہ ایکواٹور کے علاقے بسنکسو میں پیش آیا، جہاں ایک موٹرائزڈ کشتی کے الٹنے سے 86 افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد طلبہ کی تھی۔ حادثے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آئیں، جبکہ کئی افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

دوسرا بڑا حادثہ 11 ستمبر کو دریائے کانگو کے کنارے کولیلا کے مقام پر پیش آیا، جہاں 500 افراد سوار کشتی میں آگ بھڑکنے کے بعد کشتی الٹ گئی۔ اس حادثے میں 107 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد افراد کو زندہ بچا لیا گیا، تاہم اب بھی تقریباً 150 افراد لاپتہ ہیں۔

وزارتِ انسانی امور کے مطابق ریسکیو آپریشن جاری ہے اور حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ کانگو میں کشتی حادثات عام ہیں جن کی بڑی وجہ اوور لوڈنگ اور حفاظتی انتظامات کی کمی بتائی جاتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • 5 ویں جماعت کے لاپتا طالبعلم پر چرس کا مقدمہ قائم
  • لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
  • کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا
  • خضدار میں پاک فوج کا آپریشن، بھارتی پراکسی فتنۃ الہندوستان کے 5 دہشتگرد ہلاک
  • شادی کے دن لاپتا ہونے والے نوجوان کی واپسی، ‘زبردستی’ کے رشتے سے بھاگ کر سڑکوں پر پھرنے کا انکشاف
  • بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ؛ 5 جوان شہید‘ جوابی کارروائی میں 5 دہشتگرد ہلاک
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟علی امین گنڈاپور
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟
  • کانگو میں دو خوفناک کشتی حادثات میں 193 ہلاکتیں، درجنوں لاپتہ
  • لاہور؛ کباڑ کے تاجر کے قتل کا  ڈراپ سین؛ ملازم ہی مرکزی ملزم نکلا