اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) اس نئے پروگرام کے تحت 2000 ہنرمند افراد کے لیے رجسٹریشن کا آغاز اسی ہفتے منگل کے روز کیا گیا، جن میں مہمان نوازی، خوراک و مشروبات اور انجینئرنگ جیسے شعبوں کے ماہر افراد شامل ہیں۔ افغانستان کے 34 صوبوں سے تعلق رکھنے والے درخواست دہندگان اپنے تجربے اور اسناد جمع کرا سکتے ہیں، جن کی اہلیت کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہ رجسٹریشن پروگرام ایک ایسے وقت پر شروع کیا گیا ہے، جب پڑوسی ممالک خاص طور پر ایران اور پاکستان سے کم از کم 15 لاکھ افغان باشندوں کو زبردستی واپس بھیجا گیا ہے۔ یہ وطن واپسی ایسے حالات میں ہوئی ہے، جب افغانستان کو معاشی اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔

امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ مقامی خدمات پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور بیرون ملک کام کرنے والے افراد کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں نمایاں کمی آئی ہے، جو ملک میں سرمائے کے بہاؤ کو متاثر کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

قائم مقام وزیر محنت عبدالمنان عمری نے اس لیبر ایکسپورٹ پروگرام کو ایک ''اہم اور بنیادی قدم‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان، ترکی اور روس کے ساتھ بھی مذاکرات جاری ہیں۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے نصف ملین افغان بے روزگار

عمری نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''ہم مستقبل میں ہنرمند، نیم ہنرمند اور پیشہ ور کارکنوں کو ان ممالک میں بھیجنے کے لیے پرعزم ہیں۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہم افغان کارکنوں کے قانونی حقوق اور بیرون ملک ان کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔ ہمارا مقصد غیر قانونی نقل مکانی کو روکنا اور افغان کارکنوں کی عزت و وقار کو برقرار رکھنا ہے۔‘‘

اگرچہ صرف روس نے ہی کابل میں طالبان انتظامیہ کو افغانستان کی حکومت کے طور پر تسلیم کیا ہے لیکن کئی دیگر ممالک کے کابل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔

سن2021ء میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سے قطر طالبان سے فرار ہونے والوں کے لیے ایک اہم مرکز رہا ہے۔

قطر نے طالبان کے لیے ایک سفارتی پوسٹ کی میزبانی بھی کی اور سن 2019 اور 2020 میں طالبان اور اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان امن مذاکرات کی میزبانی بھی۔

طالبان کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ ''قطر کا لیبر اقدام‘‘ ملک میں بے روزگاری کو کم کرنے اور معیشت کو بہتر بنانے میں مدد سے گا اور ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہو گا۔

بہت سے افغان باشندے اپنی بقا کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملنے والی امداد پر انحصار کرتے ہیں لیکن فنڈنگ میں بہت زیادہ کٹوتیوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے، جس کی وجہ سے امدادی ایجنسیوں اور غیر سرکاری تنظیموں نے اس ملک میں اپنے تعلیم اور صحت کے پروگراموں میں کمی کر دی ہے۔

عبدالغنی برادر نے اس پروگرام کے آغاز پر کہا، ''ہنرمند اور پیشہ ور افغان کارکنوں کو قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے کا عمل قومی معیشت پر مثبت اثر ڈالے گا اور بے روزگاری کو کم کرنے میں بھی مدد کرے گا۔

‘‘

انہوں نے کہا کہ حکومت چار سال سے بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے کے لیے غیر ملکی و ملکی سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے انگلش چینل کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2023 میں طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی سے افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں ایک ملاقات کی تھی۔ یہ اخوندزادہ اور کسی غیر ملکی حکومتی عہدیدار کے درمیان عوامی طور پر معلوم پہلی ملاقات تھی۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغان کارکنوں بے روزگاری طالبان کے کے لیے

پڑھیں:

چین: شرح پیدائش میں اضافے کے لیے نئی پیشکش کیا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) چین کے سرکاری میڈیا نے پیر کے روز بتایا کہ اب حکومت تین سال سے کم عمر کے بچوں کے والدین کو سالانہ 3,600 یوآن (500 ڈالر) کی سبسڈی فراہم کرے گی۔

گزشتہ تین برسوں سے چین کی آبادی میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے، جو بھارت کے بعد دنیا کی دوسری سب سے زیادہ آبادی والی ملک ہے اور اسے کم ہوتی ہوئی آبادی کے بحران کا سامنا ہے۔

سن 2024 میں مجموعی بچوں کی پیدائش کی تعداد 9.54 ملین تھی، جو سن 2016 کے مقابلے میں نصف تھی۔ سن 2016 میں ہی چین نے اپنی ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی کو ختم کیا تھا، جو تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے جاری تھی۔

چین میں اب شادیوں کی شرح بھی ریکارڈ کے طور پر کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

(جاری ہے)

نوجوان جوڑے بچوں کی پرورش کے زیادہ اخراجات اور کیریئر کے خدشات کی وجہ سے بچے پیدا کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

صوبوں کا شرح پیدائش بڑھانے پر زور

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں 20 سے زیادہ صوبائی سطح کی انتظامیہ اب بچوں کی دیکھ بھال پر سبسڈی فراہم کرتی ہیں۔

مارچ میں شمالی چین علاقے میں منگولیا کے دارالحکومت ہوہوٹ نے خاندانوں کو مزید بچے پیدا کرنے کے لیے رقم فراہم کرنے کا آغاز کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت تین یا زیادہ بچے والے والدین ہر نئے بچے کے لیے ایک لاکھ یوآن تک رقم حاصل کر سکتے ہیں۔

شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ میں شین یانگ کے مقامی حکام اب تیسرا بچہ پیدا کرنے والے خاندانوں کو 500 یوآن ماہانہ اس وقت تک دیتے ہیں، جب تک کہ بچہ تین سال کا نہ ہو جائے۔

"تولیدی صلاحیت کے لیے دوستانہ معاشرہ" بنانے کے لیے چین کا جنوب مغربی صوبہ سیچوان شادی کی چھٹیوں کو پانچ سے بڑھا کر 25 دن کرنے کی تجویز کر رہا ہے اور موجودہ 60 دن کی زچگی کی چھٹیوں کو 150 دن تک کرنے کی بھی تجویز ہے۔

ایک مثبت قدم، تاہم محدود اثر

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سبسڈیز فراہم کرنا ایک مثبت قدم ہے، تاہم وہ خبردار کرتے ہیں کہ چین کی آبادی میں کمی کو روکنے یا اس کے سست گھریلو اخراجات کو اٹھانے کے لیے بذات خود یہی اقدام کافی نہیں ہوں گے۔

پن پوائنٹ اثاثہ جات کی انتظام کے صدر اور چیف اکانومسٹ زیوی ژانگ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ نئی سبسڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے اس "سنگین چیلنج" کو تسلیم کر لیا ہے کہ کم زرخیزی معیشت کے لیے ایک خطرہ ہے۔

کیپٹل اکنامکس میں چین کے ماہر اقتصادیات زیچن ہوانگ نے کہا کہ یہ پالیسی خاندانوں کو براہ راست امداد فراہم کرنے کے حوالے سے ایک "اہم سنگ میل" ہے اور مستقبل میں یہ مزید مالیاتی منتقلی کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔

لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ رقم اتنی کم ہے کہ اس کے " شرح پیدائش یا کھپت پر کم وقت کے دوران کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

"

بیجنگ سے تعلق رکھنے والے نو سالہ بیٹے کی ماں وانگ زو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، "جن نوجوان جوڑوں کی ابھی شادی ہوئی ہے اور ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے، ان کے لیے یہ حقیقت میں انہیں دوسرا بچہ پیدا کرنے پر غور کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔"

لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ نئے اقدامات خود انہیں دوسرا بچہ پیدا کرنے پر راضی کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

36 سالہ نوجوان خاتون نے اے ایف پی کو بتایا، "ایک بچہ پیدا کرنا قابل منظم ہے، لیکن اگر میرے دو بچے ہوں تو میں تھوڑا سا (مالی) دباؤ محسوس کر سکتی ہوں۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
  • ان خودکشیوں کا ذمے دار کون؟
  • افغان باشندوں کی ملک بدری پر طالبان کی پاکستان اور ایران پر تنقید
  • گزشتہ 3ماہ کے دوران ایران سے تقریبا 18لاکھ مہاجرین کو بے دخل کیا گیا، افغان حکومت
  • ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی
  • چین: شرح پیدائش میں اضافے کے لیے نئی پیشکش کیا ہے؟
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ‘دونوں ممالک کا  پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق
  • آصف زرداری کے بغیر یہ سسٹم 6 ماہ نہیں چل سکتا
  • کراچی، تحریک طالبان پاکستان کے 3 دہشتگرد سی ٹی ڈی کارروائی میں ہلاک