پاکستان اور ایران کی طرف سے افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو ملک بدر کرنے پر افغان طالبان نے اپنے ہمسایہ ممالک پر تنقید کی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک نے ڈیڈلائن مقرر کی تھی اور اس کی تعمیل نہ کرنے پر انہیں گرفتاری یا ملک بدری کی دھمکی دی تھی، لیکن وہ افغانوں کو نشانہ بنانے سے انکار کرتے ہیں۔
طالبان حکومت کے پناہ گزینوں اور وطن واپسی کے نائب وزیر عبدالرحمان راشد نے بڑے پیمانے پر بے دخلی پر میزبان ممالک کی سرزنش کی اور افغانوں کی بے دخلی کو ’بین الاقوامی اصولوں، انسانی ہمدردی کے اصولوں اور اسلامی اقدار کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
عبدالرحمان راشد نے کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس پیمانے اور انداز میں افغان مہاجرین کو اپنے وطن واپس جانے پر مجبور کیا گیا ، اس کا تجربہ افغانستان نے اپنی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔
گذشتہ تین مہینوں میں تقریباً 18 لاکھ افغانوں کو ایران سے زبردستی واپس بھیجا گیا۔ پاکستان سے مزید ایک لاکھ 84 ہزار افراد واپس بھیجے گئے اور سال کے آغاز سے پانچ ہزار سے زائد کو ترکیہ سے ملک بدر کیا گیا۔ مزید برآں تقریباً 10 ہزار افغان قیدیوں کو واپس بھیجا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔
وزارت برائے مہاجرین نے کہا کہ تقریباً 60 لاکھ افغان مہاجرین بیرون ملک مقیم ہیں۔
قدرتی آفات نے افغانستان کی پناہ گزینوں کی آبادی میں اضافہ کیا ہے۔ وزارت کے ڈائریکٹر برائے پالیسی اور منصوبہ بندی محمود الحق احدی نے کہا کہ تقریباً ساڑھے 13ہزار خاندان خشک سالی، سیلاب اور طوفانوں کی وجہ سے اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔
محمود الحق احدی نے کہا کہ پہلے کی نقل مکانی کو ملایا جائے تو افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے خاندانوں کی کل تعداد اب تقریباً 25لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت نے قانونی مدد اور پناہ کے متلاشی افغانوں کو درپیش چیلنجز کے حل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے میزبان ممالک کے ساتھ ملاقاتیں کرنے کیلئے وفود بھیجنے کا منصوبہ بنایا۔
محمود الحق احدی نے کہا کہ ہمارا مقصد بات چیت اور تعاون کے ذریعے پائیدار حل تلاش کرنا ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟

 پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے زرعی اجناس پر ترجیحی ٹیرف سے متعلق ایک اہم معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت 8 زرعی اشیا پر درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کی جائے گی۔ یہ معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا اور آئندہ اس میں توسیع اور مزید اجناس شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

طالبان حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، معاہدے پر دستخط کابل میں افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کے نمائندے مولوی احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکریٹری تجارت جاوید پال کے درمیان ہوئے۔

 معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ان 8 اشیاء پر محصولات کی شرح 60 فیصد سے گھٹا کر 27 فیصد تک لے آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیے پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟

افغانستان سے پاکستان کو برآمد کی جانے والی اجناس میں انگور، انار، سیب اور ٹماٹر شامل ہیں، جب کہ پاکستان سے افغانستان کو بھیجے جانے والے پھلوں میں آم، کینو، کیلا اور آلو شامل ہیں۔

اس معاہدے پر بلوچستان کے زمینداروں اور مقامی کاروباری طبقے کی جانب سے سخت اعتراضات سامنے آئے ہیں۔

زیارت سے تعلق رکھنے والے زمیندار نفس احمد نے وی نیوز کو بتایا کہ اس معاہدے سے مقامی فصلوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس سے زمینداروں کو معاشی نقصان پہنچے گا۔ بلوچستان میں ہر سال لاکھوں ٹن سیب اور ٹماٹر پیدا ہوتے ہیں جو ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہیں۔

ان کے مطابق وہ غیر ملکی درآمدات کے خلاف نہیں ہیں، تاہم ان اجناس کی درآمد پر تحفظات ہیں جن میں پاکستان پہلے ہی خود کفیل ہے۔

مقدس احمد نے کہا کہ محدود افغان پیداوار کے باوجود دیگر ممالک جیسے ایران سے درآمد شدہ سیب افغانستان کے راستے پاکستان منتقل کیے جا سکتے ہیں، جو بلوچستان کے کسانوں کے لیے تباہ کن ہو گا۔ مزید یہ کہ صوبے میں پراسیسنگ پلانٹس نہ ہونے کے باعث زمیندار پہلے ہی اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب فروٹ اینڈ ویجی ٹیبلز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے شیر علی کے مطابق اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں وسعت آئے گی اور پھل و سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو گا۔

مزید پڑھیے: پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف

شیر علی نے کہا کہ پچھلے سال زیادہ ٹیکسوں کے باعث انگور اور انار جیسے پھل عام افراد کی پہنچ سے دور ہو گئے تھے۔ اب جب کہ ٹیکس 200 روپے فی کلو سے گھٹ کر 50 سے 55 روپے ہو جائے گا، قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

گزشتہ برسوں میں زائد محصولات کی وجہ سے پاک افغان پھل و سبزیوں کی تجارت تقریباً ختم ہو چکی تھی۔ اس نئے معاہدے سے نہ صرف قیمتیں متوازن ہوں گی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک افغان تجارتی معاہدہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
  • صیہونی، اسلامی ممالک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، محمد باقر قالیباف
  • طالبان بے روزگاری کم کرنے کے لیے افغان کارکنوں کو قطر بھیجیں گے
  • گزشتہ 3ماہ کے دوران ایران سے تقریبا 18لاکھ مہاجرین کو بے دخل کیا گیا، افغان حکومت
  • وزیراعظم مودی میں دم ہے تو بولیں ٹرمپ جھوٹ بول رہا، راہول گاندھی کی کڑی تنقید
  • ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنا کر پابندیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، ایرانی صدر
  • ایرانی سفیر نے تجارتی راہداریاںجلد کھولنے کی یقین دہانی کرادی 
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ‘دونوں ممالک کا  پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق
  • کراچی، تحریک طالبان پاکستان کے 3 دہشتگرد سی ٹی ڈی کارروائی میں ہلاک