جیل میں قیدیوں سے اہلخانہ کی ملاقات کیسے ہوتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
عزیر بلوچ ہو، رحمان بھولا ہو یا عبید کے ٹو سمیت کوئی بھی عام قیدی ہو جب بھی ان سے ملاقات ہوئی انہوں نے کبھی اپنا جرم تسلیم نہیں کیا اور شہر قائد میں تو جرائم بھی ایسے ہوتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جائے، جیلوں میں اسی تناسب سے قیدیوں کی تعداد بھی گنجائش سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟
جرم جو بھی ہو اس میں قید شخص جیل میں جیسی زندگی بھی جی رہا ہو لیکن لواحقین کا جینا دوبھر ہوجاتا ہے، روزانہ ملاقات کی درخواست جیل کے چکر کاٹنا اس کے بعد بھی اگر کامیابی مل جائے تو کئی مراحل کے بعد اہل خانہ اپنے عزیز سے ملاقات کے لیے پہنچ جاتے ہیں اور وہ ملاقات بھی ایسی کہ آپ دیکھ تو سکتے ہیں لیکن ایک دوسرے کو پر چھو سکتے ہیں اور نہ ہی فون ریسیور کے بنا آواز سن سکتے ہو، یہ کہانی کراچی کے سینٹرل جیل کی ہے جہاں روزانہ ہزاروں مرد، خواتین، بوڑھے بچے اپنے جاننے والے قیدی سے کچھ لمحے کی ملاقات کے لیے کئی گھنٹے لگا دیتے ہیں۔
مزید پڑھیے: کراچی کی سینٹرل جیل کیسے حکومت سندھ کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچائے گی؟
سپرنٹینڈینٹ جیل عبدالکریم عباسی کا کہنا ہے کہ ملیر جیل واقعہ کے بعد ہم نے سینٹرل جیل کی سیکیورٹی سخت کردی ہے، جیل کے مرکزی دروازے سے لے کر قیدیوں سے ملاقات تک کئی بار اہل خانہ کی چیکنگ ہوتی ہے، ساتھ ہی قیدیوں کے کیے جو سامان آتا ہے اسے بھی چیک کیا جاتا ہے، واک تھرو گیٹس سیکیوریٹی کیمرے، رینجرز اور پولیس اہلکار تعینات ہیں تا کہ کسی ناخوشگوار واقع سے بروقت نمٹا جا سکے۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جیل میں میں قیدیوں سے ملاقات کراچی جیل کراچی سینٹرل جیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جیل میں میں قیدیوں سے ملاقات کراچی جیل کراچی سینٹرل جیل سینٹرل جیل سے ملاقات
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک