لاہور (خصوصی نامہ نگار) قائم سپیکر نے پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں ہونے والی گالی گلوچ پر تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کر دی، جبکہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مفاد عامہ سے متعلقہ چار بل اور پانچ قراردادیں  اجلاس میں منظور کی گئیں۔ اسمبلی کا اجلاس قریباً اڑھائی گھنٹے کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہو ا، تو اپوزیشن ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے۔ نکتہ اعتراض پر ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے کہا کہ گندی زبان ایوان کے اندر یا باہر نہیں ہونی چاہیے، ہاتھا پائی کے بھی حق میں نہیں،کل کا دن سیاہ نہیں سیاہ ترین دن تھا، پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ہمارے ایم پی ایز پر قاتلانہ حملہ کی کوشش کی گئی، جن لوگوں نے حملہ کیا ان کی شناخت ویڈیوز میں واضح ہو رہی ہے، خط بھی آپ کو لکھا ہے جس میں تین مطالبات رکھے ہیں، حسان ریاض حکومتی ایم پی اے کو معطل کیا جائے، حملہ کرنے والے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، غفلت کا مظاہرہ کرنے پر اسمبلی کے چیف سکیورٹی آفیسر کو معطل کیا جائے۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ حکومتی و اپوزیشن ارکان دونوں برابر ہیں ایک اپوزیشن رکن نے اپنی سیٹ سے اٹھ کر حملہ کیا تو کیا ان کو پھولوں کے ہار پہناتا، حملہ کی اچھی روایت نہیں ہے، رولز کے مطابق اختیارات استعمال کئے ہیں، پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ کل کا ناخوشگوار واقعہ تھا آپ نے جو بھی ایکشن لیا وہ احسن انداز سے کیا گیا، حسان ریاض چیئر سے بات کررہے تھے تو پیچھے سے آوازیں اٹھائیں، امتیاز شیخ کھڑے ہوکر سپیکر کو گالیاں دے رہے تھے، تذلیل اور گالی گلوچ کرکے باہر گئے، اگر گالیاں سننی ہیں تو پھر اس چیئر پر بیٹھنے کا کیا فائدہ، یہ گالیاں نکالتے ہیں مانتے بھی نہیں ہیں، میڈیا ہال میں جو واقعہ ہوا اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ، اگر مقدمہ ہونا ہے تو پھر ان ایم پی ایز کے خلاف ہونی چاہیے جنہوں نے اسمبلی کے اندر اور باہر ماحول خراب کیا۔ اپوزیشن رکن سردار محمد علی نے کہا کہ واقعہ کی مذمت کرتا ہوں، رولز کے مطابق ہمارے ممبر کو سزا دی اور شیخ امتیاز کی سزا بنتی نہیں تھی اس پر بھی اسے تسلیم کر لیا،عزت نفس کی بات آئے گی تو حدود کراس ہوں گی۔ہم بدتمیزی کو فروغ نہیں دیتے میرا نوکر بدترین دشمن کی تذلیل کرے تو سر قلم کردوں گا، مجھے موجودہ اسمبلی کے ممبر ہونے پر شرم آ رہی ہے۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے رانا شہباز سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے اندر لڑائی نہیں ہونی چاہیے تھی جس کی مذمت کرتے ہیں، اگر کسی پرائیویٹ شخص نے اپوزیشن کے ساتھ بدتمیزی کی ہے تو سخت سے سخت سزا دی جائے گی، کسی کی مجال نہیں کہ ایم پی اے کی تذلیل کرے، خالد نثار ڈوگر نے بدتمیزی کے بعد وکٹری کا نشان بنایا، کیا یہ اچھا ہوا ہے، ظہیر اقبال چنڑ نے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع  کے نا مناسب رویے کی وجہ سے انہیں مائیک دینے سے انکار کیا، حکومتی رکن حسان ریاض ، اعجاز شفیع کو تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کرنے پر ایوان سے واک آوٹ کرگئے،سپیکر کا کہنا تھا کہ جب بھی اعجاز شفیع کو وقت دیا تو مایوس کیا، میں اعجاز شفیع کو بالکل مائیک نہیں دوں گا، قائم مقام سپیکر نے احمد اقبال کو حسان ریاض کو منانے کیلئے بھیج دیا۔ پیر اشرف رسول نے کہا کہ اعجاز شفیع جو پارٹی بدلتے رہتے ہیں کل کہتے رہے میں چیئر کو ڈکٹیٹ کروں گا، انہیں تو معطل ہونا چاہیے تھا، مالک نوکر کو کیسے قتل کردیتا ہے، کس قانون نے اختیار دیا، کیا یہ خود کو جج بندیال سمجھتے ہیں۔ پرویز الٰہی تو دس دس بیس بیس کروڑ روپے لے کر بغیر کورم کے یونیورسٹیوں کے بل پاس کرتے رہے، ان کو نو مئی کے بعد لڑنے کا شوق پیدا ہو گیا ہے۔ حکومتی رکن رانا ارشد نے کہا کہ ہمیں مار کھانا آتی ہے، حملہ بھی کردو اور سوشل میڈیا پر فاتحانہ انداز میں دکھایا کہ کوئی تیر مار دیا، ایم پی اے یا ساتھی نے اپوزیشن ممبر کو ہاتھ یا غلیظ زبان استعمال نہیں کی، اعجاز شفیع جو باہر کررہے تھے وہ مناسب نہیں ہماری پریس کانفرنس پر حملہ کیا گیا، تحقیقات ہونی چاہیے اس پر فیصلہ کرنا ہوگا، قائم مقام سپیکر نے یقین دھانی کرائی کہ باہر کے معاملہ پر شفاف تحقیقات کروائیں گے،ایم پی اے کے لوگ ہوں انہیں سزا ملنی چاہیے، اپوزیشن کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی میں اعجاز شفیع سردار محمد علی اور رانا شہباز کے نام شامل کئے گئے، حکومتی رکن حسان ریاض نے کہا کہ کل واقعہ نہیں سانحہ تھا پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ اپوزیشن سے ایک ممبر نے اٹھ کر حکومتی ممبر پر حملہ کیا، اپوزیشن کا رویہ دیکھ رہا ہوں معین قریشی میرے پاس آئے تو معذرت کی بات کی، انتہائی افسوس کے ساتھ اپوزیشن کا رویہ بتا رہا تھا کہ ہائوس کی کارروائی چلے، یہ تو جھنڈ کی شکل میں کبھی اندر تو کبھی باہر جا رہے تھے، دھونس یا دنگل کیلئے ایوان میں نہیں آتے، اعجاز شفیع جنہیں کمیٹی میں شامل کررہے تھے وہ تو لڑائی کا موجد تھے، اعجاز شفیع کا رویہ تضحیک آمیز رہا ہے انہیں تو کسی کمیٹی میں نہیں ہونا چاہیے، ہمارے پاس کمیٹی کمیٹی کھیلنے کا وقت نہیں ہیں، آٹزم بچے انتظار کررہے ہیں ان کیلئے کوئی قانون سازی ہو، اعجاز شفیع نے کہا کہ چیئر کو ڈکٹیٹ کروں گا، یہ معطل نہ ہوئے تو ہاؤس کی تاریخ میں لکھا جائے گا۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ سپیکر کی کرسی کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا،ذاتی بات آئی تو اعجاز شفیع اور چیئر کا ظرف ہے کہ انہیں کمیٹی میں شامل کیا جس پر حسان ریاض کا کہنا تھا کہ اگر اعجاز شفیع کو معطل نہ کیا تو ایوان سے واک آوٹ کر جائوں گا، ہمارے لیڈر نوازشریف نے یہ نہیں سکھایا، ہسپتال کیلئے زمین دی تو ان کے ممبر نے نوازشریف کو برا بھلا کہا، حکومتی رکن آمنہ پروین نے ٹریفک چالان بروقت گھر نہ آنے کا معاملہ پنجاب اسمبلی میں اٹھا تے ہوئے کہا کہ موٹر سائیکل سوار ہوں یا گاڑی والے شہری، انہیں چالان بروقت ملتا ہی نہیں اور جب ٹریفک پولیس آفیسر روکتا ہے تو پتہ چلتا ہے پندرہ بیس چالان ہو چکے ہیں، ٹریفک وارڈن گاڑیوں کو روک کر بند کرنے کی دھمکی دیتا ہے، جواب میں پارلیمانی وزیر میاں مجتبی شجاع الرحمن کا کہنا تھا کہ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کیا جاتا ہے، سات دن کے اندر ای چالان ڈاک یا الیکٹرانک یا وٹس ایپ سے ارسال کیا جاتا ہے، ای چالان ایس ایم ایس و وٹس ایپ سے بھجوانے شروع کردئیے ہیں، اگر ٹھیک پتہ ہو تو چالان بھیج دیا جاتا ہے، موٹر سائیکل چالان کا بہت مسئلہ آتا ہے کیونکہ موٹر سائیکل فروخت کرنے والے کے نام موٹرسائیکل نہیں ہوتی، اگر کوئی چالان پر قانون ہے کہ چالان پر گاڑی بند نہ کی جائے اور ایک دو روز میں جرمانہ دینے کا کہہ دیا جائے تو اس پر عمل درآمد کروائیں گے۔ فرخ جاوید مون کا کہنا تھا کہ قانون بنا ہوا ہے کہ جتنے بھی چالان ہوں گے تو اس پر گاڑی بند نہیں ہوگی، پنجاب اسمبلی میں حکومت نے دی اے جی این یونیورسٹی بل 2025ء  منظور کر لیا، بل حکومتی رکن فیلبوس کرسٹوفر نے ایوان میں پیش کیا، پنجاب اسمبلی میں دی ایشین یونیورسٹی فار ریسرچ اینڈ ایڈوانسمنٹ بل 2025ء  منظور کرلیاگیا، دی پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن ترمیمی بل 2025منظور کرلیا گیا، مفاد عامہ سے متعلقہ قرادادوں میں پنجاب اسمبلی میں حکومتی رکن نوید اسلم خان کی ہڑپہ شہر کو فی الفور تحصیل ہیڈ کوارٹر کا درجہ دینے والی قرارداد منظور کر لی گئی، حکومتی رکن جاوید احمد کی مفاد عامہ کے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی۔اپوزیشن رکن حنبل ثناء  کریمی اور احمر بھٹی کی قرارداد منظور کر لی گئی۔پنجاب اسمبلی میں ضلع مستونگ میں بھارتی دہشت گردی کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔پنجاب اسمبلی میں پی آئی اے کی انٹرنیشنل روٹس کی بحالی کی قرارداد منظور کی گئی، قرارداد حکومتی رکن عظمی بٹ نے ایوان میں پیش کی تھی۔ پنجاب اسمبلی میں گداگروں کے خلاف قرارداد منظور کی گئی، ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج مورخہ 30جولائی بروز بدھ دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی میں قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ کا کہنا تھا کہ اعجاز شفیع کو منظور کی گئی اپوزیشن رکن حکومتی رکن ہونی چاہیے اسمبلی کے حسان ریاض ایوان میں کمیٹی میں ایم پی اے نے کہا کہ حملہ کیا حملہ کی کے اندر رہے تھے کے خلاف

پڑھیں:

لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان

—فائل فوٹو

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔

پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہیے، تقریباً ایک صدی میں معاملات طے نہیں پا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے، جب لوگوں کے پاس جمہوریت کے ثمرات نہیں ہوں گے تب ان کا جمہوریت سے اعتماد اٹھنا شروع ہو جائے گا۔

پاکستان نے خطے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے کی صورتحال میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے۔

ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے، پنجاب اسمبلی کی طرف سے متفقہ قرارداد پاس کی گئی ہے، ایک آئینی ترمیم کی جائے جس میں ایک نیا باب ڈالا جائے، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، سیاسی جماعت ایسا نہ کر سکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کر دی جائے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمے داری ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں،  مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم 
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • پنجاب میں وقف، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز کی نگرانی کیلئے نیا کمیشن قائم
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
  • بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور
  • پنجاب میں زمین کے مقدمات کا 90 دن میں فیصلہ، آرڈیننس منظور
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: پنجاب حکومت
  • لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان