معروف کشمیری رہنما غازی ملت سردار ابراہیم خان کو بچھڑے 22 برس گزر گئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
معروف کشمیری رہنما اور تحریک آزادی کے عظیم مجاہد سردار ابراہیم خان المعروف ’’غازی ملت‘‘ کو بچھڑے 22 برس بیت گئے۔
سردار ابراہیم خان 22 اپریل 1915 کو ضلع پونچھ کے علاقے کوٹ مٹے خان میں پیدا ہوئے۔ تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی دکھانے کے بعد انہوں نے اسلامیہ کالج لاہور سے بی اے کی ڈگری حاصل کی، جبکہ وکالت کی تعلیم کے لیے لندن یونیورسٹی اور لنکنز اِن سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
سردار ابراہیم خان نے 1946 میں جموں و کشمیر اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ وہ 19 جولائی 1947 کو اپنی رہائش گاہ پر جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس کی میزبانی کرتے ہوئے قرارداد الحاق پاکستان منظور کروانے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے رہنما تھے۔
24 اکتوبر 1947 کو پونچھ میں مہاراجہ ہری سنگھ کی فوج کے خلاف ایک کامیاب بغاوت کی قیادت کرتے ہوئے انہوں نے آزاد جموں و کشمیر کی بنیاد رکھی۔ اس تاریخی جدوجہد کے نتیجے میں وہ 1948 میں آزاد جموں و کشمیر کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔
اپنے سیاسی کیریئر کے دوران سردار ابراہیم خان چار مرتبہ آزاد کشمیر کے صدر کے منصب پر فائز رہے۔
31 جولائی 2003 کو 88 برس کی عمر میں وہ اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے اور اپنے آبائی گاؤں کوٹ مٹے خان میں سپرد خاک کیے گئے۔
تحریک آزادی کشمیر کے لیے ان کی بے مثال خدمات کے اعتراف میں انہیں ’’بانی کشمیر‘‘ اور ’’غازی ملت‘‘ جیسے عظیم القابات سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کا نام کشمیری عوام کی جدوجہدِ آزادی کی علامت بن چکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سردار ابراہیم خان
پڑھیں:
فاروق رحمانی کی مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلے میں تین کشمیریوں کی شہادت کی مذمت
اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اس جعلی مقابلے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا جواز پیش کرنے کیلئے ان پر عسکریت پسندوں سے روابط کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنماء محمد فاروق رحمانی نے سرینگر کے بالائی علاقے میں تین کشمیری نوجوانوں کی ایک جعلی مقابلے میں شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خانہ بدوش گجر بکروال برادری کے خلاف جاری وحشیانہ فوجی مہم کا حصہ قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اس جعلی مقابلے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا جواز پیش کرنے کیلئے ان پر عسکریت پسندوں سے روابط کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک مختصر جنگ کے بعد تنازعہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ کشمیری 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، جب 2019ء میں مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر منسوخ کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ اقدام تقسیم ہند کے منصوبے، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ریاست کو عالمی نقشے سے مٹانے کے مودی حکومت کے ہندوتوا پر مبنی منصوبوں کو قبول نہیں کرتے۔ فاروق رحمانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔