فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی افواج حقیقی معنوں میں برادر فوجیں ہیں، پاک چین شراکت داری مشترکہ اسٹریٹجک مفادات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

جی ایچ کیو راولپنڈی میں پیپلز لبریشن آرمی کے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ پاک چین اسٹریٹجک تعلقات باہمی اعتماد کی عمدہ مثال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تذویراتی تعلقات باہمی اعتماد کی عمدہ مثال ہیں، پاک چین تعلقات غیر متزلزل حمایت اور مشترکہ عزم کی عمدہ مثال ہیں، بدلتے تذویراتی ماحول کے باوجود پاک چین دوستی ہمیشہ مضبوط اور ناقابل شکست رہی ہے۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے چین کے دفاع، سیکیورٹی اور قومی تعمیر و ترقی میں پی ایل اے کے کلیدی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان رشتہ منفرد ہے، دونوں ملکوں کے درمیان رشتہ آزمودہ اور ہر بدلتے علاقائی و عالمی چیلنج کے باوجود انتہائی مضبوط ہے۔

اس موقع پر چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ نے فیلڈ مارشل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی افواج کا کردار اہم ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق چینی سفیر نے  پاک چین تذویراتی شراکت داری کے لیے بھرپور حمایت اور عزم کا اعادہ کیا۔ فیلڈ مارشل نے پاکستان اور چین کے تعلقات کی مضبوطی اور تذویراتی اہمیت پر زور دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دفاعی اتاشی میجر جنرل وانگ ژونگ اور چینی سفارتخانے کے افسران نے تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے چینی مہمانوں کا پُرتپاک خیرمقدم کیا اور  پیپلز لبریشن آرمی کو 98ویں سالگرہ پر مبارک باد پیش کی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پاکستان اور چین فیلڈ مارشل پاک چین چین کے کہ پاک کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد:

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہل کاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔

ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔

گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔

غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  •  فیلڈ مارشل کو ملنے والا اعزاز پوری پاکستانی قوم کے لیے باعث فخر ہے، جاوید اقبال انصاری 
  • 27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
  • ستائیسویں آئینی ترمیم ،فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243میں ترمیم کی جائیگی،حکومتی ذرائع
  • فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی تیاری
  • فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی، وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری پکڑلی
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب