کراچی: ڈیفنس میں فائرنگ سے سینئر وکیل کے قتل کا مقدمہ درج، سات افراد نامزد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں معروف سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کے واقعے کا مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیض الاسلام کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی، قتل اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق خواجہ شمس الاسلام اپنے بیٹے دانیال السلام کے ہمراہ خیابانِ راحت میں واقع قرآن اکیڈمی میں نماز جمعہ اور نماز جنازہ میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ نماز جنازہ کے بعد وہ مسجد سے نیچے آتے ہوئے جوتے پہن رہے تھے کہ اس دوران حملہ آور نے فائرنگ کر دی۔
یہ پڑھیں: کراچی؛ ڈیفنس میں فائرنگ سے سینئر وکیل جاں بحق، بیٹا زخمی، قاتل کی شناخت ہوگئی، 2 مشکوک افراد گرفتار
ملزم عمران آفریدی نے آتشی اسلحے سے دو فائر کیے جن میں سے ایک گولی خواجہ شمس الاسلام کو اور دوسری ان کے بیٹے دانیال کو لگی۔ فائرنگ کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔ پولیس نے ایف آئی آر میں سات افراد کو نامزد کیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں ذاتی دشمنی اور دیگر ممکنہ محرکات کے پہلوؤں سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ نماز جنازہ میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جس کے باعث رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزم با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’’میں نے اپنے باپ کا بدلہ لے لیا ‘‘سینئر وکیل کو قتل کرنیوالے ملزم کے جملے سامنے آگئے
کراچی ( ویب ڈیسک )پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام بیٹے کے ساتھ ایک جنازے میں شرکت کیلئے آئے تھے کہ قمیض شلوار میں ملبوس ملزم نے ان پر فائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر فرار ہو گیا۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے ملزم کی شناخت ہو گئی اور حملہ آور نے فرار ہوتے ہوئے کہا ایک جملہ بھی ادا کیا۔ درخشاں تھانے کی حدود ڈیفنس فیز 6 قرآن اکیڈمی میں نماز جمعہ کے بعد ایک شخص نے مسجد میں گھس کر فائرنگ کی اور فرار ہو گیا، فائرنگ کے نتیجے میں سینئر وکیل خواجہ شمس السلام اور ان کا بیٹا زخمی ہو گئے، فائرنگ سے زخمی ہونے والے باپ بیٹے کو نجی اسپتال منتقل کیا جہاں دوران علاج 55 سالہ خواجہ شمس السلام چل بسے جبکہ ان کے بیٹے 25 سالہ خواجہ دانیال کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام بیٹے کے ساتھ ڈی ایچ اے فیز 6 میں ایک جنازے میں شرکت کیلئے آئے تھے کہ قمیض شلوار میں ملبوس ملزم نے ان پر فائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر فرار ہو گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ملزم نے چہرے پر ماسک لگا رکھا تھا جبکہ ایس ایس پی ساؤتھ مہظور علی نے بتایا کہ خواجہ شمس الاسلام نے نماز جمعہ اور اس کے بعد نماز جنازہ پڑھی، نماز کی ادائیگی کے بعد وہ سیڑھیوں کے قریب جوتے پہن کر جیسے ہی کھڑے ہوئے تو مسلح ملزم مسجد میں داخل ہوا اور بھاگتے ہوئے ان پر فائرنگ کر دی، خواجہ شمس الاسلام کو سینے میں دو گولیاں لگیں جبکہ ایک گولی ان کے بیٹے کو بھی لگی۔ یہ بھی پڑھیں:ایف آئی اے میں نیا نظام متعارف؟ پولیس کا کہنا ہے کہ خواجہ شمس الاسلام کو قتل کرنے والے ملزم کی شناخت کرلی گئی ہے۔ خواجہ شمس الاسلام کا قاتل سابق گن مین کا بیٹا عمران آفریدی ہے جس نے چند ماہ پہلے بھی خواجہ شمس الاسلام پر حملہ کیا تھا۔ مہظور علی نے بتایا کہ نبی گل نامی ریٹائرڈ ہیڈ کانسٹیبل خواجہ شمس الاسلام کے ساتھ بطور گن مین چلتا تھا، 2021 میں نبی گل کو کسی نے قتل کر کے لاش ٹھٹھہ کے قریب پھینک دی تھی جس پر نبی گل کے بیٹوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے باپ کے قتل میں خواجہ شمس الاسلام ملوث ہیں۔ ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ 2024 میں کلفٹن میں نبی گل کے بیٹوں اور بھائی نے خواجہ شمس الاسلام پر حملہ کیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے، واقعے میں نبی گل کا بھائی بہار گل اور اس کا بیٹا عبداللہ اور ایک سہولت کار سرفراز گرفتار ہو کر جیل گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ بھی اسی کی کڑی ہے، جمعہ کو نبی گل کے بیٹے عمران نے فائرنگ کی اور بھاگتے ہوئے کہا کہ “میں نے اپنے باپ کا بدلہ لے لیا۔ واقعے کے بعد سے عمران سمیت نبی گل کے پانچوں بیٹے اور نبی گل کے بھائی بہار گل کے بیٹے غائب ہیں، نبی گل کا ایک اور بھائی تقدیر گل معطل پولیس اہلکار ہے اور پولیس لائنز کلفٹن میں رہائش پذیر ہے۔ مہظور علی نے بتایا کہ ملزم عمران کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی مختلف ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں جبکہ عمران کے دو رشتہ داروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔