مائیکل جیکسن کا پرانا اور داغدار موزہ ہزاروں ڈالرز میں نیلام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
پاپ میوزک کے شہنشاہ اور کروڑوں مداحوں کے دلوں پر راج کرنے والے مائیکل جیکسن کا پرانا اور داغدار موزہ ہزاروں ڈالرز میں نیلام کردیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانس میں 30 جولائی 2025 کو ایک نیلامی کے دوران مائیکل جیکسن کا پہنی ہوئی جراب تقریباً €7,688 یعنی $8,822 امریکی ڈالر جس کی قیمت پاکستانی روپے کے لحاظ سے ڈھائی لاکھ سے زائد بنتی ہے، میں فروخت ہوا ہے۔
یہ سفید ایتھلیٹک موزہ نگینوں سے مزین ہے اور وقت گزرنے کے باعث پیلاہٹ اور مائیکل جیکسن کے پہننے کے بعد ان کے پیسینے اور کمرے میں موجود دھول لگنے سے داغدار ہوگیا تھا، آنجہانی گلوکار نے 1997 میں فرانس کے شہر نیم میں اپنے کنسرٹ کے دوران پہنا تھا۔
نیلامی سے قبل اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ موزہ €3,000 سے €4,000 (یعنی 3,400 سے 4,500 امریکی ڈالرز) میں فروخت ہوگا، مگر مداحوں اور نوادرات جمع کرنے والوں کی غیر معمولی دلچسپی کے باعث یہ قیمت توقعات سے کئی زیادہ رہی۔
A post common by Viral Bhayani (@viralbhayani)
یہ موزہ ایک اسٹیج ٹیکنیشن کو جیکسن کے ڈریسنگ روم میں زمین پر پڑا ہوا ملا تھا جو HIStory ورلڈ ٹور کے دوران انجام دی گئی پرفارمنس کے بعد سے وہاں موجود تھا۔
ٹیکنیشن جو کہ مائیکل جیکسن کا مداح تھا، نے یہ موزہ اپنے بیک اسٹیج پاس کے ساتھ دہائیوں تک محفوظ رکھا۔ نیلامی کے منتظمین نے اس یادگار کو "غیر معمولی” اور مائیکل جیکسن کے مداحوں کے لیے ایک "ثقافتی علامت” قرار دیا، جو ان کی مقبولیت اور یادگار اشیاء کی قدر کو ظاہر کرتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: مائیکل جیکسن کا
پڑھیں:
یروشلم میں ہزاروں قدامت پسند یہودیوں کا فوجی بھرتی کیخلاف احتجاج
اسرائیل میں ہزاروں مذہبی طور پر قدامت پسند یہودی مردوں نے جمعرات کو فوجی بھرتی کے خلاف یروشلم میں بھرپور مظاہرہ کیا۔
مظاہرین، سیاہ لباس اور ٹوپیاں پہنے، فوجی خدمات سے استثنیٰ کے حق میں نعرے لگاتے رہے، وہی استثنیٰ جس کی ضمانت دینے کا وعدہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو طویل عرصے سے کرتے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہولوکاسٹ سروائیور بھی اسرائیلی مظالم پر سراپا احتجاج
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی مظاہرین نے شہر کی مرکزی شاہراہوں پر مارچ کیا، فوجی بھرتی کے خلاف نعرے لگائے اور کئی مقامات پر ترپال کے ٹکڑوں کو نذرِ آتش کیا۔
⚠️ Important
Large gatherings of Ultra-Orthodox Jews are taking place in Jerusalem to protest against military conscription pic.twitter.com/Vk2mQDZaKN
— Open News© (@OpenNewNews) October 30, 2025
پولیس نے یروشلم کے تاریخی شہر میں ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کرتے ہوئے متعدد سڑکیں بند کردیں۔
یہ احتجاج اُس وقت منعقد ہوا ہے جب اسرائیلی حکام نے حالیہ مہینوں میں مذہبی یہودیوں کو بڑی تعداد میں فوجی طلبی کے نوٹس بھیجے ہیں اور بھرتی سے انکار کرنے والے کئی افراد کو جیل بھی بھیجا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے معزول وزیر دفاع نے نیتن یاہو کے عزائم، ہٹ دھرمی کا بھانڈا پھوڑ دیا
1948 میں اسرائیل کے قیام کے وقت ایک اصول طے کیا گیا تھا جس کے مطابق وہ مذہبی یہودی مرد جو مکمل طور پر مذہبی تعلیم کے مطالعے میں مصروف رہتے ہیں، لازمی فوجی خدمت سے مستثنیٰ ہوں گے۔
تاہم غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے بعد جب فوج کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہوا تو اس استثنیٰ پر شدید دباؤ بڑھ گیا۔
اسرائیلی سپریم کورٹ نے جون 2024 میں اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ مذہبی یہودیوں کے لیے فوجی سروس سے استثنیٰ ختم ہو چکا ہے اور حکومت اب انہیں لازمی طور پر بھرتی کرے۔
اس کے بعد پارلیمانی کمیٹی ایک نئے بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت صرف وہ نوجوان مستثنیٰ ہوں گے جو مکمل وقت مذہبی تعلیم میں مصروف ہوں گے۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ امریکا، یہودیوں نے احتجاج کیوں کیا؟
یہ مسئلہ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی مخلوط حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، رواں برس جولائی میں شاس پارٹی کے وزراء نے احتجاجاً کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
دوسری جانب یونائیٹڈ تورہ جوڈائیزم پارٹی پہلے ہی حکومت چھوڑ چکی ہے۔
120 رکنی کنیسٹ میں 11 نشستوں کی حامل شاس پارٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوجی سروس سے استثنیٰ کو قانون کا حصہ نہ بنایا گیا تو وہ حکومت کی حمایت واپس لے لے گی، جس سے نیتن یاہو کی 60 نشستوں والی حکومت گر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: مظاہرین نے اسرائیلی پارلیمنٹ پر دھاوا کیوں بولا؟
کچھ قدامت پسند مذہبی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ فوجی خدمات نوجوانوں کو مذہب سے دور کر سکتی ہیں، جبکہ بعض دیگر کا کہنا ہے کہ جو مذہبی مطالعے میں مصروف نہیں، وہ فوج میں شامل ہو سکتے ہیں۔
اسرائیل کی یہودی آبادی کا تقریباً 14 فیصد، یعنی تقریباً 13 لاکھ افراد، قدامت پسند طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں سے تقریباً 66 ہزار مرد اس وقت فوجی خدمات سے مستثنیٰ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استثنی اسرائیل پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کنیسٹ لازمی فوجی خدمت مذہبی تعلیم یروشلم یونائیٹڈ تورہ جوڈائیزم پارٹی