’تضحیک بند کریں، انسانیت دکھائیں‘ جگن کاظم اپنے ہی مداحوں پر کیوں برس پڑیں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) اداکارہ، میزبان اور یوٹیوبر جگن کاظم نے سوشل میڈیا صارفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مشہور شخصیات کے خلاف مسلسل تضحیک آمیز رویے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یہ ویڈیو اس وقت سامنے آئی جب جگن نے اداکارہ علیزے شاہ سے نہ صرف نجی طور پر بلکہ برسرعام بھی صلح کر لی، تاہم سوشل میڈیا پر جاری منفی تبصروں نے انہیں شدید ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور کردیا، انہوں نے کہا:
’ہم بطور قوم، بطور انسان اتنے بے حس کیوں ہو گئے ہیں؟‘
اپنے یوٹیوب چینل پر 10 منٹ کی ویڈیو میں جگن کاظم نے کہا:
’ہمیں دوسروں کو دکھ دینا کیوں اچھا لگتا ہے؟ علیزے اور میرے درمیان معاملہ حل ہو گیا ہے، لیکن ٹرولنگ ابھی تک جاری ہے۔ ایک انسان غلطی کرتا ہے، معافی مانگتا ہے، تو یہ اتنا بڑا مسئلہ کیوں بن جاتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ اس معافی کو بھی شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھ رہے ہیں کہ آیا یہ سچ تھی، ضروری تھی، یا علیزے کے لیے فائدہ مند بھی ہوگی یا نہیں۔
جگن نے واضح کیا کہ وہ علیزے کے ساتھ ہونے والی نجی بات چیت کو عوامی سطح پر شیئر نہیں کریں گی، اگرچہ کچھ فالوورز نے اس کی درخواست بھی کی۔
لیکن جو چیز جگن کو سب سے زیادہ رنجیدہ اور برہم کر گئی، وہ علیزے شاہ کے خلاف جاری ٹرولنگ تھی۔
انہوں نے علیزے کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ نوجوان اداکارہ نے ان کی معذرت کا ’خوبصورت جواب’ دیا، مگر علیزے کے خلاف مسلسل منفی تبصروں نے جگن کو اجتماعی بے حسی پر سوال اٹھانے پر مجبور کر دیا۔
’علیزے کا دل ٹوٹا ہوا ہے۔ وہ ایک تکلیف دہ تجربے سے گزر رہی ہے — ایک ایسا تجربہ جس میں میرا بھی ہاتھ تھا۔ لیکن ہمارے معاشرے میں جب کوئی شخص جذباتی اذیت سے دوچار ہوتا ہے، تو ہم اسے سہارا دینے کے بجائے، مزید زخم دیتے ہیں۔‘
جگن نے کہا کہ علیزے دماغی صدمے سے گزر رہی ہے، اور ایسی حالت میں محبت اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے، نہ کہ نفرت اور طنز کی۔
اختتام پر جگن کاظم نے سوشل میڈیا پر منفی طرز عمل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا:
’لوگوں کے پاس اتنا فالتو وقت ہے کہ کسی کو آن لائن فالو کرتے ہیں، اور پھر اس کے ہر پوسٹ پر تبصرہ کر کے اسے ذلیل کرتے ہیں؟ کیا یہی بچا ہے ہمارا تفریح کا ذریعہ؟’
اگر ہم خود اپنے لوگوں کو عزت نہیں دیں گے، تو کون دے گا؟‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جگن کاظم
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔